کرک اگین اسپیشل ڈیسک
Image by PCB
آسٹریلیا نے پاکستان کا دوسرا ٹیسٹ دورہ 3 سال بعد 1959 میں کیا۔اس بار پہلی مرتبہ 3 میچز کی سیریز رکھی گئی تھی۔1956 کے پہلے دورے کے واحد ٹیسٹ میں شکست کے بعد آسٹریلیا مکمل تیاری کے ساتھ پاکستان آیا تھا۔یہاں اس کے لئے اہم بات یہ رہی کہ اس نے ٹیسٹ سیریز 0-2 سے اپنے نام کرلی۔
اس سیریز اور دورے کی اہمیت یا خاصیت میں ایک بات اہم تھی کہ سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میں کراچی میں امریکی صدر میچ دیکھنے پہنچ گئے۔آسٹریلیا کے کپتان کا اپنی ٹوپی تحفہ میں دنیا،امریکی صدر کا 2 گھنٹے بور میچ دیکھنا،میچ کے چوتھے روز امریکا کا ترانہ بجنا اور ان کے جانے پر ایک آسٹریلین پلیئر کا انہیں مزید رکنے کا بولنا اہم واقعات میں شامل ہے،اس کا ذکر تیسرے میچ کے موقع پر کرتے ہیں۔
ڈھاکا کا پہلا ٹیسٹ 10 نومبر سے شروع ہوا۔پاکستانی بیٹنگ لائن ناکامی کی تصویر بنی رہی۔فضل محمود کی کپتانی میں کھیلنے والی ٹیم کے لئے پہلی اننگ میں حنیف محمد اورڈنکن شارپ نے ففٹیز بنائیں۔ٹیم 200 اسکور کرسکی۔ایلن ڈویڈسن اور رچی بینو نے 4،4 وکٹیں لیں۔آسٹریلیا بھی جواب میں بڑا اسکور نہ کرسکا اور225 کرگیا۔ایک موقع پر 151 پر 8 کھلاڑی باہر تھے لیکننیل ہاروے کے 96 اورویلی گروٹ کے 66 رنز سے آسٹریلیا 25 رنزکی سبقت لے گیا۔اننگ 225 پر تمام ہوئی۔فضل محمود نے 71 رنز دے کر 5 وکٹیں لیں۔پاکستان کی دوسری اننگ مکمل ناکام رہی۔100 اوورز کی بیٹنگ میں صرف 134 رنزبنے۔نیل مکائے نے42 رنزکے عوض 6 وکٹیں لیں۔آسٹریلیا نے 110 رنز کا ہدف صرف 2 وکٹ پر مکمل کرکے پاکستانی سرزمین پر پہلی ٹیسٹ فتح رقم کی۔
آسٹریلیا کا 1956 میں پہلا دورہ پاکستان،کراچی میں اپنے ہی تماشائیوں سے گالیاں
سیریز کا دوسرا ٹیسٹ20 نومبر سے لاہور میں شروع ہوا۔پہلے میچ کی طرح پاکستان کی پہلی اننگ 146 پر تمام ہوئی،مطلب زیادہ اسکور نہ کرسکی۔آسٹریلیا نے 9 وکٹ پر 391 اسکور کرکےاننگ ڈکلیئر کی۔نام اونیل یہاں سنچری کرنے والے پہلے آسٹریلین بیٹر بنے۔پاکستان نے دوسری اننگ میں اچھی مزاحمت کی،سعید احمد نے166 رنزکی یادگار اننگ کھیلی۔ٹیم180 اوورز کی بیٹنگ میں366 اسکور کرنے میں کامیاب ہوئی۔آسٹریلیا کے کیلن نے 7 وکٹیں لیں۔کینگروز کو میچ اور سیریز جیتنے کے لئے صرف 122 رنزکا ہدف ملا،آخری روز جاری تھا اور بہت کم اوورز بچے تھے۔آسٹریلیا نے چیلنج قبول کیا۔26 ویں اوور میں 3 وکٹ پر 123 اسکور کرکے میچ 7 وکٹ سے جیت لیا۔اس فتح کے ساتھ ہی آسٹریلیا پاکستان میں پہلی ٹیسٹ سیریز جیتنے میں کامیاب ہوگیا۔
سیریز کا تیسرا وآخری ٹیسٹ میچ 3 دسمبر سے کراچی میں شروع ہوا،جہاں پاکستان نے 1956 میں پہلا ٹیسٹ جیتا تھا،پاکستان یہاں ناقابل شکست رہا۔پاکستان نے پہلی اننگ میں 287 اور آسٹریلیا نے 257 رنزکئے،سعید احمد کے 91 رنز،رچی بینو کی 5 وکٹیں،اسی طرح فضل محمود کے بھی 5 شکار خاص کارکردگی تھے۔دوسری باری میں پاکستانی ٹیم نے 194 رنز 8 وکٹ پر باری تمام کی۔حنیف محمد شاندار سنچری کے ساتھ 101 پر ناٹ آئوٹ آئے۔آسٹریلیا کو 225 رنزکا ہدف ملا لیکن 2 وکٹ پر 83 اسکور کئے تھے کہ میچ ڈرا ہوگیا۔
اس میچ کی چوتھی صبح تھی۔پاکستان دوسری اننگ میں وقت گزار رہا تھا،امریکی صدر ڈوائٹ آئزن ہاور پاکستانی دورے پر تھے،فیلڈ مارشل ایوب خان نے ان کا استقبال کیا تھا،دونوں پھر کراچی ٹیسٹ دیکھنے پہنچ گئے۔،میچ رکا رہا۔ترانے بجائے گئے،وہاں موجود سب لوگ اس کے احترام میں کھڑے تھے۔امریکی صدر 2 گھنٹے میدان میں رہے۔نیشنل اسٹیڈیم میں پاکستان اس وقت دوسری باری میں وقت گزار رہا تھا۔یہ دن ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں کسی بھی روز کا کم اسکور بنانے کا دوسرا برا ریکارڈ بنایا جب سارا دن 104 رنزبنے،اس سے قبل 95 اسکور ایک روز مین انہی 2 ٹیموں نے 1956 کے کراچی ٹیسٹ میں بنائے تھے۔
امریکی صدر 2 گھنٹوں سے زائد نیشنل اسٹیڈیم رہے۔ان کے جانے کے وقت میں آسٹریلیا کو اوپر تلے 3 کامیابیاں ملیں،اس پر کپتان رچی بینو نے ان سے کہا تھا کہ آپ کچھ دیر اور رک جائیں،آپ کی موجودگی سے ہمیں وکٹیں ملنا شروع ہوئی ہیں۔اس موقع پرانہوں نے امریکی صدرکو اپنی کیپ تحفہ میں دی۔
اس سیریز میں سعید احمد نے تسلسل کے ساتھ اسکور کیا،فضل محمود نے وکٹیں لیں لیکن آسٹریلیا کا پلہ بھاری رہا۔رچی بینو 18 وکٹوں کے ساتھ ٹاپ پر رہے۔سعید احمد 334 اور حنیف محمد 304 اسکور کے ساتھ ٹاپ بیٹرزبنے۔