ورلڈکپ کہانی ،اب کس کی باری،سلور جوبلی ایڈیشن 2023 سے سلسلہ جاری ہے۔25 ویں قسط پیش خدمت ہے۔عمران عثمانی کی کتاب زیر طبع ہے۔ڈیجیٹل ایڈیشن مرحلہ وار آپ کے سامنے ہے۔
آسٹریلیا،سب سے زیادہ چیمپئن،اس بار کہاں
ورلڈکپ 2023،سب سے زیادہ بار کا ورلڈچیمپئن آسٹریلیا اب کی بار کہاں ہوگا،تفصیلی جائزہ۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ کرکٹ کے 5 بار کے چیمپئن کا ذکر ہے۔بر اعظم ایشیا میں 1987 کے تاریخ کے پہلے ورلڈکپ کے انعقاد پر پاکستانا ور بھارت جیسے فریقوں کی موجودگی میں چیمپئن بننے والے ملک کا تذکرہ ہے۔ یہ ٹیم ون ڈے رینکنگ میں اس وقت ٹاپ تھری میں ہے۔ 5 ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کا ایک ورلڈ کپ سے دوسرے ورلڈ کپ تک کا یہ عرصہ تاریخ میں پہلی بار ناکامیوں سے بھی بھرا ہے ٹیم ہوم گراؤنڈ اور اس سے باہر ہارتی رہی ہے۔
ورلڈکپ2023،پھر 12 برس بعد بھارت،سیمی فائنل کنفرم مگر کیسے،دلچسپ کہانی
کرکٹ ورلڈکپ 2023 مضمون ۔دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کو ورلڈ کپ تاریخ میں سب سے زیادہ 5 مرتبہ چیمپئن بننے، سب سے زیادہ94 میچ کھیلنے اور سب سے زیادہ 69 فتوحات حاصل کرنے کا منفرد ریکارڈ حاصل ہے۔ یہی نہیں اس کی کامیابی کا تناسب 74.73 فیصد سب سے زیادہ ہے۔ اس کی 23 شکستیں بہت کم ہیں۔ آسٹریلیا کو سب سے زیادہ 7 فائنل کھیلنے کا اعزاز بھی ملا ہے جو کسی اور ملک کے پاس نہیں ہے۔ آسٹریلوی ٹیم کو ایک اور منفرد اعزاز بھی حاصل تھا جو گزشتہ ورلڈکپ سے قبل تک کسی اور ملک کے پاس نہیں تھا اور وہ یہ کہ یہ ٹیم کبھی بھی سیمی فائنل نہیں ہاری۔ 1979 اور 1983 اسی طرح 1992 اور 2011 میں اس کا سفر گروپ سٹیج یا کوارٹر فائنل تک ختم ہوا اور پھر باقی 7 ورلڈ کپ میں فائنل تک پہنچے۔ یہ ٹیم جب بھی سیمی فائنل میں آئی جیت گئی،لیکن گزشتہ ورلڈکپ میں انگلینڈ نے یہ روایت توڑ دی اور آسٹریلیا کو سیمی فائنل میں شکست دے دی تھی۔ آسٹریلیا کے نیوزی لینڈ کی طرح 8 سیمی فائنل ہیں جہاں کیوی ٹیم 6 ہاری اور صرف 2 جیتی۔ وہاں کینگروز نے 7 سیمی فائنل جیتے،صرف ایک ہارا
ورلڈ کپ تاریخ میں آسٹریلیا کے سفر کی مختصر کہانی
میچز 84، پہلی پوزیشن
فتوحات 69، پہلی پوزیشن
صرف 23 ناکامیاں ، تناسب کے اعتبار سے سب سے کم
سیمی فائنلز8،ان میں سے 7 جیتے اور صرف ایک ہارافائنلز7،5 جیتے اور صرف 2 ہارے۔
ورلڈکپ کہانی،کیویز مقدر کے ستاروں کا گردش نامہ،مسلسل 2 فائلنز،نیوزی لینڈ اب کی بار باری لے جائے گا
دفاعی چیمپئن آسٹریلیا نے گذشتہ 4 سال میں مایوس کن کارکردگی پیش کی ہے 44 میچ کھیلے، صرف 20 جیتے اور ناقابل یقین حد تک 20 ہار گئے،۔بھارتی سرزمین پر آسٹریلیا نے جو 3 ورلڈ کپ کھیلے ہیں۔ ان میں 2 فائنل کھیلے، ایک ہارا اور ایک جیتا ہے جبکہ باقی 1 ورلڈ کپ میں اس کا سفر گروپ سٹیج تک محدود رہا ہے۔
ورلڈ کپ 2023 میں کپتانی پیٹ کمنز کریں گے ۔ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ ورلڈ کپ ٹریک ریکارڈ آسٹریلیا کی فتوحات کی واضح پیش گوئی کرتا ہے مگر اس میں بھی ذرا برابر شبہ نہیں ہے کہ موجودہ ٹیم اور ماضی قریب کی پرفارمنس اسے ٹاپ 2 سائیڈز میں شامل نہیں کر رہی۔ بے شک آسٹریلیا نے ورلڈ کپ سے قبل اچھی سیریز کھیلی ہیں مگر یہ ٹیم کے سیٹ ہونے کی گارنٹی نہیں ہے، ٹیم میں ڈیوڈ وارنر،مارنس لبوشین، سٹیون سمتھ، گلین میکسویل، ایلیکس کیری، مارکس سٹوئنز، ، مچل سٹارک، ایڈم زمپا، پیٹ کمنز بیٹنگ اور باؤلنگ کا متوازن کمبی نیشن بن سکتے ہیں۔ 5 مرتبہ کا ورلڈ چیمپئن، دفاعی چیمپئن آسٹریلیا بلاشبہ اس مرتبہ فیورٹ نہیں ہے۔ سیمی فائنل کھیل جانا بھی بڑا کارنامہ ہو گا۔ یہ ٹیم ہارنے پر آئے تو افغانستان سے بھی ہار سکتی ہے۔
کرکٹ ورلڈکپ کہانی،بھارت پھرمیزبان،ریورس گیئریا نئی باری،تفصیلی جائزہ
کرکٹ ورلڈکپ میں آسٹریلیا نے افغانستان کے خلاف تمام 2 میچز،نیدرلینڈز کے خلاف تمام 2 اور بنگلہ دیش کے خلاف تمام 3 میچزجیت رکھے ہیں۔انگلینڈ کے خلاف 9 میں سے6 جیتے اور 3 ہارے ہیں۔بھارت کے خلاف 12 میں سے 8 میں جیت اور صرف 4 میں شکست ہے۔نیوزی لینڈ کے خلاف 11 میں سے صرف 3 ہارے اور 8 میچز جیتے ہیں۔پاکستان کے خلاف 10 میں سے 6 جیتے اور 4 ہارے ہیں۔جونبی افریقا کے خلاف 6 میں سے 3 جیتے اور2 ہارے۔اس طرح آسٹریلیا کا تمام ٹیموں کے خلاف ریکارڈ بہتر ہے۔فائنل مشکل امر ہوگا۔
کرکٹ کا 13 واں عالمی کپ5 اکتوبر 2023 سے بھارت میں شروع ہو رہا ہے، جس میں 10 ٹیمیں میزبان بھارت، پاکستان، انگلینڈ، سری لنکا، بنگلہ دیش، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ ، جنوبی افریقا، نیدرلینڈز اور افغانستان کی ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں۔ میگا ایونٹ کے ایک روزہ مقابلوں میں 48 میچ کھیلے جائیں گے۔ بھارت کے 10 شہروں کے 10 مقامات ان کی میزبانی کریں گے۔ کرکٹ کا یہ 13 واں عالمی کپ کون جیتے گا؟ ورلڈ کپ کی اس کہانی میں کس کی باری ہوگی۔ کھیلنے والی ہر ٹیم اسی یقین کے ساتھ میدان میں اترے گی کہ آ گئی اپنی باری۔ ملین ڈالر کا سوال یہ ہے کہ واقعی آ گئی اپنی باری؟ اس سوال کے جواب کے لئے ہمیں جہاں 19 نومبر کاکا انتظار کرنا ہو گا، وہاں اس سے قبل ہم کوشش کر کے حتمی نہ سہی کسی قریب ترین نتیجہ تک پہنچ سکتے ہیں۔