کرک اگین اسپیشل رپورٹ۔ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ،پوائنٹس میں تبدیلی کے پیچھے پاکستان بھارت سیریز بحالی کا پلان،بھارتی مفاد بڑا۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ مین پوائنٹس سسٹم میں تبدیلی کی 3 مجوزہ تجاویز اگلے ماہ منظور ہونے والی ہیں اور اس کے ساتھ ہی ایک اور بڑی کرکٹ بریکنگ نیوز بھی ساتھ ہے۔پاکستان بمقابلہ بھارت ٹیسٹ سیریز کی ضرورت پر ڈاکومنٹ تیار ہیں،آئی سی سی اجلاس میں اس پر بھی بات ہوسکتی ہے،اس کیلئے پیپر ورک زوروں پر ہے لیکن اس کا اطلاق ہنگامی بنیادوں پر اگلی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ 27-2025 پر ہوگا یا اس کے بعد کے سائیکل 29-2027 پر ہوگا،اس کا فیصلہ اہم ہوگا۔
کرک اگین ذرائع نے اس حوالہ سے عالمی کرکٹ اور عالمی باڈی کے متعدد تجزیہ کاروں اور ذرائع سے بات کی ہے۔ھیران کن طور پر اس نیوز کی واضح تردید نہیں کی گئی بلکہ کہا گیا ہے کہ ایسا پلان ٹیبل پر پہلے سے موجود ہے،خدوخال تیزی سے واضح ہورہے ہیں۔پاکستان بھارت کی ابتدائی باہمی ٹیسٹ سیریز کے 2 سرکل نیوٹڑل وینیوز پر کروانے کی تجویز ہے اور پھر اس کے بعد ایک دوسرے کے ہاں دورے کرکے ٹیسٹ سیریز کی تجویز ہے۔
بھارت کیوں اب بدل رہا ہے
اس حوالہ سے انتہائی اہم نکتہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔بھارت نے حالیہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کیلئے پاکستان کے دورے سے انکار کیا،طول بحث کے بعد نیوٹرل وینیو فائنل ہوا،پاکستان کی ہ شرط مانی گئی کہ پاکستان بھی بھارت میں ہونے والے آئی سی سی ایونٹس کیلئے وہاں نہیں جائے گا اور اس کے میچز نیوٹرل وینیوز پر ہونگے۔بھارت نے نیم رضامندی کے ساتھ ہاں کی ہے لیکن سب کو بخوبی علم ہے کہ بھارت میگا ایونٹس میں یہ آسانی سے نہیں کرےگا،جہاں تک 2026 ٹی 20 ورلڈکپ کا تعلق ہے تو بھارت کے ساتھ سری لنکا پہلے ہی مشترکہ میزبان ہے اور پاکستان کی کارکردگی سے اس کے ناک آئوٹ سٹیج تک جانے کے امکانات کو ماننا مشکل ہے،اس لئے بھارت سوائے اپنے ایک میچ بمقابلہ پاکستان کے تمام ناک آئوٹ میچز اپنے ملک میں کروانے کیلئے پرامید رہے گا لیکن اس کے بعد کے ایونٹس جیسے چیمپئنز ٹرافی 2029 اور ورلڈکپ 2031 کیلئے وہ یہ رسک نہیں لے گا،اس کیلئے اب یہ سمجھا جاسکتا ہے کہ پاکستان کو ایسےانگیج کرکے بھارت لانے پر رضامند کیا جائے،یہ ایک خاص پلاننگ اور سوچ کے تحت ہے،اسے پورا کرنے میں متعدد باتیں سامنے ہونگی۔اسے مکمل کرنے کیلئے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پاکستان بھارت سیریز کی تجویز اور مستقبل کے دو درجاتی سسٹم اور اس میں پاکستان کے دوسرے درجہ میں جانے کا خوف کرکے یہ بات لاگو کی جاسکتی ہے۔چنانچہ یہ پلان بھارت کےاپنے مفاد کی بنیاد پر ہے،اس میں قطعی طور پر پاکستان بمقابلہ بھارت ٹیسٹ سیریز کی اہمیت ماننے والا کوئی عنصر نہیں ہوگا۔یہ بات جب واضح ہوئی ہے تو اس سے آگے بڑھیں۔
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی افادیت،دلچسپیی کیلئے اگلا پلان
اگلے ماہ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ پوائنٹس سسٹم میں 3 بڑی تبدیلیاں کررہا ہے۔ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا اگلا ایڈیشن کیسا ہوگا۔بونس پوائنٹس شامل ہو سکتے ہیں، ہر جیت کی قیمت حریف کی طاقت، فتح کے مارجن، اور ہوم اور باہر کے میچزکیلئے پوائنٹس سسٹم میں فرق جیسی تبدیلیاں ہیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ دو درجے کے نظام کی جگہ لے گا یا اس کی تکمیل کرے گا۔ یہ اپوزیشن کی طاقت کو مدنظر رکھتے ہوئے اور کھیلے جانے والے کھیلوں کی تعداد کو کنٹرول کرنے کا ایک مبہم درجہ بندی کا نظام ہے۔ ڈبلیو ٹی سی کو جزوی طور پر تبدیل کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیاہے۔کیا یہ قابل عمل ہے یا خطرہ والا فیصلہ ہے۔
یہاں کئی مقاصد ہیں، جن میں سے کچھ دوسروں کے لیے اسکرین کا کام کرتے ہیں۔ اس سال جنوبی افریقہ فائنل میں کیسے پہنچا؟ ہمیں اگلی بار اسے مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے۔یہ سچ ہے کہ پروٹیز کا شیڈول آسان تھا،سب بحث کے لیے تیار ہیں۔ یہ بھی سچ ہے کہ بہتر ٹیموں کو زیادہ پوائنٹس دینا مؤثر طریقے سے انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت کی مدد ہے۔ ایک آسان فالو کرنے والا بدیہی نظام ایک ناقابل حصول ہدف ہے۔ مقابلہ میں کچھ حد تک عدم توازن کو مؤثر طریقے سے لاگو کیا جاتا ہے۔
یہ دو وجوہات کی بناء پر ناممکن ہے۔ سب سے پہلے بھارت اور پاکستان دو طرفہ کرکٹ نہیں کھیلتے ہیں، جو ہر کسی کے کھیلنے میں رکاوٹ ہے۔ ان کا آخری ٹیسٹ 2007 میں ہوا تھا، اور بھارت کی جانب سے چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کی وجہ سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ غیر جانبدار مقام پر کھیلنا ایک حل ہوسکتا ہے، لیکن ابھی اس کی طرف کون گامزن ہے۔اس کیلئے اب غور وفکر جاری ہے،ساتھ میں بھارتی مفاد بھی ہے کہ پاکستان کو پھر سے حالیہ معاہدے سے دور کرنا ہے۔
دوسرا کم سنجیدہ ہے لیکن ایک طرح سے حل کرنا مشکل ہے۔ ہر کسی کی تین ٹیسٹوں کی طویل سیریز بگ تھری سے باہر کے لوگوں کے لیے ناخوشگوار ہو سکتی ہے، جو عام طور پر دو ٹیسٹ مقابلوں کو پسند کرتے ہیں۔ لیکن بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا کے لیے 3 میچز سے کم کرنا ناقابل تصور ہے۔ یہاں تک کہ اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ پانچ میں سے صرف تین ٹیسٹ ٹیبل پر شمار ہوں گے اور تصور کریں کہ اگر انگلینڈ ایشز 3-2 سے جیتتا اور کسی طرح آسٹریلیا کے مقابلے میں کم پوائنٹس کا دعویٰ کرتا تو مقابلے کے بارے میں کیا کہا جائے گا۔ آپ کو اس سیزن میں دوسری سیریز میں نچوڑنے کا مسئلہ باقی ہے۔ انگلینڈ کے لئے بھی مشکل ہوگا،اس نے کبھی بھی گھریلو موسم گرما میں8 ٹیسٹ نہیں کھیلے ہیں، کیونکہ انہیں آسٹریلیا یا بھارت کے خلاف پانچ اور پھر کسی اور کے خلاف تین کھیلنے کی ضرورت ہوگی۔تو یہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کو کہاں لے جائیں گے۔ کسی نہ کسی طرح سب کچھ ہونے کے باوجود خوفناک حالت میں نہیں۔
دودرجاتی سسٹم کا اگلا پلان
یہ بھی اہم ہے،جسے 2027 سے لاگو کرنے کی تیاریاں ہیں،اس میں ٹاپ 5 ممالک ایک سائیڈ پر ہونگے۔یہ 6 بھی ہوسکتے ہیں۔ان میں بھارت،آسٹریلیا،انگلینڈ،نیوزی لینڈ،جنوبی افریقا اور سری لنکا ہوسکتے ہیں۔دوسرے گروپ میں پاکستان،ویسٹ انڈیز،بنگلہ دیش،افغانستان،زمبابوے اور آئرلینڈ ہوسکتے ہیں۔اب ان میں سے کوئی ایک ملک آگے پیچھے ہوسکتا ہے لیکن اس میں بہت سے مسائل ہیں۔ٹیسٹ کرکٹ ایک سائیڈ پر ہوگی،دوسری سائیڈ مزید کمزور ہوگی تو آدھی کرکٹ دنیا میں ٹیسٹ کرکٹ دفن ہوجائے گی،اس کیلئے کچھ اہم کی ضرورت ہے۔
بہتری کیسے ممکن ہوگی
پوائنٹس سسٹم میں تبدیلی خوش آئند لیکن 2 درجاتی سسٹم سے بچائو کیلئے پاک بھارت ٹیسٹ سیریز تمام رکن ٹیسٹ ممالک میں بجلی بھردے گی،ویور شپ بڑھے گی،ہرطرف ٹیسٹ چیمپئن شپ کا تذکرہ ہوگا،یوں ہر ملک اپنی سیریز جوش وخروش سے کھیلے گا۔