کرکٹ کا 13 واں عالمی کپ5 اکتوبر 2023 سے بھارت میں شروع ہو رہا ہے، جس میں 10 ٹیمیں میزبان بھارت، پاکستان، انگلینڈ، سری لنکا، بنگلہ دیش، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ ، جنوبی افریقا، نیدرلینڈز اور افغانستان کی ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں۔ میگا ایونٹ کے ایک روزہ مقابلوں میں 48 میچ کھیلے جائیں گے۔ بھارت کے 12 شہروں کے 12 مقامات ان کی میزبانی کریں گے۔ کرکٹ کا یہ 13 واں عالمی کپ کون جیتے گا؟ ورلڈ کپ کی اس کہانی میں کس کی باری ہوگی۔ کھیلنے والی ہر ٹیم اسی یقین کے ساتھ میدان میں اترے گی کہ آ گئی اپنی باری۔ ملین ڈالر کا سوال یہ ہے کہ واقعی آ گئی اپنی باری؟ اس سوال کے جواب کے لئے ہمیں جہاں 19 نومبر کاکا انتظار کرنا ہو گا، وہاں اس سے قبل ہم کوشش کر کے حتمی نہ سہی کسی قریب ترین نتیجہ تک پہنچ سکتے ہیں۔ورلڈکپ کہانی سلور جوبلی ایڈیش 2023 سے 21 ویں قسط پیش خدمت ہے۔
انگلینڈ
ورلڈکپ کہانی،اب کس کی باری،انگلینڈکیلئے دفاع کیسے ناممکن،کہاں کھڑا ہے،مفصل جائزہ،کرکٹ ورلڈکپ 2023 مضمون میں یہ بھی اہم ہے۔عالمی رینکنگ کی نمبر ون ٹیم انگلینڈ نہیں رہی۔ گذشتہ 4 سال سے ایک روزہ فارمیٹ کی کامیاب ترین ٹیم بھی نہیں رہی ہے جس نے 2015 ورلڈکپ سے 2019 ورلڈکپ سے پہلے اپریل 2019ء تک 82 میچ کھیلے اور 53 میچوں میں کامیابی کو گلے لگایاتھا،اس بار ایسا نہیں ہے۔27 ستمبر 2023 تک اپنے ورلڈکپ 2019 جیتنے تک اس نے 53 میچزکھیلے ۔29 ایک روزہ میچزجیتے اور19 ہارے۔4 میچزبے نتیجہ کھیلے۔ایک ٹائی تھا۔اس کی انٹرنیشنل کرکٹ کی ایک روزہ رینکنگ میں پہلی کی بجائے اس وقت 105 ریٹنگ کے ساتھ5 ویں پوزیشن ہے۔گویا دفاعی چیمپئن ملک بھارت سے،پاکستان سے،آسٹریلیا سے،جنوبی افریقا سے نیچے ہے۔ اوئن مورگن نہیں بلکہ جوس بٹلر کی قیادت میں کھیلنے والی انگلش ٹیم کو بہترین کھلاڑیوں کی خدمات حاصل ہوں گی۔ 12 ورلڈ کپ کھیلنے والا انگلینڈ 5 مرتبہ میزبانی کے فرائض سرانجام دے چکا ہے،اس بار میزبان ہے۔ یہ ایک غیر معمولی اور بڑا اعزاز ہے۔ ورلڈ کپ تاریخ میں اس کی آخری منزل فائنل چیمپئن بننا رہی ہے جو 44 برس بعد اب سے 4 برس قبل پوری ہوئی تھی لیکن مگر یہ فائنل اس نے 27 سال کے طویل عرصہ گذرنے کے بعد کھیلا تھا۔ 2019 ورلڈ کپ سے قبل آخری مرتبہ اس نے 1992 کے ورلڈ کپ فائنل میں کوالیفائی کیا تھا۔ ایک مرتبہ اپنے ملک 1979 ، ایک مرتبہ بھارت 1987 اور ایک مرتبہ آسٹریلیا 1992 کے فائنل کے علاوہ وہ اپنے ملک سمیت پاکستان، ویسٹ انڈیز اور جنوبی افریقا میں فائنل میں قدم نہیں رکھ سکا تھا۔
ورلڈکپ 2023 شیڈول،ٹائمنگ اور اہم تفصیلات
یہی نہیں بلکہ تمام 12 ورلڈ کپ کھیلنے والا انگلینڈ ورلڈ کپ ٹیبل پر میچوں میں شرکت کے حوالہ سے بھی پہلے نمبر پر نہیں ہے۔ 83 میچوں کے ساتھ اس کا نمبر چوتھا نمبر ہے۔ 48 فتوحات کے ساتھ وہ تیسرے نمبر پر ہے۔ ناکامیوں کی داستان میں بھی اس کا چوتھا نمبر ہے۔ اتفاق سے اس میں وہ پاکستان کے ساتھ مشترکہ طور پر32 میچوں کی شکست کے ساتھ ناکامیوں میں چوتھے نمبر پر ہے۔ ایک تاریک پہلو اور بھی ہے۔ فائنل کا ذکر تو ہو چکا ہے کہ 27 سال بعد اسے آخری میگا ایونٹ میں فائنل ملا تھا۔ سیمی فائنل کلب کو کھولیں توبھی اس کے لئے تشویشناک بات ہے کہ گذشتہ 7 ورلڈ کپ میں وہ ایک بار ہی سیمی فائنل کا راستہ دیکھ سکا۔ اس کی آخری منزل کوارٹر فائنل، گروپ سٹیج یا سپر 8 تک رہی ، تاہم ابتدائی ورلڈ کپ میں مسلسل پانچوں سیمی فائنل کھیلے ،پہلے اور تیسرے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں شکست ہوئی، دوسرے، چوتھے اور پانچویں ورلڈ کپ کا سیمی فائنل ضرور جیتا مگر فائنل میں شکست مقدر بنی۔
انگلش ٹیم کی 12 ورلڈ کپ کا رکردگی کا خلاصہ کچھ یوں ہے
ورلڈ کپ کی ریکارڈ میزبانی۔5 بار
میچوں کی تعداد میں پوزیشن،83 میچزکے ساتھ چوتھی پوزیشن
فتوحات میں پوزیشن،48 فتوھات کے ساتھ چوتھا نمبر
ناکامیوں میں پوزیشن،32 ناکامیاں ،چوتھانمبر
سیمی فائنل6 کھیلے۔4 جیتے،
فائنل،4 کھیلے،ایک جیتا،3 ہارے
جوس بٹلر الیون گذشتہ 4 سال سے تمام ٹیموں سے زیادہ کامیاب نہیں رہی، طویل عرصہ سے نمبر ون آئی سی سی پوزیشن سے محروم ہے۔ متعدد سیریز جیتی ہیں، 4 سالہ دور میں آئی سی سی ورلڈ ٹی 20 میں جہاں ایک بار ناکامی مقدر بنی،وہاں اس نے گزششتہ سال آسٹریلیا میں پاکستان کو شکست دے کر یہ مزا بھی چکھا کہ ایک اور کپ اچک لیا۔ گویا مسلسل فتوحات کسی بڑی ٹرافی کے حصول کے لئے سند نہیں ہیں۔ یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ 2015 ورلڈ کپ میں ٹیم فائنل 8میں بھی داخل نہیں ہو سکی تھی اس کے باوجود اس نے گذشتہ 4سال سے یہ ثابت کیا ہے کہ بیٹنگ کے ذریعے اس نے دیگر ٹیموں کی نسبت زیادہ کاؤنٹر اٹیک کیا ہے۔ اس کی مضبوط دلیل یہ ہے کہ انگلینڈ ان گنت بار 300 سے زائد رنز بناچکا ۔ یہ سائیڈ ایسی ہے کہ اس کے پاس 11 نمبر تک بلے بازی کی اعلیٰ صلاحیت و کوالٹی موجود ہے۔ دوسرے لفظوں میں اس کے پاس آل راؤنڈر کا بہترین ذخیرہ موجود ہے۔ اس بار ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ واپس لے کر آنے والے بین سٹوکس کے پاس بائولنگ کی آپشن نہیں ہوگی،کیونکہ انہیں گھٹنے کی سرجری کروانی ہے۔باؤلنگ لائن میں کہیں خرابی موجود ہے۔ عادل رشید کی سپن جادوگری اور معین علی کی باؤلنگ و بیٹنگ کا کلک کرنا بھی اہم ہو گا ۔
کرکٹ ورلڈکپ کہانی،بیٹنگ،بائولنگ،فیلڈنگ،ٹیم ریکارڈز،ٹاپ بیٹرزوبائولرز،پلیئرز آف دی ایونٹس
انگلش ٹیم کا ٹریک ریکارڈ یہ بھی واضح کرتا ہے کہ اس کا سیمی فائنل یا فائنل میں چلے جانا بھی چیمپئن بننے کی یقین دہانی نہیں۔کیونکہ 2 سیمی فائنل اور 3 فائنل کی شکست تاریخ کا کڑوا سچ ہے۔ یہ بھی ایک سچ ہے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ انگلش ٹیم کی کارکردگی میں استحکام ہے اس لئے اس مرتبہ اسے تاریخی حوالہ سے ناکام تصور کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ ٹیم بڑی آسانی سے سیمی فائنل میں کوالیفائی کرتی دکھائی دے رہی ہے۔اس کے بعد اہم میچز میں نبض پر کنٹرول کھوجانا اس کا بنیادی مسئلہ ہے جو اب بھی موجود رہے گا۔
ایک اور بڑا سنگین مسئلہ بھی ہے۔انگلینڈ کا بھارتی سرزمین پر ایک روزہ کرکٹ تیکارڈ خراب ہے۔66 ایک اروزہ میچزمیں سے اس نے صرف 26 جیتے اور 39 ہارے ہیں۔ایک میچ ٹائی کھیلا تھا۔بھارت میں اس کا ہائی ون ڈےا سکور 366 اور کم سے کم اسکور 125 ہے۔
کرکٹ ورلڈکپ کے تمام ریکارڈز،بیٹنگ،بائولنگ،فیلڈنگ،ٹیم اور دیگر دلچسپ اعدادوشمار
ورلڈکپ ہسٹری میں انگلینڈ نے آسٹریلیا کے خلاف 9 میچزمیں سے6 جیتے،3 ہارے۔بنگلہ دیش سے 4 میچزمیں مقابلہ 2۔2 سے برابر ہے۔بھارت سے 8 میچز میں 3 جیتے اور4 ہارے۔ہالینڈ سے تمام 3 میچز جیتے ہیں۔نیوزی لینڈ کے خلاف 10 میچز میں سے 5 جیتے اور 4 ہارے۔پاکستان کے خلاف 10 میں سے 5 جیتے،4 ہارے۔جنوبی افریقا کے خلاف 7 میچز میں سے3 جیتے اور 4 ہارے۔سری لنکا کے خلاف 11 میں سے 5 جیتے تو 6 ہارے ہیں۔افغانستان کے خلاف 2 میچزکھیلے،دونوں ہی جیتے۔
انگلینڈ اس بار میزبان نہیں ہے۔2011 سے اب تک بھارت،آسٹریلیا اور انگلینڈ باری باری میزبانی کرتے ورلڈچیمپئن بنتے آرہے ہیں،ایک بار پھر میزبانی ریورس گیئر میں ہے اور بھارت ہی میزبان ہے توکیا میزبانی کے نمبر کی طرح ورلڈچیمپئن کی باری بھی اسی کی ہوگی؟ایسے میں انگلینڈ اپنے اعزاز کا دفاع کیسے کرسکے گا؟ورلڈکپ کہانی اب کس کی باری میں انگلینڈ کی باری نہیں ہے،اس لئے اس کا ورلڈچیپئن بننا خارج از امکان ہے۔
ورلڈکپ کہانی کی تمام اقساط کیلئے ٹاپ بار میں موجود ورلڈکپ کہانی کلک کریں یا پھر ورلڈکپ 2023 کو کلک کریں اور یا پھر ریکارڈز پر کلک کریں،آپ کی آسانی کیلئے کتاب تک جانے کے متعدد راستے موجود ہیں۔