کرک اگین اسپیشل رپورٹ
Image by DAWN
یہ 1964 کا زمانہ تھا،آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم 5 سال بعد پاکستان کے اپنے تتیسرے دورے پر تھی۔پاکستان کرکٹ ٹیم میں دوسری نسل پروان چڑھ رہی تھی۔1952 میں ٹیسٹ کیپ لینے والی ٹیم کے کئی بنیادی اراکین رخصت ہوچکے تھے۔کچھ آخری لمحات میں تھے اور کچھ اپنے جوبن پر۔پاکستان نے 6 کھلاڑیوں کو ٹیسٹ ڈیبیو کروادیا۔ان میں عبد القدیر،آصف اقبال،عباد اللہ،ماجد خان،پرویز سجاد اور شفقت رانا تھے۔رانا بعد میں امپائر بنے۔آصف اقبال اور ماجد خان بڑے ہیرو بعد میں تھے۔
آسٹریلیا کا دوسرا دورہ پاکستان 1959،امریکی صدر کراچی ٹیسٹ میں اتر آئے،تاریخی کیپ اور مکالمے
یہ میچ اس لئے بھی ممتاز بنا کہ پاکستان کی جانب سے خالد عباداللہ ٹیسٹ ڈیبیو پر سنچری کرنے والے پہلے بیٹر بن گئے تھے۔یہ سیریز اس لئے بھی پاکستان کے لئے ٹرننگ پوائنٹ بن گئی کہ ٹیم نے اس سے قبل انگلینڈ کا دورہ کیا تھا،وہاں سے واپس آنے والی ٹیم کے اکثر پلیئر نکال دیئے گئے۔صرف5 پلیئرز برقرار رکھے،ان میں حنیف محمد بھی خوش قسمت تھے،نتیجہ کے طور پر وہ پہلی بار کپتانی کررہے تھے۔آسٹریلیا پاکستان میں،1964 کےکراچی ٹیسٹ میں 6 قومی کرکٹرز کا ایک ساتھ ڈیبیو،کئی ریکارڈز۔
مہمان ٹیم کے لئے تسلی بخش بات یہ تھی کہ اس نے 1959 کی آخری ٹیسٹ سیریز پاکستان میں جیتی تھی۔پریشانی کی بات یہ تھی کہ کراچی میں اسے فتح نہیں مل رہی تھی۔1956 کے پہے دورے کے ٹیسٹ میں کراچی میں شکست ہوئی۔1959 کے دوسرے دورے میں میچز اور سیریز جیتیں ،لیکن کراچی میںوہ کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔اتفاق سے اس بار بھی ایک ہی ٹیسٹ تھا اور میزبان وہی نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم،جو ان کے لئے ناقابل تسخیر بناہوا تھا۔
اکتوبر کی 23 تاریخ سے شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ کا پہلا روز پاکستانی بیٹرز کے نام رہا۔دن بھر صرف 3 وکٹ پر 284ا سکور بنالئے۔پہلے روز اوپنر عبد القادر 95 رنزبناکر گئے تو دوسرے دن دوسرے اوپنرعباداللہ نے 166 کی اننگ کھیلی۔اس میچ یا اس سیریزمیں پاکستانی ٹیم کی قیادت حنیف محمد کررہےتھے ۔وہ2 کرسکے۔9 ویں وکٹ پر انتخاب عالم اور آصف اقبال نے اچھی مزاحمت کی۔انتخاب 53 اور آصف 41 کرگئے۔نتیجہ میں پاکستانی ٹیم 138 اوورز کی بیٹنگ میں 414 اسکور کرگئی۔آسٹریلیا کے گراہم میکنزی 69 رنز دے کر 6 وکٹ تو لے گئے لیکن پاکستانی بیٹنگ لائن کی اسکور کے حساب سے کمر نہ توڑسکے۔یہ الگ بات ہے کہ یہ ان کا ہی کمال تھا کہ پاکستان نے 249 رنزکی اوپننگ شراکت قائم کی تھی۔249 سے 349 کے درمیان انہوں نے پاکستان کی 8 وکٹیں اڑانے میں اہم کردار اداکیا تھا۔اس میچ میں پاکستان کے اوپنرز عبدالقادر اور عباداللہ نے 249 رنزکی اوپننگ ساجھے دار بناکر پاکستان کا سابقہ ریکارڈ توڑا،جو مدراس میں بھارت کے خلاف حنیف اور امتیاز احمد نے 162 اسکور کے ساتھ قائم کیا تھا۔
آسٹریلیا کا 1956 میں پہلا دورہ پاکستان،کراچی میں اپنے ہی تماشائیوں سے گالیاں
آسٹریلیا یہاں باب سمپسن کی کپتانی میں آیا تھا،انہوں نے واقعی قائدانہ اننگ کھیلی۔ان کے153 اور مڈل آرڈر بیٹر پیٹر برگ کے 54 رنزکی بدولت آسٹریلیا پاکستان سے 6 ہی اوورز کم 134 اوورز کھیل گیا،352 رنزپر ڈھیر ضرور ہوا۔پاکستان کو 64 رنزکی سبقت بھی مل گئی لیکن 3 روز مکمل ہونے والے تھے۔
میزبان ٹیم کے لئےماجد خان نے سب سے زیادہ 30 اوورز ڈالے،انہیں 2 وکٹیں ملیں۔آصف اقبال اور انتخاب عالم بھی 2،2 آئوٹ کرسکے۔سعید احمد نے19 اوورز میں صرف 41 رنز دے کر 3 وکٹیں لیں۔
پاکستان نے دوسری اننگ 279 رنز 8 وکٹ پر ڈکلیئر کی تو 5 ویں روز کے پہلے سیشن کا پہلا گھنٹہ ختم ہونے والا تھا۔صرف جاوید برکی 62 رنزکے ساتھ نمایاں رہے۔پہلی اننگ میں 41 کرنے والے آصف اقبال نے 36 رنز کئے۔آسٹریلیا کو جیت کے لئے342 رنزکا بڑا ہدف ملا۔ان کے کپتان باب سمپسن نے ٹیسٹ کی دوسری سنچری جڑ دی۔دن بھر کے 82 اوورزمیں آسٹریلیا نے 2وکٹ پر 227 اسکور کرکے عزائم ظاہر کئے۔سمپسن 115 کرکے گئے۔میچ ڈرا پر ختم ہوگیا،وہی ان آفیشل مین آف دی میچ رہے۔