کراچی،پی سی بی پریس ریلیز
آسٹریلوی کرکٹرز کا دورہ پاکستان کے لئے بین ڈنک سے مسلسل رابطہ،کیا جواب ملا۔اس رپورٹ میں جواب مل جائے گا۔جیمز فالکنر بھی سفیر بن گئے،وہ بھی کچھ بول رہے۔ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 7 میں لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنے والے آسٹریلیا کے دو تجربہ کار کھلاڑی بالترتیب بین ڈنک اور جیمز فالکنر اپنی ٹیم کو 24 سال بعد شائقینِ کرکٹ کی سرزمین، پاکستان، میں ایکشن میں دیکھنے کے لیے پرجوش ہیں۔
دونوں کھلاڑیوں نے آسٹریلیا کرکٹ ٹیم کے 24 سال بعد دورہ پاکستان کو کرکٹ کے کھیل کے لیے مثبت اقدام قرار دیا ہے۔ وہ پرعزم ہیں کہ مہمان ٹیم پاکستانی شائقین کرکٹ کے سامنے کھیل کر خوب لطف اندوز ہوگی۔
بین ڈنک کراچی کنگز اور لاہور قلندرز کی نمائندگی کرتے ہوئے اب تک ایچ بی ایل پی ایس ایل میں مجموعی طور پر 30 میچز کھیل چکے ہیں۔ ایڈیشن 2021 میں لاہور قلندرز کے اسکواڈ میں شامل ہوکر پہلی مرتبہ ایچ بی ایل پی ایس ایل کا حصہ بننے والے جیمز فالکنر رواں ایڈیشن میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کررہے ہیں۔وہ اب تک لیگ کے 20 میچز کھیل چکے ہیں۔
آسٹریلیا کا 1956 میں پہلا دورہ پاکستان،کراچی میں اپنے ہی تماشائیوں سے گالیاں
چونتیس سالہ بین ڈنک کا کہنا ہے کہ وہ ایچ بی ایل پاکستان سپرلیگ میں شرکت کی غرض سے لگاتار چوتھے سال پاکستان آئے ہیں۔ اس عرصے کے دوران وہ یہاں کی ثقافت سےکافی حد تک روشناس ہوچکے ہیں تاہم سب سے خاص بات یہاں کرکٹ سے بے حد محبت کرنے والے مداح ہیں جوکرکٹ میچز دیکھنے بڑی تعداد میں اسٹیڈیم کا رخ کرتے ہیں۔
وہ پرامید ہے کہ مارچ/اپریل میں کھیلی جانے والی پاکستان آسٹریلیا سیریز میں شائقینِ کرکٹ کو معیاری کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک طویل عرصے بعد پاکستان کا دورہ کرنا آسٹریلوی کھلاڑیوں کے لیے بھی ایک شاندار تجربہ ہوگا۔ ان کی پاکستان کا دورہ کرنے والےممکنہ کھلاڑیوں سے بات چیت ہوتی ہے، جنہیں وہ یہی بتاتے ہیں کہ یہاں بسنے والی عوام مہمان یا میزبان ٹیم کے قطع نظر کرکٹ سے محظوظ ہونے اسٹیڈیم آتی ہے۔
بین ڈنک نے کہا کہ آئی سی سی ایوارڈز میں پاکستانی کھلاڑیوں کی بالادستی اور پھر ٹیسٹ کرکٹ میں فواد عالم، بابراعظم اور محمد رضوان کی کارکردگی پاکستان میں کرکٹ ٹیلنٹ کا عملی نمونہ ہے۔
کرکٹ آسٹریلیا کی تصدیق،حسنین کے بائولنگ ایکشن پرپی سی بی کا بڑا ایکشن
جیمز فالکنر کی آراءبھی بین ڈنک سے مختلف نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آسٹریلیا ٹیسٹ کرکٹ کی دو بہترین ٹیمیں ہیں۔ پاکستان کے خلاف سیریز آسٹریلوی کھلاڑیوں کا امتحان ہوں گی، یہاں کی پچز بھی آسٹریلیا سے مختلف ہوں گی۔
انہوں نے مزید کہاکہ آسٹریلیا کرکٹ ٹیم آخری مرتبہ 24 سال قبل پاکستان آئی تھی، وہ بھی اس سال آسٹریلیا انڈر 19 کی نمائندگی کرنے پاکستان آئے ہوئے تھے۔ اس وقت ان کی عمر 17 سال تھی۔پاکستان میں کرکٹ کی واپسی ضروری ہے، وہ آج ساری دنیا کاسفر کرتے ہیں، لہٰذا ان کے لیے پاکستان آنابھی کسی صورت مختلف نہیں ہے۔
آسٹریلیا کے دورہ پاکستان کا شیڈول:
ستائیس فروری: مہمان ٹیم کی پاکستان آمد
چار تا آٹھ مارچ: پہلا ٹیسٹ، راولپنڈی
بارہ تا سولہ مارچ: دوسرا ٹیسٹ، کراچی
اکیس تا پچیس مارچ: تیسرا ٹیسٹ، لاہور
انتیس مارچ: پہلا ون ڈے، راولپنڈی
اکتیس مارچ: دوسرا ون ڈے، راولپنڈی
دو اپریل: تیسرا ون ڈے، راولپنڈی
پانچ اپریل: واحد ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچ، راولپنڈی