ملتان انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم سے عمران عثمانی۔ساجد خان نے زیک کرولی کو رن آئوٹ کیا تو وہ رن آئوٹ کیوں نہیں قرار پائے۔یہ اہم سوال ہے،کیونکہ زیک کرولی کریز سے کئی فٹ دور تھے۔
کرکٹ کا قانون کیا کہتا ہے ۔زیک کرونی رن اؤٹ ہو کر بھی ناٹ اؤٹ کیوں قرار پائے، کیونکہ ساجد خان جو بولنگ اینڈ پر تھے انہوں نے ایک تھرو پر زیک کرونی کو جو کہ اپنی کریز سے کئی فٹ دور تھے اپنی طرف سے بال پکڑ کر بیلز اڑا کر رن آئوٹ کیا۔ خوشی منائی۔ بیٹسمین خوش نہیں تھے ۔انہوں نے اس وقت کہہ دیا کہ اپ نے ہاتھ مارا ہے۔ امپائر نے ریویو کے لیے بھیجا اور تھرڈ امپائر نے طویل جائزے کے بعد چانس دے دیا سوال یہ ہے کہ وہ آؤٹ کیوں نہیں قرار پائے تو اس کا جواب یہ ہے کہ کرکٹ کے قانون کے مطابق جب آپ کا ہاتھ وکٹ سے ٹکراجائے تو رن آئوٹ کرنے کیلئے وکٹ اکھاڑ کر اسے ہاتھ میں رکھ کر رن آئوٹ کرنا پڑتا ہے۔ساجد خان یہ سمجھنے میں ناکام رہے۔ساجد کے ہاتھ اس کے ہاتھوں میں گیند آنے سے پہلے اسٹمپ کو ڈسٹرب کر دیتے ہیں۔ امپائر نے جھٹکا دے دیا۔
دوسرا ٹیسٹ،دوسرا روز،دوسرا سیشن،پاکستان 366 رنزبنانے میں کامیاب
ساجد خان نے اننگ کا 8 واں اوور کیا،بال بین ڈیکٹ کو کی،کرولی رن کیلئے دوڑے لیکن واپس ہونا پڑا،یہ واقعہ تب پیش آیا،اس وقت ان کا سکور 20 اور انگلینڈ کا49 تھا۔
یہی نہیں بلکہ ساجد خان ایک اوور کے بعد جب اگلا اوور کروانے آئے تو امپائر نے ایک بال پر ایل بی دیا لیکن کرولی ریویو پر بچ گئے۔