عمران عثمانی
آئی سی سی ٹی 20 ورلڈکپ کا چوتھا ایڈیشن 2012 میں سری لنکا میں کھیلا گیا،ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ ٹی 20 ورلڈکپ پہلی بار ایشیا میں ہورہا تھا۔اس سے قبل جنوبی افریقا،انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز میزبان تھے۔یوں تیز ترین فارمیٹ جیتنے کا موقع ایشین ممالک کو اپنے ملک میں حاصل ہونے جارہا تھا لیکن پاکستان،بھارت اور میزبان سری لنکا یہ اعزاز اپنے پاس نہ رکھ سکے اور ایک ایسا ملک ورلڈٹی 20 چیمپئن بنا جو اس سے قبل کبھی فائنل بھی نہیں کھیلا تھا۔
ٹی 20 ورلڈکپ تاریخ،پاکستان 2009 میں چیمپئن بن گیا،بھارت کا برا حال
ورلڈ ٹی 20 کپ 2012 کا آغاز18 ستمبر کو ہوا۔فائنل 7 اکتوبر کو کھیلا گیا۔سابقہ فارمیٹ کے مطابق 12 ٹیموں کو 4 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔گروپ اے میں بھارت اور انگلینڈ جیت گئے۔افغانستان کی چھٹی ہوگئی۔گروپ بی میں آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز نے ٹاپ کیا۔آئرلینڈ کی اپنے گھر رخصتی ہوئی۔گروپ سی میں جنوبی افریقا،سری لنکا نے ٹکٹ لی۔زمبابوے فارغ ہوا۔گروپ ڈی میں پاکستان نے ناقابل شکست رہ کرٹاپ کیا۔نیوزی لینڈ ساتھ ٹکٹ لے گیا۔بنگلہ دیش کی فراغت ہوئی۔
سپر8 میں گروپ سٹیج کا نام پہلی بار تبدیل ہوا اور ای یا ایف کی بجائے گروپ 1 اور گروپ 2 کے ٹائٹل لگے۔گروپ 1 سےمیزبان سری لنکا نے پہلی بار کرنٹ دکھایا اور ٹاپ ٹیم کے ساتھ ناقابل شکست رہ کر سیمی فائنل کی ٹکٹ کٹوالی۔ساتھ میں ویسٹ انڈیز نے فائنل 4 میں نام لکھوالیا۔انگلش ٹیم 1 فتح اور کیوی ٹیم 3 ہی ناکامیوں کے ساتھ اس ایونٹ سے باہر ہوگئی۔
سپر 8 گروپ 2 میں آسٹریلیا،پاکستان اور بھارت کے 4،4 پوائنٹس تھے لیکن آسٹریلیا اور پاکستان نیٹ رن ریٹ کی وجہ سےسیمی فائنل میں آگئے۔بھارتی ٹیم باہر ہوئی اور پروٹیز ٹیم تو سنگل کامیابی بھی درج نہ کرسکی۔پاکستانی ٹیم بھارت سے ہارگئی تھی۔
کولمبو کا پہلا سیمی فائنل سری لنکا نے پاکستان کے خلاف16 رنز سے جیت لیا،اندازا کریں کہ گرین کیپس 140 رنزکا ہدف بھی حاصل نہ کرپائے۔اگلے روز اسی میدان میں ویسٹ انڈیز نےآسٹریلیا کے خلاف 205 رنزبناکر74 رنزکی بڑی کامیابی درج کی۔آسٹریلیا کی مہم تمام کی۔پہلی بار فائنل کے لئے سیٹ کنفرم کرلی۔
میزبان سری لنکا کے لئے7 اکتوبر کو اس کے اپنےہی دارالحکومت میں ویسٹ انڈیز آخری حریف تھا۔اب تک بھارت،پاکستان اور انگلینڈ ورلڈ ٹی 20 چیمپئن بن چکے تھے۔سری لنکا کا خواب تھا کہ وہ جیتے لیکن جوبھی جیت جاتا،پہلی بار ورلڈ چیمپئن بنتا۔اس وقت تو اور دلچسپ صورتحال ہوگئی جب سری لنکن بائولرز نے ویسٹ انڈیز کو فائنل میں 137 رنز تک محدود کردیا۔120 بالز پر 138 رنز اپنی کنڈیشنز میں کوئی چیلنج نہیں تھے لیکن لنکا ڈھاگی۔8 بالز قبل صرف 101 رنزپر اننگ تمام ہوئی۔ویسٹ انڈیز 36 رنز سے یہ فائنل جیت گیا۔ڈیرن سیمی کی کپتانی میں پہلی بار ورلڈ ٹی 20 چیمپئن بن گیا۔سری لنکا کے اجانتھا مینڈس کی بائولنگ 12 رنزکے عوض 4 وکٹوں پر ویسٹ انڈیز کے سنیل نارائن کی9 رنزکے عوض 3 وکٹ کی پرفارمنس بھاری پڑی۔
ورلڈ ٹی 20 کپ 2012 میں سب سے زیادہ 249 رنزبنانے والے شین واٹسن پلیئرآف دی ٹورنامنٹ قرار پائے۔سری لنکا کے اجانتھا مینڈس 15 وکٹ کے ساتھ اپنے ہم عصر پر بھاری پڑے۔
یوں بھارت،پاکستان اور انگلینڈ کے بعد ویسٹ انڈیز ٹی 20 کا نیا ورلڈ چیمپئن بن گیا۔سری لنکا،آسٹریلیا،جنوبی افریقا اور نیوزی لینڈ کےلئے اب بھی یہ حسرت ہی رہی کہ وہ ورلڈ چیمپئن بن پاتے۔