کرک اگین رپورٹ
آسٹریلیا کرکٹ ٹیم پاکستان کے سفر پر روانہ ہے۔اتوار کی صبح اسے اسلام آباد اترنا ہے۔اس بات کا چرچا تو عام ہے کہ آسٹریلیا 24 سال بعد پاکستانی سرمین پر سیریز کھیلے گی۔یہ بات اپنی جگہ سچ ہے۔اس کی اہمیت واضح ہے۔
ایک اور بات بھی قابل ذکر ہے۔آسٹریلیا جیسا ملک اپنے گھر سے باہر ٹیسٹ سیریز کے لئے کتنے عرصے بعد نکل رہا ہے۔آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ،فیوچر ٹور پروگرام کے تحت ہوم اور اوے سیریز کے تحت ملک سے باہر جانا ہی پڑتا ہے۔
آپ دنیا کے تمام ٹیسٹ ممالک کا جائزہ لے لیں۔گزشتہ 2 سال میں ہر ملک نے دوسرے کے ہاں جاکر اپنی سیریز کھیلی ہیں۔آسٹریلیا نے تو کمال ہی کردی۔اڑھائی سال بعد وہ اپنے ملک سے باہر کوئی ٹیسٹ سیریز کھیلنے جارہا ہے۔آخری بار اس نے 2019 کی ایشز انگلینڈ میں کھیلی تھی۔اس کے بعد اس سال ختم ہونے والی آسٹریلیا کی ایشز بھی ہوگئی۔ایک ایشز سے دوسری ایشز تک 30 ماہ بنتے ہیں ۔2 ایشز کے درمیان آسٹریلیا نے کسی ملک میں جانا گوارا نہیں کیا۔جنوبی افریقا کے دورے سمیت متعدد ٹورز منسوخ کئے۔ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ 2021 کے فائنل کی سیٹ قربان کردی۔کسی ملک میں جانا گوارا نہیں کیا۔
پاکستان کے لئے اس ٹورز کی دوسری خاص بات یہی ہے کہ آسٹریلیا جہاں اس ملک میں 24 برس بعد ٹیسٹ سیریز کھیلنے آرہا ہے،وہاں اپنے ملک سے باہر 30 ماہ بعد کوئی سیریز کھیلے گا۔
آسٹریلیا کے کرکٹرز کو جہاں چوتھائی صدی کے بعد پاکستان کے ماحول اور کنڈیشنز و پچز کا انجانا ڈر ہے،وہاں اپنے ملک سے باہر ٹیسٹ کھیلنے کا نیا تجربہ ہوگا۔