ڈھاکا،کرک اگین رپورٹ۔پریس کانفرنس،مذمتی بیان،پھر معافی ہی معافی،مطالبہ بنگلہ دیش بھی پہنچ گیا،شکیب الحسن کیلئےپیشکش۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ مذمتی پریس کانفرنس کردیں،ملک کی سرحدیں اوپن،سکیورٹی ہی سکیورٹی،گزشتہ گناہ معاف۔یہ ڈکلریشن پاکستان سے ہوتا بنگلہ دیش بھی پہنچ گیا ہے۔یہ ایک عجب مگر کسی حد تک مزاحیہ عمل ہے۔بنگلہ دیشی کرکٹر نے فیملی کو امریکا منتقل کرددیا اور خود بھی اب ہمیشہ کیلئے وہاں جارہے ہیں۔
معاملہ ہے بنگلہ دیش کے ممتاز آل رائونڈر شکیب الحسن کا،انہوں نے کان پور میں بھارت کے خلاف جاری سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ سے قبل کہا تھا کہ یہ ان کے کیریئر کا آخری ٹیسٹ ہوگا،ہاں مزید بھی ہوسکتے ہیں ،اگر بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ اپنے ملک میں ان کو سکیورٹی دے،جنوبی افریقا سے کھیلنے کے بعد ملک سے باہر جانے کی ضمانت دے تو وہ اگلے ماہ اپنے ہوم گرائونڈ میں کرائوڈ کے سامنے کھیلنا چاہیں گے۔
اس پر بنگلہ دیش بورڈ نے حتمی ضمانت سے معذرت کی تھی لیکن 3 روز بعد اس نے یوٹرن لیا ہے اور کہا ہے کہ شکیب الحسن ایک میڈیا کانفرنس کریں اور مذمتی الفاظ جاری کریں،اپنا سیاسی ویژن بتائیں تو سب کچھ ٹھیک ہوگا،کھیل بھی سکتے،ملک میں آ اور جاسکتے ہیں۔
بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نےشکیب الحسن کی ضمانت واپس لے لی،ملک میں داخلہ بند
بنگلہ دیش کی حکومت شکیب الحسن کو وہ سیکیورٹی فراہم کرے گی جو قومی کرکٹر کو دی جاتی ہے، لیکن ایک شرط ہوگی اور یہ بتائی ہے ملک کے اسپورٹس ایڈوائزر آصف محمود نے،کہتے ہیں کہ شکیب کو اپنا سیاسی نقطہ نظر بھی واضح کرنا ہوگا۔ محمود نے کہا کہ شکیب پارلیمنٹ کے ایک سابق رکن جن کی جماعت عوامی لیگ کو گزشتہ ماہ طلبہ کی قیادت میں انقلاب کے ذریعے ختم کر دیا گیا تھا۔اپنے الفاظ سے عوام کو مطمئن کر سکتے ہیں۔محمود شکیب کی گرتی ہوئی مقبولیت کی طرف اشارہ کر رہے تھے جب وہ جولائی اور اگست میں طلباء کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کے دوران خاموش رہے، جس کے دوران سینکڑوں افراد مارے گئے تھے۔شکیب کو 146 دیگر افراد کے ساتھ احتجاج سے متعلق ایک قتل کے مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا۔
اسپورٹس ایڈوائزر محمود نے کہا کہ کرکٹر اور سیاستدان کے طور پر شکیب کے دوہرے کردار نے عوام کے غصے کو اپنی طرف متوجہ کیا اور یہیں پر پیچیدگی ہے۔
“ریاست ہر شہری کو سیکیورٹی دینے کی پابند ہے، اس لیے ہم ظاہر ہے کہ اسے سیکیورٹی فراہم کریں گے۔ شکیب کے معاملے میں ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ اس کی دو شناختیں ہیں ایک کرکٹر اور سیاست دان۔ اس نے عام انتخابات میں حصہ لیا۔ عوامی لیگ کی جانب سے ان کی دونوں شناختوں کے حوالے سے ملا جلا رد عمل سامنے آیا ہے، اب ہم اس کھلاڑی کو کافی سیکیورٹی دیں گے۔عوام اس کی سیاسی شناخت کی وجہ سے اس پر ناراض ہو سکتی ہے۔ اگر ملک کی آدھی آبادی مجھ سے ناراض ہے تو میرے پاس جو پانچ یا چھ سکیورٹی اہلکار ہیں وہ میری حفاظت کے لیے کافی نہیں ہوں گے۔ شکیب بہرحال عوام کے غصے کو کم کر سکتا ہے۔ ان کے اپنے الفاظ میں انہیں اپنا سیاسی نقطہ نظر واضح کرنا ہوگا۔
محمود کے بیان سے شکیب ناراض ہیں۔مبینہ طور پر وہ کانپور ٹیسٹ کے بعد امریکہ واپس جا رہے ہیں، جہاں ان کا خاندان رہتا ہے۔ شکیب بھارت کے خلاف 6 اکتوبر سے شروع ہونے والی تین میچوں کی ٹی 20 سیریز کے لیے اسکواڈ کا حصہ نہیں ہیں، مختصر ترین فارمیٹ سے بھیریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا ہے۔