کرک اگین رپورٹ
انگلینڈ کے دورہ پاکستان سے فوری انکار کے بعد چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کا ٹویٹ تو فضول ساتھا۔رات گئے انہوں نے اپنا ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔سب سے پہلے اسے دیکھتے ہیں کہ اس میں انہوں نے کیا بولا ہے۔انگلینڈ کےفیصلے سے سخت مایوسی ہوئی ہے۔میرے لئے یہ غیر متوقع نہیں تھا بلکہ توقعات کے عین مطابق تھا۔یہ ویسٹرن بلاک ایک دوسرے کو بیک کرنے کے لئے مل جاتے ہیں۔رمیز راجہ نے کہا ہے کہ سارا غصہ ہی اس بات کا ہے کہ سکیورٹی کے نام پر یہ نکل جاتے ہیں۔اسی کا بہانہ نیوزی لینڈ نے بنایا اور چپ کرکے نکل لیا۔اس نے کسی بھی طرح کی معلومات شیئر نہیں کیں۔
رمیز راجہ نے مزید یہ کہا ہے کہ یہ سب کیا ہے۔ہماری سکیورٹی ایجنسیز دنیا کی سب سے بہترین ہیں۔ان سے آپ شیئر نہ کریں اور چپ کرکے نکل جائیں۔یہ غلط ہے۔اسی طرح انگلینڈ کا یہ عمل متوقع تھا۔ہم انہیں حد سےزیادہ سر پر چڑھاتے ہیں۔بہترین ہوسٹنگ کرتے ہیں۔سب کچھ دیتے ہیں۔جواب میں ہمیں یہ سب ملتا ہے۔جب ہم ان کے ہاں جاتے ہیں تو یہ قرنطینہ میں ہمارے ساتھ کرتے ہیں جو بیان نہیں ہوتا۔اس میں سبق ہے اور سبق کیا ہے۔
اچھا سبق ملا ہے
رمیز راجہ نے کہا ہے کہ سبق یہ ہے کہ اب ہم بھی ویسا ہی کریں گے کہ جیسا یہ کر رہے ہیں۔ہماری دلچسپی یہ ہے کہ پاکستان میں کرکٹ رکنی نہیں ہے۔اگر کرکٹ برادری مشکلات میں ایک دوسرےکے کام نہیں آتی تو پھر سب کچھ خراب ہوجائے گا۔ویسٹ انڈیز ٹیم بھی شاید اب پاکستان کادورہ نہ کرے۔اسی طرح آسٹریلیا تو پہلے ہی پرتول رہا ہے۔یہ سب غلط ہورہا ہے۔وہ بھی پاکستان نہیں آئیں گے۔یہ سارا بلاک ایک ہی ہے۔ہم گلہ کس سے کریں،یہ ہمارے نہیں رہے۔بہانے تلاش کرتے ہیں۔کبھی سکیورٹی کا بہانہ تو کبھی تھکاوٹ کی چال چلتے ہیں۔یہی اگر ہماری کرکٹ ٹیم نمبر ون ہوتی تو کبھی انکار نہ کرتے۔اکانومی اچھی ہوتی ،یہ دن نہ ہوتا۔پلیئرز بھی اب اپنے آپ کو بہتر کریں۔اپنی کارکردگی بہترین کریں۔انگلینڈ اور آسٹریلیا نے اپنی ٹریول ایڈوائزری تبدیل نہیں کی ہے تو یہ سب بہانہ ہے۔ہمارا خیال تھا کہ وہ ضرور آتے۔دونوں ممالک کا کرکٹ کلچر ایک ہے۔
انگلینڈ کو واضح دھمکی
رمیز راجہ نے انکشاف کیا ہے کہ میں نے ای سی بی چیئرمین سے کہا تھا کہ ذرا اوپر ہوکر دیکھنا۔بہتر فیصلہ کرنا لیکن انہوں نے نہیں کیا۔میں نے یہ بھی کہاتھا کہ اگر انہوں نے بھی ایسا ویسا فیصلہ کیا تو پھر ہم سے بھی کوئی توقع مت رکھنا۔دوسرا نیوزی لینڈ کے خلاف خط وکتابت شروع ہے،ہمیں مالی ہرجانہ ملے گا اور میں لے کر دکھائوں گا۔پاکستانی کرکٹ ٹیم اور فینز اپنا غصہ اچھے انداز میں نکالیں۔مائنڈ سیٹ تبدیل کریں۔فتح سے بدلہ چکادیں۔ہمارے پاس آپشنز تھیں،زمبابوے اور بنگلہ دیش آنے کو تیار تھے لیکن ہم جلد بازی میں کوئی فیصلے نہیں کرنا چاہتے۔
یہ رمیز راجہ کا رد عمل تھا۔اس کا خلاصہ یہ ہے کہ انگلینڈ کے سامنے بے بسی ہے۔نیوزی لینڈ سے پیسہ لینے کی امیدیں دلارہے ہیں۔دونوں باتوں سے پاکستان کی عزت بحال نہیں ہونے والی ہے اور عزت بحالی کے لئے رمیز راجہ نے ایسا کوئی جملہ نہیں کہا ہے کہ جس سے پاکستانی عوام کے جذبات کی درست ترجمانی ہوتی ہو۔رمیز راجہ کوئی تبصرہ نہیں کر رہے تھے۔کوئی کمنٹری نہیں کر رہے تھے۔رمیز کو اس فیز سے باہر نکلنا ہوگا۔ورنہ دنیا بھی ہنسے گی۔انہیں تو یہ کہنا چاہئے تھا کہ پہلی فرصت میں وزیر اعظم عمران خان سے مل کر سخت لائحہ عمل بنائیں گے تاکہ دنیا کو انتظار ہوتا کہ پاکستان سے کیا کچھ ہونے والا ہے۔