برمنگھم ۔دبئی۔سنگا پور۔کرک اگین رپورٹ ۔
پاکستان بھارت میچ منسوخ ،ایشیا کپ کے بھی التوا کا خطرہ ،رات بھر کی سازش ناکام
ورلڈ چیمپینز لیجنڈز لیگ ٹی 20 کا پاکستان اور بھارت کا سب سے بڑا میچ منسوخ کر دیا گیا ہے۔ یہ میچ آج برمنگم میں کھیلا جانا تھا۔ چیمپیئنز لیگ دو روز قبل انگلینڈ میں شروع ہوئی تھی۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ بھارتی کھلاڑیوں نے یہ کہا کہ پاکستان کی ٹیم میں شامل شاہد آفریدی یہ میچ نہ کھیلے اور ہمارے ساتھ میچ کے لیے گراؤنڈ میں بھی نہ آئے تو ہم کھیلیں گے، ورنہ نہیں کھیلیں گے۔ رات بھر مذاکرات جاری رہے ۔ناکام رہے۔ پاکستانی کھلاڑیوں کا موقف یہ تھا کہ سیاست اور کرکٹ الگ الگ ہے۔ ان کو مکس نہ کیا جائے۔ بھارتی کھلاڑیوں نے شاہد آفریدی کی وجہ سے میچ کھیلنے سے انکار کیا ہے ۔اس کی وجہ شاہد آفریدی کے وہ بیانات تھے جو گزشتہ کچھ عرصے سے سامنے ہیں۔
ادھر بھارت کے کھلاڑیوں کا یہ فیصلہ الگ سے نہیں۔ لگتا ہے ان کا کرکٹ بورڈ اور ان کی حکومت اس کے پیچھے۔ اس کے اثرات اب ایشیا کپ اور ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان بھارت کے میچز پہ پڑ سکتے ہیں ۔
کچھ ممالک نے اصرار کیا ہے کہ اے سی سی کا اجلاس سنگاپور منتقل کیا جائے، لیکن اے سی سی بنگلہ دیش سے باہر اے جی ایم منعقد کرنے کو تیار نہیں ہے۔
ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے ایسے قوانین ہیں جن کے تحت ٹورنامنٹ کی منظوری اور اس کے انعقاد کے لیے کم از کم مکمل ممبران کی ضرورت ہوتی ہے۔
ورلڈ چیمپئن شپ لیجنڈز،شاہد آفریدی پر اعتراض،بھارتی کھلاڑیوں کی پاکستان میچ کے بائیکاٹ کی دھمکی
اس طرح اگر مکمل رکن ممالک کی تعداد ناکافی ہے تو یہ ایشیا کپ 2025 کی معطلی یا منسوخی کا باعث بن سکتا ہے۔
محسن نقوی کے پاس ٹھوس دلائل ہیں، تمام اراکین زوم کے ذریعے اجلاس میں شرکت کر سکتے ہیں، لیکن بی سی سی آئی کا عالمی کرکٹ میں غلبہ ہے، جس کی وجہ سے وہ متفق نہیں ہو رہے ہیں۔
ایشین کرکٹ کونسل کا اجلاس 24 جولائی کو ڈھاکہ میں ہونا ہے جو اس کے صدر محسن نقوی نے طلب کیا تھا۔ بھارت کا مطالبہ تھا کہ بنگلہ دیش سے باہر اجلاس منتقل کیا جائے، چونکہ آئی سی سی کا اجلاس سنگاپور میں جاری ہے۔ آخری کوشش یہ کی گئی کہ اجلاس وہیں منتقل کر دیا جائے لیکن پاکستان نہیں مانا اور ایشین کرکٹ کونسل نے بھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ۔نتیجے میں اب انگلینڈ سے پاکستان بھارت میچ کی منسوخی اور ایشیا کپ کی پکچر واضح نظر آرہی ہے۔
ایشیا کپ ستمبر میں کھیلا جانا ہے اور اس کے لیے متحدہ عرب امارات میزبان کے طور پر سامنے آیا ہے۔
