عمران عثمانی
تاریخ کا تیسرا ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ 1988 میں کھیلا گیا،بنگلہ دیش پہلی بار میزبان بنا،پہلی مرتبہ 4 ٹیموں نے شرکت کی۔بھارتی ٹیم4 برس بعد ایونٹ میں واپس آئی۔حسب سابق رائونڈ رابن لیگ میچز تھے۔ٹاپ 2 ٹیموں نے فائنل میں جانا تھا۔
اس سے قبل کھیلے گئے 2 ایشیا کپ میں بھارت 1986 اور سری لنکا 1986 کا چیمپئن بنا تھا۔1988 کے ایونٹ میں عمران خان شریک نہیں تھے۔پاکستان کی قیادت جاوید میاں داد کے ہاتھوں میں تھی۔وسیم اکرم سمیت کئی نام تھے۔سلیم ملک اور عبد القادر بھی تھے۔بھارتی کپتان دلیپ ونگسارکر تھے۔
ایونٹ کا پہلا میچ 27 اکتوبر 1988 کو پاکستان نے دفاعی چیمپئن سری لنکا سے مایوس کن انداز میں کھیلا۔ٹیم 7 وکٹ پر 194ا سکور کرسکی۔سری لنکا نے5 وکٹ پر ہدف مکمل کیا۔اسی تاریخ کو بھارت نے بنگلہ دیش کو 9 وکٹ سے شکست دے دی۔
پاکستان نے دوسرا میچ 29 اکتوبر 1988 کو بنگلہ دیش سے کھیلا۔کمزور ٹیم کے خلاف مقررہ 45 اوورز میں 3 وکٹ پر 285 اسکور کئے،یہ ایشیا کپ تاریخ کا اس وقت کا بڑا اسکور تھا۔بنگلہ دیشی ٹیم 6 وکٹ پر111رنزبناسکی یوں گرین کیپس نے 173 رنزسے فتح نام کی۔اسی تاریخ کو سری لنکا نے بڑا اپ سیٹ کیا۔بھارت کو 17 رنزسے شکست دی،لنکا ٹائیگرز نے6 وکٹ پر 271 اسکور کئے۔بھارتی ٹیم 254 رنزبناکر آئوٹ ہوگئی۔
ایشیا کپ تاریخ،پاکستان بھارت کی عدم موجودگی کے باوجود 1986 میں چیمپئن نہ بن سکا
پاکستان اور بھارت کا بڑا جوڑ 31 اکتوبر کو پڑا۔گرین کیپس ایک بار پھر ہارگئے۔43 ویں اوور میں 142 رنز تک محدود ہونا شکست لکھوانا تھا۔بھارت نے ہدف 41 ویں اوور میں 6 وکٹ پر پورا کیا۔اسی روز سری لنکا نے بنگلہ دیش کو 9 وکٹ سے ہراکر مسلسل تیسری جیت اپنے نام کی۔
رائونڈ میچزکے اختتام پر سری لنکا 12 پوائنٹس کے ساتھ پہلے اور بھارت 8 پوائنٹس کے ساتھ دوسرےاور پاکستان 4 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔یوں سری لنکا اور بھارت فائنل کا ٹکٹ لے گئے۔
ایشیا کپ کے 4 نومبر 1988 کے فائنل میں سری لنکا ناقابل شکست ٹیم کے ساتھ فیورٹ تھا لیکن وہ پہلے کھیل کر176 اسکور پر آئوٹ ہوگیا۔بھارت نے4 وکٹ پر 180 رنزبناکر یہ فائنل 6 وکٹ سے جیت لیا۔یوں بھارتی ٹیم دوسری بار چیمپئن بنی،یہ اس کا دوسرا ہی ایونٹ تھا۔سری لنکا 1986 کےا پنے ایونٹ کے دفاع میں ناکام رہا۔پاکستان ناکامی کی ہیٹ ٹرک رقم کرواگیا۔
یہ بھی اسی موضوع سے متعلق ہیں