عمران عثمانی
ورلڈکپ کہانی بن گئی عمران خان کہانی،5ویں ورلڈکپ میں پاکستان چیمپئن،جہلا مائنس کرلیں۔یہاں کچھ عقل مند جمع تفریق میں لگے ہیں۔مائنس ون کی بات کرتے ہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے ملکی دیگر اداروں کی طرح گزشتہ ماہ عمران خان کو پاکستان کرکٹ سے مئانس کرنے کی کوشش کی جو رائیگاں گئی،ملکی و عالمی سطح پر ایسا بھونچال آیا کہ تھوکا چاٹنا پڑا۔اب ٹیبل کے بنیچے معاہدے تو سیاست کے میدان کے کئے ہوں لیکن فرماں برداری میں اتنے آگے نکل جاتے ہیں کہ عقل ہی نہیں رہتی،اچھے اچھے بے نقاب ہوئے ہیں اور ہورہے ہیں۔جہلا ہیں۔حمقا ہیں۔
ورلڈکپ کہانی 2023 سلور جوبلی ایڈیشن ہے۔عمران عثمانی کی کتاب کے 7 ویں ایڈیشن کی 5 ویں قسط پیش خدمت ہے۔
پانچواں عالمی کپ 1992ء {بھارت ، پاکستان }
اور خواب کی تعبیر مل گئی ! پاکستان ونڈے کرکٹ کا عالمی چیمپئن بن گیا
پانچواں عالمی کپ کرکٹ ٹورنامنٹ 1992ء …پاکستان کی تاریخ اس مقام پر سنہرے دور میں داخل ہوتی دکھائی دیتی ہے ، دنیائے کرکٹ پر پاکستان کی بلاشرکت غیر حکمرانی کا یہ زمانہ قابل داد ہی نہیں قابل دید بھی ہے ، ایک ایسی فتح جس کا تصور بھی نہ تھا ، ایسی کامیابی جس کا امکان تک نہ تھا، پانچویں ورلڈ کپ کی کہانی ناقابل یقین جذبوں کی کہانی ہے ، ناقابل بیان کارناموں اور گرانقدر حوصلوں سے عبارت یہ ٹورنامنٹ پاکستان شائقین کے لیے دلوں پر ہمیشہ کے لیے نقش رہے گا ، پاکستانی ٹیم نے 33 دن کا وہ سفر کیسے طے کیا ، ایک وقت ایسا بھی آیا کہ جب کھلاڑی شدید ترین مایوسی کا شکار ہوئے ، پھر ایک وقت ایسا آیا کہ جب کھلاڑی روتے ہوئے دکھائی دئیے ، پھرتاریک سیاہ اندھیروں میں ایک روشنی کی جھلک دکھائی دی کہ جس کی راہ نمائی میں ٹیم نے سفر ایک ایسے وقت میں شروع کیا کہ جب ورلڈ کپ کے منتظمین نے 21مارچ کی کرائسٹ چرچ سے سنگاپور اور پھر سنگاپور سے کراچی کے لیے ٹکٹیں بک کرالی تھیں، لیکن پھر معجزہ ہوا… ناقابل یقین کارنامہ ہوا’’ ڈوبتے کو تنکے کا سہارا‘‘ ملنے والی کہاوت سچ ثابت ہوگئی، پاکستان چند دن ہی میں تکمیل کو جا پہنچا، عمران خان عالمی چیمپئن بن گیا ، ورلڈ کپ 87ء کی شکست کا غم اترگیا ، پاکستانی عوام جھوم اٹھی اور دنیائے کرکٹ کے افق پر ایک نئے مملک کو عالمی چیمپئن کا جھنڈا لہراتے دیکھا گیا ۔
پانچواں ورلڈ کپ کا پٹارہ کھولتے دل ودماغ میں ایک سری کی لہر دوڑ کر رہ گئی ہے، رمضان المبارک کے بابرکت ایام میں سحری کے اوقات میں شروع ہونے والے میچوں کا وہ لطف آج بھی یاد آتا ہے تو رواں رواں نئی لذت سے آشنا ہوجاتا ہے ۔
پانچواں عالمی کپ1992 دراصل پاکستان کی طرح دیگر ممالک کے لیے بھی کرکٹ کو عام کرنے اور اسے پروان چڑھانے میں ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا، یہ سال او ریہ کپ … کرکٹ کا نقطہ عروج تھا ، اس کے بعد پھر کوئی ایسا لمحہ نہیں بچتا تھا کہ جس میں کرکٹ اس سے زیادہ چاہی جانے لگتی، آسٹریلیا نے کرکٹ کو جتناColourful اور خوبصورت بنایا او رکوئی ملک یہ کارنامہ سر انجام نہ دے سکا ، ورلڈ کپ سے قبل صرف آسٹریلیا ہی میں بینسن اینڈ ہچز ورلڈ سیریز کپ کے میچ ہوا کرتے تھے ، ج وکہ نائٹ کرکٹ کے ہوتے اور جس میں بال سفید اور وردیاں رنگین ہوتیں، لیکن منتظمین نے پہلی مرتبہ ورلڈ کپ میں بھی یہ فارمولا اپنا کرکٹ کو صحیح معنوں میں حسن بخشا ، کیری پیکر کا مشن بہر حال درست ثابت ہوا ، دنیا نے اسے پسند کیا اور بہت چاہا ، یہی وجہ تو ہے کہ اس کے بعد صرف 6 سال کے اندر اندر ہی کرکٹ کھیلنے والے ہرملک میں نائٹ کرکٹ رنگین یونیفارم میں سفید بال کے ساتھ کھیلی جانے لگی ۔اس کے بعد سے تمام ورلڈ کپ میں یہ رنگینیاں لازمی جزو بنادی گئیں اور برطانیہ جیسے ملک میں جہاں کرکٹ کے قدامت پسند انگریزوں نے کبھی بھی رنگین کرکٹ کو پسند نہیں کیا اور اسے کرکٹ کے اصل حسن کے خلاف قرار دیا ہے وہا ںبھی ساتویں ورلڈ کپ میں یہ تمام رنگینیاں دیکھی گئیں ۔
پانچویں ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کا تذکرہ کرنا آسان امر نہیں ہے ، تاہم پھر بھی حسب سابق اس کا رجسٹر بھی کھول لیتے ہیں ۔پانچواں ورلڈ کپ 33 روز تک آسٹریلیا او رنیوزی لینڈ میں اپنی تمام تر حشر سامانیوں کے ساتھ جاری رہا ، 18 مختلف گرائونڈز پر لاکھوں تماشائیوں او رکروڑوں ناظرین کی آنکھوں کو اس نے اپنی دلچسپ رنگینیوں سے خیرہ کیا ، 39 میچ کھیلے گئے ، جس میں سے 36 دن رات کے تھے ، فیلڈنگ پلان تبدیل تھا ، پہلے15 اوورز میں صرف 2 فیلڈر سرکل کے باہر رہ سکتے تھے ۔کرکٹ کے اس عظیم عالمی ایونٹ میں ریکارڈ میچ کھیلے گئے اور پہلی بار 9 ممالک ایکشن میں دکھائی دئیے ، نویں ٹیم جنوبی افریقہ کی تھی ، جس پر عالمی کرکٹ کے دروازے ورلڈ کپ کے قریب مہمان ہوگئے تھے ، پہلی مرتبہ ٹورنامنٹ سنگل رائونڈ کی بنیاد پر کھیلا گیا اور کئی میچ دن رات میں برقی قمقموں کے عکس تلے کھیلے گئے ، بال سفید اور کھلاڑیوں کی یونیفار م ان کے ملکوں کے پرچم کی مناسبت سے رنگین کی گئی ، گویا ورلڈ کپ جو کہ دلچسپ رنگوں میں ہوتا تھا اس بار اس کے کھلاڑیوں کو بھی رنگ دیا گیا ، اس مرتبہ عالمی کپ کے رنگ مختلف دکھائی دیئے ، ٹورنامنٹ میں سنسنی خیر اتار چڑھائو آئے اور ناقابل یقین نتائج دیکھنے کو ملے ، ورلڈ کپ سے قبل آسٹریلیا کی ٹیم فیورٹ قرار دی جارہی تھی ، مگر وہ سیمی فائنل تک بھی نہ پہنچ سکی ، اس طرح نیوزی لینڈ جسے کمزور ٹیم کہا جارہا تھا ، لیگ میچوں میں سب سے زیادہ میچ جیت کر سیمی فائنل میں پہنچی ، تو پھر اسے فائنل کھیلنا بھی نصیب نہ ہوا ، انگلینڈ کی ٹیم نے پورے ٹورنامنٹ میں دلکش پرفارمنس دی اور مجموعی طورپر تیسری بار فائنل میں پہنچنے کے باوجود بھی چیمپئن نہ بن سکی ، جنوبی افریقہ کی ٹیم نے پہلی مرتبہ ورلڈ کپ میں شرکت کی مگر بدقسمتی سے وہ شاندار کارکردگی دکھانے کے باوجود بھی سیمی فائنل میں پٹ گئی اسے کرکٹ نے شکست دیدی ، بارش متنازعہ قانون نے اسے گرفت میں لے لیا، پاکستان کی ٹیم جس کی کارکردگی ابتداء میں اتنی خراب تھی کہ وہ صرف زمبابوے سے پوائنٹ ٹیبل پر اوپر تھی ، اچانک ابھری اور 10 دن سے بھی کم عرصہ میں چیمپئن بن گئی ۔
چوتھا ورلڈکپ1987،پہلی بار 2ممالک میزبان،آسٹریلیا حیران کن چیمپئن،عمران خان کادل ٹوٹ گیا
اب تک کھیلے گئے تمام ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ دلکشی اور سنسی خیزی دیکھنے کوملی ، خاص طورپر رنگین کٹ ،سفید گیند اور سیاہ سائٹ سکرین نے شائقین کے دل موہ لیے ، ورلڈ کپ میں ڈے اینڈ نائٹ میچ کرانے کا سہرا بھی آسٹریلیا کو جاتا ہے ، جس نے برقی قمقموں کی روشنی میں میچز کروانے کی ریت ڈالی ، مجموعی طورپر یہ ٹورنامنٹ بے حد کامیاب ثابت ہوا ، ان میچز کی ٹی وی کوریج وسیع پیمانے پر ہوئی ، دنیا میں کرکٹ کھیلنے والے سب ہی ممالک میں ان میچزکو دکھانے کے انتظامات کیے گئے ، فائنل میچ میں شائقین کی تعداد 8 لاکھ 70 ہزار 182 تھی جو کہ ایک ریکارڈ ہے ، یہ میچ 29 ممالک میں براہ راست دکھایا گیا ، آج تک کسی میچ کو اتنی کوریج نہ ملی ، اس ورلڈ کپ کے لیے جو قوانین ترتیب دیئے گئے اس کو خاصی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ، خاص طورپر بارش کا قانون اس ٹورنامنٹ کا سب سے بے کار قانون تھا، جنوبی افریقہ کی ٹیم سیمی فائنل میں اسی بوگس قانون کا شکار ہوئی ، سیمی فائنل میں اسے 13 گیندوں پر 22 رنز درکار تھے ،پھر بارش ہوگئی ،بعد میں اسے ایک گیند پر 21 سکور کرنا تھا، اس قانون کے تحت اگر ایک ٹیم نے بیٹنگ کی اور 50 اوورز کھیلے تو جب دوسری ٹیم کی باری آئی تو بارش ہوگئی اور اوور کم کرنے پڑے ،تو اگر فرض کریں 25 اوورز ان کے حصے میں آئے تو ان 25اوورز کے لیے ٹارگٹ وہ سکور نہیں ہوگا جو مخالف ٹیم نے پہلے 25 اوورز میں بنایا تھا بلکہ وہ پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے بیسٹ سکورنگ اوورز کے برابر ہوگا ، اس ٹورنامنٹ کی کوریج کے لیے پوری دنیا سے 500 سے زائد صحافی اور فوٹو گرافرز آسٹریلیا او رنیوزی لینڈ پہنچے ۔
ورلڈکپ کہانی2023،پہلا عالمی چیمپئن ویسٹ انڈیز،پاکستان سے ہارتے بچا،اوول میں سیاسی احتجاج
پانچویں ورلڈ کپ میں 39 میچوں میں 3412.1 اوورز میں 514وکٹوں کے نقصان پر 15107 رنز بنائے گئے ، پہلی سنچری مارٹن کرونے آسٹریلیا کے خلاف بنائی ، پہلی نصف سنچری ردر فورڈ نے آسٹریلیا کے خلاف سکور کی، بہترین انفرادی اننگز کا اعزاز رمیزراجہ کو 119 ناٹ رنز کے ساتھ نیوزی لینڈ کے خلاف حاصل ہوا ، بہترین انفرادی بائولنگ جنوبی افریقہ کے پرنگل نے ویسٹ انڈیز کے خلاف 4/11کے ساتھ دکھائی ، کیپل ویسلز 7کیچز کے ساتھ فیلڈر ز میں او ر جنوبی افریقہ کے ڈیوڈ رچرڈسن 15شکار کے ساتھ وکٹ کپیننگ میں آگے رہے ،نیوزی لینڈ کے مارٹن کرو 456 رنز کے ساتھ بلے بازوں میں اور پاکستان کے وسیم اکرم 18 وکٹوں کے ساتھ بائولرز میں نمایاں رہے ، ٹورنامنٹ میں 8 سنچریاں اور 84 نصف سنچریاں بنیں،بون اور رمیز 2،2 سنچریاں کرکے آگے رہے ، جب کہ 5 نصف سنچریوں کے ساتھ جاوید میاں داد چھائے رہے ، مارٹن کرو ٹورنامنٹ کا بہترین پلیئر قرار دیا گیا ، 23فروری کو سری لنکا اور زمبابوے کا میچ اس اعتبار سے اہمیت اختیار کرگیا کہ زمبابوے نے 312 رنز کے بنائے ، سری لنکا نے دوسری اننگز میں یہ ریکارڈ سکور عبور کرکے ورلڈ کپ کی نئی تاریخ رقم کی ، یکم مارچ کو آسٹریلیا نے ایک بارپھر بھارت کو محض 1 رنز سے شکست دی اور تیسرے میچ میں پہلی فتح حاصل کی ، بھارت یہ میچ اپنی غلطیوں سے ہارا ۔
اسی تاریخ کو پاکستان انگلینڈ کے خلاف ایڈیلیڈ میں ورلڈ کپ اور اپنی تاریخ کے کم سکور 74پر آئوٹ ہوا ،بارش نے پاکستان کو یقینی شکست سے بچالیا ،18 مارچ کو ویلنگٹن میں زمبابوے نے ٹورنامنٹ کی بہترین ٹیم انگلینڈ کو 9رنز سے ہراکر اپ سیٹ فتح حاصل کی ، زمبابوے کے 134 رنز انگلینڈ پر بھاری پڑگئے ،18 مارچ کو ایم سی بی میں آسٹریلیا نے ویسٹ انڈیز کو ہراکر پاکستان کے سیمی فائنل کھیلنے کی راہ ہموار کی ، اگر ویسٹ انڈیز جیت جاتا تو وہ 10 پوائنٹس کے ساتھ سیمی فائنل کھیلتا اور پاکستان باہر ہوجاتا ،21 مارچ کو آکلینڈ میں انضمام الحق کی لازوال کارکردگی کی بدولت پاکستان نیوزی لینڈ کو ہراکر فائنل میں پہنچ گیا ، پاکستان ورلڈ کپ کا چوتھا سیمی فائنل کھیل رہا اور اس مرتبہ فائنل میں کوالیفائی کیا تھا ،22 مارچ کو سڈنی میں جنوبی افریقہ ،انگلینڈ سے نہیں بلکہ بارش سے ہارکر باہر ہوا ، 253رنز کے تعاقب میں اسے فتح کے لیے آخری 13 گیندوں پر 22 رنز درکا رتھے کہ بارش آگئی ، 12 منٹ کی بارش کے بعد یہ ٹارگٹ 1 بال پر 22 رنز ہوگیا جو کہ ناممکن تھا ۔
ورلڈکپ کہانی سلور جوبلی ایڈیشن،ویسٹ انڈیز1979 کا بھی چیمپئن،پاکستان کا پہلا سیمی فائنل
پانچواں ورلڈ کپ 1992 ء……بمقام :آسٹریلیا/نیوزی لینڈ……22فروری سے25 مارچ 1992ء
ٹورنامنٹ کا فاتح :پاکستان رنراپ : انگلینڈ
تمام میچوں کی مختصر سکور کارڈ سمری
1
نیوزی لینڈ
بمقابلہ
آسٹریلیا
آکلینڈ
22فروری92ء
248/6(50اوورز)
211 (48.1اوورز)
نیوزی لینڈ 37رنز سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
مارٹن کرو 100 رنز
…………………………………………………………………………
2
انگلینڈ
بمقابلہ
بھارت
پرتھ
22فروری92ء
236/9(50اوورز)
227/10 (49.2اوورز)
انگلینڈ9 رنز سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
ایان بوتھم 2/27
…………………………………………………………………………
3
زمبابوے
بمقابلہ
سری لنکا
پلے مائوتھ
23فروری92ء
312/4(50اوورز)
313/7(49.2اوورز)
سری لنکا 3 وکٹ سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
اینڈی فلاور115 رنز
…………………………………………………………………………
4
پاکستان
بمقابلہ
ویسٹ انڈیز
میلبورن
23فروری92ء
220/2 (50اوورز)
221/0 (46.5اوورز)
ویسٹ انڈیز10 وکٹ سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
لارا88رنز ناٹ آئوٹ
5
سری لنکا
بمقابلہ
نیوزی لینڈ
ہمیلٹن
25فروری92ء
206/9(50اوورز)
210/4 (48.2اوورز)
نیوزی لینڈ6وکٹ سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
ردر فورڈ65رنز ناٹ آئوٹ
…………………………………………………………………………
6
آسٹریلیا
بمقابلہ
جنوبی افریقہ
سڈنی
26فروری92ء
170/9 (49اوورز)
171/1 (46.5اوورز)
جنوبی افریقہ9 وکٹوں سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
کپیل ویسلز 81 رنز
…………………………………………………………………………
7
پاکستان
بمقابلہ
زمبابوے
ہوبارٹ
27فروری92ء
254/4(50اوورز)
201/7 (50اوورز)
پاکستان 53 رنز سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
عامر سہیل 114 رنز
…………………………………………………………………………
8
ویسٹ انڈیز
بمقابلہ
انگلینڈ
میلبورن
27فروری92ء
157/10 (49.2اوورز)
160/4 (39.5اوورز)
انگلینڈ6وکٹوں سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
کرس لوئس3/30
…………………………………………………………………………
9
بھارت
بمقابلہ
سری لنکا
میکائے
28فروری92ء
1/0(0.2اوورز)
……
……
بارش کی وجہ سے میچ ختم کردیا گیا
……………………………………………………………
10
جنوبی افریقہ
بمقابلہ
نیوزی لینڈ
آکلینڈ
29فروری92ء
190/7 (50اوورز)
191/9(34.3اوورز)
نیوزی لینڈ7 وکٹوں سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
گریٹ بیچ 68 رنز
…………………………………………………………………………
11
ویسٹ انڈیز
بمقابلہ
زمبابوے
بریسبن
29فروری92ء
264/8 (50اوورز)
189/7 (50اوورز)
ویسٹ انڈیز75سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
لارا 72 رنز
…………………………………………………………………………
12
آسٹریلیا
بمقابلہ
بھارت
بریسبین
01 مارچ 92ء
237/9 (50اوورز)
234/10(47اوورز)
آسٹریلیا 1رنزسے جیت گیا
مین آف دی میچ :
ڈین جونز90 رنز
…………………………………………………………………………
13
پاکستان
بمقابلہ
انگلینڈ
ایڈیلیڈ
01 مارچ 92ء
74/10 (4.2اوورز)
24/1 (8اوورز)
بارش کی وجہ سے میچ ختم ہوگیا
…………………………………………………………………………
14
جنوبی افریقہ
بمقابلہ
سری لنکا
ولینگٹن
02 مارچ 92ء
195/10 (50اوورز)
198/7(49.5اوورز)
سری لنکا3 وکٹوں سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
رانا ٹنگا 64رنز
…………………………………………………………………………
15
نیوزی لینڈ
بمقابلہ
زمبابوے
نیپیئر
03 مارچ 92ء
162/3 (20.5اوورز)
105/7 (18اوورز)
نیوزی لینڈ48 رنزوں سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
مارٹن کرو74 رنز ناٹ آئوٹ
…………………………………………………………………………
16
بھارت
بمقابلہ
پاکستان
سڈنی
04 مارچ 92ء
216/7(49اوورز)
173/10 (48.1اوورز)
بھارت 43 رنزوں سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
سچن ٹنڈولکر54 رنز
…………………………………………………………………………
17
جنوبی افریقہ
بمقابلہ
ویسٹ انڈیز
کرائسٹ چرچ
05 مارچ 92ء
200/8 (50اوورز)
136/10 (38.4اوورز)
جنوبی افریقہ 64رنز سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
پرنگل 4/11
…………………………………………………………………………
18
آسٹریلیا
بمقابلہ
انگلینڈ
سڈنی
05 مارچ 92ء
171/10(49اوورز)
173/2 (40.5اوورز)
انگلینڈ 8 وکٹوں سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
بوتھم53 رنز + 4/31
…………………………………………………………………………
19
بھارت
بمقابلہ
زمبابوے
ہمیلٹن
07 مارچ 92ء
203/7 (32اوورز)
104/1 (19.1اوورز)
بھارت55 رنزوں سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
ٹنڈولکر81رنز
……………………………………………………………………
20
سری لنکا
بمقابلہ
آسٹریلیا
ایڈیلیڈ
07 مارچ 92ء
189/9(50اوورز)
190/3 (44اوورز)
آسٹریلیا 7 وکٹوں سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
ٹام موڈی57 رنز
…………………………………………………………………………
21
ویسٹ انڈیز
بمقابلہ
نیوزی لینڈ
آکلینڈ
08 مارچ 92ء
203/7 (50اوورز)
206/5 (50اوورز)
نیوزی لینڈ5 وکٹوں سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
مارٹن کرو81رنز
…………………………………………………………………………
22
جنوبی افریقہ
بمقابلہ
پاکستان
برسبین
08 مارچ 92ء
211/7(50اوورز)
17./8 (36اوورز)
جنوبی افریقہ20 رنز سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
اینڈریو ہڈسن54رنز
…………………………………………………………………………
23
انگلینڈ
بمقابلہ
سری لنکا
بلاراٹ
09 مارچ 92ء
280/6 (50اوورز)
174/10(44اوورز)
انگلینڈ106 رنز سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
کرس لوئس4/30
…………………………………………………………………………
24
بھارت
ق
ویسٹ انڈیز
ویلنگٹن
10مارچ 92ء
197/10 (49.4اوورز)
195/5(40.2اوورز)
ویسٹ انڈیز 5 وکٹوں سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
کمینز4/33
……………
25
زمبابوے
بمقابلہ
جنوبی افریقہ
کیمبرا
10 مارچ 92ء
163/10(48.3اوورز)
164/3 (45.1اوورز)
جنوبی افریقہ 7 وکٹوں سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
…… 62رنز
…………………………………………………………………………
26
پاکستان
بمقابلہ
آسٹریلیا
پرتھ
11 مارچ 92ء
220/9 (50اوورز)
172/10 (45.2اوورز)
پاکستان 48 رنزوں سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
عامر سہیل76 رنز
…………………………………………………………………………
27
بھارت
بمقابلہ
نیوزی لینڈ
ڈونیڈن
12مارچ 92ء
230/6(50اوورز)
231/6 (47.1اوورز)
نیوزی لینڈ4وکٹ سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
مارک گرڈ بیچ73 رنز
…………………………………………………………………………
28
جنوبی افریقہ
بمقابلہ
انگلینڈ
میلبورن
12 مارچ 92ء
236/4 (50اوورز)
226/7(40.5اوورز)
انگلینڈ3وکٹ سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
اسٹیورٹ77 رنز
…………………………………………………………………………
29
ویسٹ انڈیز
ق
سری لنکا
بیری
13مارچ 92ء
268/8 (50اوورز)
177/9(50اوورز)
ویسٹ انڈیز 91 رنزوں سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
سیمنز110 رنز
30
آسٹریلیا
بمقابلہ
زمبابوے
ہوبارٹ
14مارچ 92ء
265/6(46اوورز)
137/10(41.4اوورز)
آسٹریلیا 128 رنزوں سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
سٹیووا 55رنز 2/28 +
…………………………………………………………………………
31
انگلینڈ
بمقابلہ
نیوزی لینڈ
ولینگٹن
15 مارچ 92ء
200/8 (50اوورز)
201/3 (40.5اوورز)
نیوزی لینڈ7 وکٹوں سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
اینڈی جونز78 رنز
…………………………………………………………………………
32
بھارت
بمقابلہ
جنوبی افریقہ
ایڈیلیڈ
15 مارچ 92ء
180/6(30اوورز)
181/4 (29.1اوورز)
جنوبی افریقہ6وکٹ سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
……
…………………………………………………………………………
33
سری لنکا
بمقابلہ
پاکستان
پرتھ
15 مارچ 92ء
212/6 (50اوورز)
216/6(49.1اوورز)
پاکستان4 وکٹ سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
جاویدمیانداد57 رنز
…………………………………………………………………………
34
نیوزی لینڈ
مقابلہ
پاکستان
کرائسٹ چرچ
18مارچ 92ء
166/10 (48.2اوورز)
167/3(44.4اوورز)
پاکستان7 وکٹوں سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
مشتاق احمد2/18
35
زمبابوے
مقابلہ
انگلینڈ
البری
18مارچ 92ء
134/10 (46.1اوورز)
125/10(49.1اوورز)
زمبابوے9 رنزوں سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
برانڈیز4/21
…………………………………………………………………………
36
آسٹریلیا
مقابلہ
ویسٹ انڈیز
میلبورن
18مارچ 92ء
216/6 (50اوورز)
159/10(42.4اوورز)
آسٹریلیا57 رنزوں سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
ڈیوڈ بون100 رنز
{پہلا سیمی فائنل}
37
نیوزی لینڈ
بمقابلہ
پاکستان
آکلینڈ
21 مارچ92ء
262/7 (50اوورز)
264/6 (49اوورز)
پاکستان4وکٹوں سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
انضمام الحق60رنز
…………………………………………………………………………
{دوسرا سیمی فائنل}
38
انگلینڈ
بمقابلہ
جنوبی افریقہ
سڈنی
22مارچ92ء
252/6 (45اوورز)
232/6 (43اوورز)
انگلینڈ19 رنزوں سے جیت گیا
مین آف دی میچ :
گراہم ہک83رنز
……………………………
{فائنل}
پاکستان بمقابلہ انگلینڈ میلبورن 25 مارچ92ء
ٹاس پاکستان نے جیتا
ورلڈکپ کہانی سلور جوبلی ایڈیشن،تیسرے عالمی کپ میں متعدد نئے کام،اپ سیٹ،بھارت چیمپئن
25 مارچ کو ورلڈ کپ کا فائنل ایم سی جی میلبورن کرکٹ گرائونڈ میں تیسری مرتبہ فائنل کھیلنے والی انگلینڈ اور پہلی مرتبہ فائنل میں پہنچنے والی ٹیم کے درمیان تھا، عمران خان نے ٹاس جیتا اور بارش سے متعلقہ قانون سے ڈرتے ہوئے پہلے کھیلنے کا فیصلہ کیا ، پاکستان کے دونوں اوپنرز عامر سہیل اور رمیز راجہ 22 رنز پر ہی پویلین سدھارگئے ، اس نازک ترین موقع پر سیمی فائنل کے ہیرو جاویدمیانداد اور کپتان عمران خان نے دھیرے دھیرے اپنی ٹیم کی اننگ آگے بڑھانا شروع کی ، وکٹوں کے جلد گرجانے کی بناء پر پاکستان کی بیٹنگ سست رہی ، پاکستان کے 100رنز 31ویں اوور میں بنے ، مگر اس کے بعد عمران خان اور جاوید میانداد اپنے ہاتھ اوپن کردئیے اور انگلش بائولروں کو آڑے ہاتھوں لیا ، اس سے قبل 29ویں اوور میں جاوید نے ڈی فریٹس کو کٹ کرکے تھرڈ مین پر چوکا لگاکر عالمی کپ میں اپنے1000رنز مکمل کرلیے ،33 ویں اوور میں جاوید کے پاس ایک اور اعزاز آیا اور وہ تھا ایم سی جی میں 500رنز بنانے کا ، میانداد 58رنز بناکر آئوٹ ہوئے ،تو اس وقت پاکستان قدرے بہتر پوزیشن میں تھا ، اور پھر سیمی فائنل کے دیوقامت ہیرو انضمام الحق نے آکر رہی سہی کسر پوری کردی ، جب کہ دوسری جانب عمران خان بھی 72 رنز بناکر آئوٹ ہوگئے، اس کے بعد وسیم اکرم اور انضمام الحق نے اپنے بلوں سے رنز اگلنے شروع کردئیے ،اور پاکستان کا مجموعہ 50 اوورز میں 249/6تک پہنچادیا ، انضمام الحق نے 42 رنز 35 گیندوں پر اور وسیم اکرم نے18 گیندوں پر33رنز بنائے ، انگلینڈ کی جانب سے پرنگل نے نپی تلی بائولنگ کی اور22 رنز کے عوض 3 وکٹیں حاصل کیں ۔
پاکستان نے فیلڈنگ کا آغاز کیا تو ایم سی جی روشنیوں سے سجا ہوا تھا ، اور گرمی کی شدت30 ڈگری پر تھی ، وسیم اکرم اور عاقب جاوید نے ابتدائی کھلاڑیوں کو جلد ہی ٹھکانہ لگادیا ، بعد ازاں مشتاق نے بھی ایک دھچکا لگایا ، 69رنز پر انگلینڈ کی 4 بہترین وکٹیں گوچ29 ، بوتھم 0 ، سٹیوارٹ7 اور ہک 17 رنز بناکر آئوٹ ہوگئے تھے ، اس موقع پر فیئر برادر اور لیمب نے شدید مزاحمت کی ، مگر وسیم اکرم کے آگے ایک بھی نہ چلی ، اور پوری ٹیم 49.2 اوورز میں 227 رنز پر آئوٹ ہوکر یہ میچ 22 رنز سے ہار گئی ۔فیئر برادر نے 62 اور لیمب نے31 رنز بنائے ، وسیم اکرم نے3،مشتاق نے3 ،عاقب نے 2 اور عمران نے 1 وکٹ حاصل کی ۔ورلڈ کپ کا یہ فائنل پاکستان نے جارحانہ انداز سے جیتا ، پاکستان کی اس فتح کے ساتھ ورلڈ کپ کی دو روایات بھی برقرار رہیں ایک یہ کہ ورلڈ کپ فائنل میں پہلے کھیلنے والی ٹیم کے فاتح بننے کی اور دوسرا یہ کہ میزبان ملک کے عالمی کپ نہ جیتنے کی ۔
نتیجہ : پاکستان 22رنز سے جیت گیا مین آف دی میچ :وسیم اکرم 33 + 3/49
امپائر: سٹیوبکنر،برائن آلڈرچ