سڈنی،کرک اگین رپورٹ۔پھر 6 گھنٹے کار،6 گھنٹے ٹرین میں قید،مچل سٹارک کاآئی پی ایل چھوڑنے پرپہلی بار کھلا انکشافآسٹریلیا کے فاسٹ بائولر مچل سٹارک نے آئی پی ایل کیلئے بھارت واپس نہ جانے کے فیصلے کے پیچھے موجود حقائق پہلی بار بتادیئے ہیں اور ساتھ ہی چیمپئنز ٹرافی کیلئے پاکستان کے سفر سے گریز کی وجہ بھی ساتھ بتائی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ مستقبل میں اگر آئی پی ایل میں مجھے منتخب نہیں کیا جاتا تو کوئی پرواہ نہیں ہے۔
آسٹریلیا کے لیفٹ ہینڈ پیسر مچل سٹارک آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ 2025 فائنل سے قبل بات کررہے تھے۔ان کی ٹیم ان سمیت انگلینڈ کیلئے پرواز پکڑ چکی ہے،جہاں 11 جون سے لارڈز میں جنوبی افریقا کے خلاف فائنل کھیلاجاناہے۔مچل سٹارک کہتے ہیں کہ جنوبی افریقا سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔کاگیسو ربادا کی منشیات کے استعمال،ایک ماہ کی پابندی اور واپسی پر کوئی بات نہیں کروں گا،2023 کے بعد سے ہم نے پروٹیز کے خلاف کوئی ٹیسٹ میچ نہیں کھیلا ہے۔ان کے بائولرز سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں۔2018 کے بال ٹمپرنگ ٹیسٹ کا طعنہ درست نہیں۔ہم جیت کر اور اصلی کرکٹ کھیل کر فائنل میں پہنچے ہیں۔
مچل سٹارک نے آئی پی ایل 2025 میں پاکستان اور بھارت تنازع کے بعد آئی پی ایل ایک ہفتہ التو کے بعد بھارت چھوڑا تھا،واپس اپنے ملک گئے اور پھر دہلی کیپیٹلز کو جوائن کرنے سے عین وقت پر انکار کیا تھا۔پہلی بار انہوں نے اس پر لب کشائی کی ہے۔بائیں ہاتھ کے پیسر کہتے ہیں کہ میں بھارت نہ جانے کے فیصلے پر مطمئن ہوں،چاہے وہ مجھے مستقبل میں ہائر نہ بھی کریں۔
جہاں تک ان کے آئی پی ایل سے فرار کا تعلق ہے، اسٹارک نے کہا کہ وہ ٹورنامنٹ کے دوبارہ شروع ہونے کے بعد گھر میں رہنے کے فیصلے سے مطمئن ہیں۔ اسٹارک نے انکشاف کیا کہ انہوں نے دھرم شالہ میں پاکستان کی سرحد کے اتنے قریب میچ کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا تھا،پھر وہی ہوا،اس کے بعد فضائی حملے کی وارننگ کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا۔
اس کے بعد دہلی کے کھلاڑیوں کو اپنے اڈے پر واپس جانے کے لیے6 گھنٹے کار میں اور چھ گھنٹے ٹرین میں گزارنے پر مجبور کیا گیا، ان کے ارد گرد کیا ہو رہاتھا اس کے بارے میں درست معلومات نہیں تھیں۔میں اپنے فیصلے سے مطمئن ہوں اور میں نے پوری صورتحال کے بارے میں کیسا محسوس کیا اور اس سے کیسے نمٹا گیا۔اسی لیے میں نے اس کے بعد اپنا فیصلہ کیا، اور یہاں آنے سے تقریباً ایک ہفتہ قبل میری توجہ ریڈ بال کرکٹ پر مرکوز رہی۔وقت ہی بتائے گا کہ ان کھلاڑیوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے جو واپس نہیں آئے۔ لیکن مجھے اپنے سوالات اور خدشات تھے اور ظاہر ہے کہ ہم نے دیکھا کہ کیا ہوا۔پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کے ارد گرد میرے فیصلے میں اس کا تھوڑا سا حصہ تھا۔ مختلف کھلاڑیوں اور مختلف ٹیموں کے لیے چیزوں کو مختلف طریقے سے ہینڈل کیا گیا،