لندن،کرک اگین رپورٹ
پاکستان کی کرکٹ مسلسل اپنے ہی پائوں میں گولیاں ماررہی ہے،مکی آرتھر کا خوفناک انٹرویو،انکشافات۔کرکٹ کی مصالحہ دار،تازہ ترین اور بگ بریکنگ نیوز یہ ہے کہ پاکستان سے زبردستی نکالے جانے والے سابق ٹیم ڈائریکٹر مکی آرتھر اپنے دوسرے دور کے بعد کھڈے لائن لگائے جانے کے بعد سے پہلی بار بولے ہیں اور خوب بولے ہیں۔کرکٹ کی معروف ویب سائٹ وژڈن کو انٹریو میں انہوں نے کھل کر باتیں کی ہیں اور پاکستانی میڈیا کے اکثریتی حصہ کو جاہل کہا ہے۔نجم سیئٹھی ،انضمام الحق اور کھلاڑیوں کی تعریف کی ہے۔دن بدن بدلتے حالات،پی سی بی سسٹم کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔
مکی آرتھر کہتے ہیں کہ آپ کے پاس کتنا وقت ہے؟ میں مسلسل دیکھتا ہوں کہ پاکستان کرکٹ اپنے پاؤں میں کیل ٹھونک رہی ہے۔ ٹیلنٹ موجود ہے، اچھا ڈھانچہ، اچھی قیادت، نیز درست سمت کے ساتھ تسلسل اور پائیداری نہیں ہے۔ 2016-2019 کے دوران نجم سیٹھی کی بدولت، ہمارے پاس کھلاڑی اس سسٹم پر بھروسہ کرتے تھے۔ لہٰذا، جب میں انزی [سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق] کے ساتھ بیٹھتا تو وہاں ایک پائیدار ڈھانچہ موجود تھا۔ فخر کی مثال لے لیں، کہ آپ اگلے دس ون ڈے کھیلنے جا رہے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ وہ ہمارے لئے جیت جائے گا، کم از کم اس طرح کھلاڑی ڈھانچے پر بھروسہ کرنے اور انتخاب کے عمل پر یقین کرنے لگتے ہیں اور ٹیم کے لیے کھیلتے ہیں۔
پاکستان میں مسلسل تبدیلی اور عدم استحکام ہے تو کھلاڑی خود عدم تحفظ کا شکارہوجاتے ہی اور وہ اپنے لیے کھیلتے اور اگلے دورے کے بارے میں سوچتے ہیں۔ یہ دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے کہ چونکہ کھلاڑیوں کو مناسب موقع نہیں دیا جاتا، اس لیے کوئی ایماندارانہ بات چیت نہیں ہوتی اور وہ جانتے ہیں کہ چیزیں ہمیشہ بدلتی رہتی ہیں۔مقامی طور پر وہاں بہت زیادہ ٹیلنٹ موجود ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے ذکر کیا، ہم نے ایک اعلیٰ کارکردگی کا ڈھانچہ تیار کیا جسے ہم لاگو کرنے جا رہے تھے لیکن یہ چیئرمین شپ کی تبدیلی کے ساتھ ہی گر گیا۔ ایک بار پھر بہت مایوس کن۔ مجھے اب بھی لگتا ہے کہ پاکستان کرکٹ اپنے پاؤں میں گولی مار رہی ہے.
صفر سچائی،بابر اعظم کے حوالہ سے کرکٹ وکٹوریہ کے چیف کی سخت تردید
پاکستان کے ساتھ باہر کا شور ناقابل یقین ہے، وہاں بہت ساری آگ بھڑک اٹھی ہو، جن میں قطعی طور پر کوئی حقیقت نہیں ہے۔ورلڈکپ کے دوران چیئرمین ذکا اشرف کی جانب سے بابر اعظم کے وٹس ایپ لیک سمیت متعدد چیزیں تھیں لیکن ہم اپناکام کررہے تھے۔ورلڈکپ کے دوران ان کے بیانات غیر موزوں تھے لیکن ہم اپنی لائن پر تھے۔سوشل میڈیا اور میڈیا پر کیا ہورہا،پروا نہیں تھی۔ہاں، اسی لیے میں نے کبھی بھی اس عہدے کو کل وقتی طور پر قبول نہیں کیا تھا، اس لیے ڈربی شائر کے ساتھ میرا کردارکل وقتی پیشہ ہے، اور یہ کبھی تبدیل نہیں ہونے والا تھا۔ میں پاکستان کرکٹ کی مدد کرنا چاہتا تھا اور میں نے ایسا کیا کیونکہ میں نجم سیٹھی پر مکمل اعتماد کرتا ہوں۔ ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں اور میں اس کی مدد کرنے کی کوشش کرنے گیا تھا کیونکہ میں ان کا بہت مقروض تھا۔ ماضی کے کھلاڑیوں اور پاکستانی کرکٹ میڈیا کے ایک حصے نے دوہرے کردار پر سوال اٹھایا اور یہ دعویٰ کیا کہ پاکستان کے لیے اپنا وقت پوری طرح سے نہیں دے پائیں گے اور ڈربی شائر کو ٹائم دیں گے،آن لائن کوچنگ کا ٹیگ لگادیا۔سچ پوچھیں تو مجھے وہ تبصرے اور دعوے ناقابل یقین حد تک جاہل لگے، کیونکہ جو بھی مجھے جانتا ہے وہ بھی جانتا ہے کہ اگر میں یہ نہیں کر سکتا تو میں 100 فیصد ذمہ داری نہیں لوں گا۔ پاکستان کے ساتھ میں کبھی بھی ‘آن لائن کوچ’ نہیں تھا، میں نے کوچنگ اسٹاف کو اکٹھا کیا، میں ہر روز ان کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہتا تھا اور مجھے بالکل معلوم تھا کہ ٹیم کے اندر کیا ہو رہا ہے۔ اگر کوئی ایسی صورتحال تھی جس کی وضاحت کی ضرورت ہوتی ہے تو میں کھلاڑیوں کے ساتھ فون پر تھا۔ اگر گرانٹ بریڈ برن یا کسی بھی کوچ کو کسی بھی چیز میں میری مدد کی ضرورت تھی تو میں میں ہمیشہ دستیاب تھا۔میں نے تمام انتخاب، گیم پلانز اور ہر قطعی حکمت عملی پر عمل کیا۔ میں نے یہ کردار یہ جانتے ہوئے لیا کہ میں ہر روز ڈریسنگ روم میں نہیں رہوں گا۔
پی ایس ایل 9 کا مکمل شیڈول آگیا،تمام میچز،مقامات،تاریخ،دن اور ٹائم ساتھ
ایشیا کپ اور ورلڈکپ شکست کی وجہ سخت شیڈول تھا،جس کا ذمہ دار پی سی بی خود تھا لیکن کیا کرسکتے تھے،کھلاڑیوں پر اثرات پڑے،میچ کھیلا،شاور لیا،ہوائی اڈے پر گئے،ایک ملک،پھر واپس،پھر ایک ملک سری لنکا،پھر پاکستان۔بہت اثر پڑا۔2016کے بعد سے مکی آرتھر کا نام پاکستان کرکٹ کی اعلیٰ شخصیات سے کبھی دور نہیں رہا۔ ہیڈ کوچ کے طور پر شروعات کی، 2017 میں چیمپئنز ٹرافی میں یادگار جیت دلائی۔ 2019 کے ورلڈ کپ کی خراب مہم کے بعد آرتھر کو نکال دیا گیا۔ پھر 2022 میں ڈربی شائر کے ساتھ کاؤنٹی چیمپیئن شپ میں کل وقتی کوچنگ کی پوزیشن پر چلے گئے۔ پھر پاکستان نے دوبارہ معاہدہ کیا۔ورلڈ کپ کے بعد پی سی بی میں تبدیلیاں کی گئیں۔ محمد حفیظ کو ٹیم ڈائریکٹر کے طور پر لگایا گیا، آرتھر کو ایک طرف ہٹا دیا گیا۔