لاہور،لندن،سڈنی:کرک اگین رپورٹ
یہ بھی ہوتا ہے۔یہ ہونا ہی تھا،اس میں کہنے،سوچنے والوں کا کوئی قصور نہیں ہے۔ریکارڈ ہی ایسا ہے نا۔تاریخ ہی اتنی تلخ ہے کہ ایسا سوچنے اور بولنے یا پوچھنے والوں کو نہ برا کہا جاسکتا ہے،نہ ہی حیرت کا اظہار کیا جاسکتا ہے۔بات لمبی ہورہی ہے،وضاحت پہلے ہوجائے۔پھر آگے بات ہوتی ہے۔
سوموار8 نومبر 2021 کو 2 بڑی خبریں آئی ہیں،دونوں ہی خوشگوار ہیں،بہت سے لوگوں کے لئے ناقابل یقین ہیں اوربہت سوں کے لئے خوشی کا باعث ہیں۔پہلی خبر یہ تھی کہ آسٹریلیا اپنے شیڈول کے مطابق اگلے سال کے شروع میں پاکستان کا مکمل دورہ کرے گا۔پی سی بی اور کرکٹ آسٹریلیا نے اس کی آگے پیچھے تفصیلات جاری کیں۔شام میں دوسری خبر یہ تھی کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیٹو ٹام ہوریسن پاکستان روانہ ہوگئے ہیں،وہ یہاں پی سی بی چیئرمین رمیز راجہ سے ملاقات کریں گے۔6 ہفتہ قبل ٹی 20 سیریز کے لئے ملتوی کئے گئے دورے پر بات ہوگی۔اگلے سال کے آخر میں انگلینڈ کے دورہ پاکستان کی یقین دہانی کروائی جائے گی۔
آسٹریلیا کے بعد انگلینڈ بھی پاکستان پر مہربان،کرکٹ چیف کا لاہور کا ہنگامی دورہ
اب یہ خبریں اس لئے تھوڑی عجب لگیں کہ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی ٹیمیں ستمبر کے دوسرے وتیسرے عشرے میں پاکستان کے دورے ختم کئے تو انٹر نیشنل کرکٹ کو پھر سے بریک لگ گئی۔شبہ ظاہر کیا گیا کہ دسمبر میں ویسٹ انڈیز ٹیم بھی نہیں آئے گی،اگلے سال آسٹریلیا بھی آنے سے انکار کرے گا۔
اب جب ہر چیز واپس اپنی لائن پر ہورہی ہے تو بہت سے تبصرے سامنے آئے ہیں۔اس میں ورلڈ ٹی کپ اور پاکستان کی شاندار کارکردگی لپیٹ میں آئی ہے،کوئی یہ کہہ رہا ہے کہ سیمی فائنل آسٹریلیا سے ہے،اس کے عوض سیریز کی رضامندی ملی ہے،کسی نے کہا ہے کہ انگلینڈ بورڈ کو سیمی فائنل اور فائنل سے قبل یہ سب اچانک کیوں کرنا پڑا۔دال میں کچھ کالا ہے۔اب پاکستان ورلڈ ٹی 20 کپ نہیں جیتے گا۔وغیری وغیرہ۔کرک اگین نے نہایت مختصر انداز میں یہ 3 سطریں شامل کی ہیں،ورنہ تبصرے وسوالات تو ایسے ہیں کہ اس پر طویل تحریر ہوسکتی ہے۔
سوال یہ ہے کہ کرکٹ فینز،شائقین ودیگر لوگ ایسا کیوں سوچتے ہیں،تو شروع میں لکھا ہے کہ کیا کریں تاریخ ہی ایسی ہے۔ریکارڈز ہی سامنے ہیں۔ورلڈ کپ 1999 کافائنل یاد کیا جاتا ہے۔2011 ورلڈ کپ سیمی فائنل کا حوالہ ہوتا ہے۔اسی طرح ٹی 20 ورلڈ کپ کا بھی ایک جگہ ذکر ملتا ہے۔
کرکٹ کی دنیا کی سب سے بڑی خبر،آسٹریلیا دورہ پاکستان پر راضی،شیڈول جاری
کرک اگین کا ان تبصروں سے کوئی تعلق نہیں بلکہ جتنی تحقیق ہوئی ہے،اس سے ایک بات درست معلوم ہوتی ہے کہ کرکٹ آسٹریلیا کی عین اس وقت دورے کی منظوری اور انگلینڈ بورڈ کے چیف کی پاکستان آمد کی اصل وجہ ورلڈ ٹی 20 کپ سے متعلق نہیں ہے بلکہ آئی سی سی کی بورڈز میٹنگ ہے،جو رواں ہفتہ دبئی میں شیڈول ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جارحانہ حکمت عملی اختیار کئے جانے،ہرجانے کے دعووں اور کرکٹ آسٹریلیا سے براہ راست سخت بات چیت کا متوقع ہونا تھا،چنانچہ ان بورڈز نے اس سے پہلے ہی معاملات سلجھانے کی کوشش کی ہے۔
رہا سوال نیوزی لینڈ کرکٹ کا،ایسا لگتا ہے کہ پی سی بی اس سے سخت ناراض ہے،وہاں کی زیادہ ناراضگی شاید اس لئے بھی ہو کہ ملک کے وزیر اعظم عمران خان کی ٹیلی فون کال کو بھی عزت نہیں دی گئی تھی،اس وجہ سے اس موضوع پر گرما گرمی ممکن ہے،گزشتہ ماہ میڈیا میں یہ خبریں آئی تھیں کہ پی سی بی اور نیوزی لینڈ کرکٹ حکام سیریز دوبارہ ری شیڈول کر رہے ہیں،ایک ہفتہ میں اعلان ہوجائے گا لیکن آپ دیکھ لیں کہ 5 ہفتوں سے وہ ایک ہفتہ نہیں آیا۔
یہ بھی ممکن ہے کہ ای سی بی چیف نیوزی لینڈ کرکٹ کا مقدمہ بھی لے کر آئے ہوں۔یہ بھی ممکن ہے کہ نیوزی لیند کے دورہ پاکستان کی کنفرمیشن بھی جلد ہوجائے اور یہ بھی ممکن ہے کہ پی سی بی باقیوں کو چھوڑ کر نیوزی لینڈ کرکٹ کو آڑے ہاتھوں لے۔
دوسری جانب پاکستانی ٹیم اگر خدانخواستہ ورلڈ ٹی 20 کپ کے 2 ناک آئوٹ سٹیج پر کہیں اتفاق سے ہار گئی تو اوپر ذکر کئے گئے تبصرے زور پکڑ جائیں گے۔پاکستان میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوجائے گا۔