لاہور،کراچی :کرک اگین رپورٹ
پی سی بی فارم 45 کا کرکٹر شاہد آفریدی دراصل 47 کیٹگری کا نکلا۔شاہد آفریدی کی زندگی بھر کی طرح غلط وقت پر ناقص شاٹ،اس بار میچ سے نہیں ،کرکٹ فینز کے دلوں سے آئوٹ ہوئے ہیں اور مستقل بنیادوں پر آئوٹ ہوگئے ہیں۔
پاکستان کرکٹ میں حکمت،صلاحیت اور قابلیت نہ ہونے کے باوجود طویل وقت صرف کرنے والے سابق ناکام ترین کپتان شاہد خان آفریدی ان دنوں ایک بار پھر خبروں میں ہیں اور ایسے ہیں کہ جیسے ایک فریق بنے ہیں۔بڑا آسان سا تھا کہ سوشل میڈیا پر ایک مختصر پیغام جاری کرتے اور سائیڈ پر ہوجاتے۔اپنے پیش رو ناموں سے کچھ سیکھ لیتے ،جیسے جاوید میاں داد،وسیم اکرم،وقار یونس،رمیز راجہ وغیرہ۔یا انضمام الحق سے سیکھ لیتے،محمد یوسف کی نقل اتارلیتے،صرف خاموشی اختیار کرلیتے تو بچ جاتے۔
پاکستان کے سابق کپتان عمران خان کے حوالہ سے ان کے خیالات اور اب یہ نئے تاثرات کہ سب جیسے ایک ہی ہیں،سب کو ایک جیسا سوچنا چاہئے وغیرہ کا بیان ایک بار پھر ان کے گلے پڑا ہے۔
کرک اگین تحقیق کے مطابق شاہد آفریدی کے تازہ خیالات سے زیادہ 2 سال قریب قبل کے خیالات ایک بار پھروائرل ہوئے ہیں لیکن موصوف دبئی میں اپنے ریسٹورنٹ کےا فتتاح کے بعد آنے والے رد عمل پر بوکھلا گئے ہیں۔ایسےمیں کسی نے ان کے نام سے غلط پوسٹ شیئر کی ہیں تو اس کی کھلی وضاحت ہونی چاہئے تھی۔ایسے میں عمران ریاض خان جیسے صحافی نے اگر کوئی ٹوئٹ کیا ہے تو اس کا جواب شائستگی کے ساتھ دینا بنتا تھا نہ کہ جوابی طور پر ان کی صحافت کے لیکچر کرنا، نہیں بنتا تھا۔
شاہد آفریدی کا کرکٹ کیریئر کیا تھا؟کس بنیاد پر تھا؟بہت کم لوگوں کو علم ہے کہ اس کے پیچھے میڈیا کا ایک خاص گروپ اور نہ دکھائی دینے والے مددگار تھے،ان کی مدد سے یہ کرکٹر تو نہ بن سکا،سپر اسٹار بنادیا گیا،سپرا سٹار بنانے سے نہیں بنے جاتے بلکہ سپر اسٹار بھی ایک دولت ہے جو نصیب والوں کو ملا کرتی ہے۔شاہد آفریدی بجائے ایسدے ٹوئٹس کرنے کے یا ایسی وضاحتیں کرنے کے صاف سامنے آئے،وکٹ کئے دونوں جانب اپنے مفادات کیلئے کھیلنے کی کوشش میں مستقل بنیادوں پر آئوٹ ہورہے ہیں اور ان کی پروفائل میں 398 ون ڈے میں 23 کی اوسط سے آٹھ ہزار رنز ہیں۔،میچز سے کم 395 وکٹیں ہیں۔کچھ بھرم تھا لیکن اب لگتا ہے کہ فارم 45 پر وہ سلیکٹ نہیں ہوئے بلکہ 47 پر سلیکٹ ہوئے تھے۔