عمران عثمانی کی خصوصی رپورٹ
یہ 1988 کی بات ہے جب یوتھ ورلڈ کپ کے نام سے آسٹریلیا میں ایک ایونٹ ہوا۔ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد اس وقت 7 تھی،ان کے ساتھ ایک ایسوسی ایٹ ٹیم بھی شامل ہوگی۔رائونڈ رابن لیگ کی بنیاد پر یہ ایونٹ کھیلا گیا۔پاکستانی ٹیم میں جہاں اور کھلاڑی موجود تھے،وہاں ان میں 2 پلیئرز ایسے بھی تھے جو نہیں جاتنے تھے کہ وہ ٹھیک 4 برس بعد 1992 کے بڑے ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کررہے ہونگے۔یہ انضمام الحق اور مشتاق احمد تھے۔پاکستانی ٹیم ایونٹ کی واحد سائیڈ تھی جس نے آسٹریلیا کو رائونڈ میچ میں شکست دی تھی۔چنانچہ آسٹریلیا بھی چونکہ سب سے کم ہارا تھا تو اس کے ساتھ ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا نے بھی فائنل فور کے لئے کوالیفائی کیا۔
یوتھ ورلڈ کپ کا آغاز 28 فروری سے ہوا۔2 مارچ کو پاکستان نے بھارت کو68 رنز سے شکست دی۔یہ کسی بھی ایسے ایونٹ میں دونوں کا پہلا مقابلہ تھا،روایتی حریف ناکام رہا تھا۔پاکستان کوویسٹ انڈیز اور انگلینڈ سے شکست ہوئی تھی لیکن اس کے علاوہ اس نے 5 میچز جیتے تھے۔بھارتی ٹیم 7 میں سے صرف 3 میں فتحیاب ہوئی تھی۔سیمی فائنل سے باہر تھی۔
سیمی فائنل میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو 2 وکٹ سے ہرادیا تھا۔ادھر سے آسٹریلیا نے انگلینڈ کو شکست دی،نتیجہ میں پاکستان اور آسٹریلیا فائنل کھیلے،جہاں پاکستان 5 وکٹ سے ہارگیا۔
اس یوتھ ورلڈ کپ سے مسقتبل کے سپر اسٹارز نکلے۔پاکستان سے مشتاق احمد،انضمام الحق،انگلینڈ سے مائیکل ایتھرٹن اورناصر حسین،نیوزی لینڈ سے کرس کینز،سری لنکا سے جے سوریا،ویسٹ انڈیز سے برائن لارا،جیکبز،،جمی ایڈمز،۔مشتاق احمد تو 19 وکٹ کے ساتھ ایونٹ کے ٹاپ وکٹ ٹیکر بنے تھے۔
یہ آئیڈیا بہت نرالا تھا۔دنیا نے اگلے 10 سالوں میں اسی یوتھ کپ کے چھوٹے ستاروں کو بڑا سپر اسٹار بنتے دیکھا۔جب یہ بات سمجھ میں آگئی تو آئی سی سی نے 1998 سے باقاعدہ انڈر 19 ورلڈ کپ کے نام سے یہ ایونٹ شروع کرنے کا اعلان کیا۔چنانچہ آفیشل ٹائٹل انڈر 19 ورلڈ کپ 1998 سےکھیلا گیا،تب سے یہ ہر 2 سال بعد باقاعدگی سے کھیلا جارہا ہے۔
دوسرے ورلڈ کپ 1998 کا انعقاد جنوبی افریقا میں ہوا،فائنل مقابلہ انگلینڈ اورنیوزی لینڈ نے کھیلا،جہاں انگلش ٹیم پہلی بار چیمپئن بن گئی۔کرس گیل اسی ایونٹ کے بعد آگے آئے۔وہ 364 اسکور کے ساتھ ہائی اسکورر بنے تھے۔
انڈر 19 ورلڈ کپ کے لئے 14 ممالک کے 22 آفیشلز کا اعلان
اگلا ورلڈ کپ 2000 میں سری لنکا میں ہوا۔میزبان ٹیم کو فائنل میں بھارت نے شکست دی،پہلی بار ٹرافی اٹھالی۔یووراج سنگھ مین آف دی ٹورنامنٹ تھے،گریم اسمتھ لیڈنگاسکورر بنے۔
پھر 2002 میں جو ورلڈ کپ کھیلا گیا،اس کا میزبان نیوزی لینڈ تھا،آسٹریلیا نے فائنل میں پروٹیز کو ہراکر دوسری بار اایونٹ اٹھالیا۔
پاکستان کے لئے 2004 کا سال خوش قسمت رہا،جب بنگلہ دیش میں ہونے والا ایونٹ اس نے جیت لیا،فائنل میں ویسٹ انڈیز کو شکست دی۔الیسٹر کک،شیکھر دھون،سریش رائنا کا یہ ایونٹ تھا،پاکستان کے لئے بھی کئی نام موجود تھے،سرفراز احمد کی پہچان یہ اور اس سے اگلا ایونٹ بنا۔
پاکستان نے مسلسل دوسری بار یہ ایونٹ مسلسل جیتا،جب سری لنکا میں ہونے والے ایونٹ کے فائنل میں اس نے روایتی حریف بھارت کو آئوٹ کلاس کردیا۔
ورلڈ کپ انڈر 19 ٹورنامنٹ 2008 میں ملائیشیا میں ہوا۔بھارت نے فائنل میں جنوبی افریقا کو ہرادیا۔گزشتہ ایونٹس میں سرفراز احمد کپتان تھے تو اس بار ویرات کوہلی چیمپئن بنے۔
پاکستان 2010 کے ایونٹ کے فائنل میں پہنچا،ایک بار پھر فائنل میں آسٹریلیا تھا،اس نے 1988 کا رزلٹ دہرایا۔نیوزی لینڈ میں منعقدہ ٹرافی اپنے نام کرلی۔بابراعظم کی یہاں سے شروعات تھیں۔
پھر 2012 کا ورلڈ کپ آسٹریلیا میں ہوا،اس بار میزبان ٹیم کے مقابل فائنل میں بھارت تھا۔نتیجہ بھارت کے حق میں آیا۔وہتیسری بار چیمپئن بن گیا۔
یو اے ای میں 2014 کا ایونٹ آخر کار جنوبی افریقا نے جیت لیا،فائنل کی بدقسمت ناکام ٹیم پاکستان تھی۔اسے فائنل کے حوالہ سے شکست کی ہیٹ ٹرک ہورہی تھی۔
ورلڈ کپ یوتھ میں تبدیلی آرہی تھی۔بنگلہ دیش میں 2016 کا ایونٹ ویسٹ انڈیز کے نام رہا،فائنل میں بھارت ہارگیا۔
بھارت نے اس ایونٹ کے فائنل میں ایک بار پھر آسٹریلیا کو 2018 میں شکست دے دی،میزبان ملک نیوزی لینڈ تھا۔
اب تک کا بڑا اپ سیٹ 2020 کے آخری انڈر 19 ورلڈ کپ کا تھا،جب فائنل میں بنگلہ دیش نے بھارت کو غیر متوقع شکست دے دی،پہلی بار وہ چیمپئن بناخوش قسمت ملک جنوبی افریقا تھا۔
File photo,thanks by cwc