عمران عثمانی
ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کا چوتھا ایڈیشن 91-1990 میں کھیلا گیا۔یہ اس اعتبار سے اہم تھا کہ پہلی بار پاکستان نے ایشیا کپ کھیلنے سے انکارکیا۔بھارت کے دورے پر جانے سے مکمل کنارہ کشی اختیار کی۔یہ دسمبر 1990 کے اخر اور جنوری 1991 کے شروع کی کہانی تھی۔سیاسی جنگ عروج پر تھی۔بھارت ایونٹ کا میزبان تھا۔پہلی بار اس کے ملک میں ایشیا کپ ہونے جارہا تھا۔متحدہ عرب امارات کے 1984 کے کپ میں پاکستان،بھارت اور سری لنکا شامل تھے۔بھارت ایونٹ جیتا تھا۔1986 کا ایونٹ سری لنکا میں ہوا تو بھارت نے وہاں کھیلنے سے انکار کیا۔سری لنکا چیمپین بنا،1988 کے تیسرے ایشیا کپ کا انعقاد پہلی بار بنگلہ دیش میں ہوا۔پاکستان اور بھارت سمیت چاروں ممالک شریک ہوئے۔ایک بار پھر بھارت ایشین چیمپئن تھا۔اب 1990 کا ایونٹ بھارت اپنے ملک میں پہلی بار کروارہا تھا۔
محمد اظہر الدین،رانا ٹنگا اور منہا ج العابدین اپنی ٹیموں کے کپتان تھے۔25 دسمبر 1990 کو پہلا میچ چندی گڑھ میں ہوا۔بھارت نے بنگلہ دیش کو 9 وکٹ سے مات دی۔28 دسمبر کو کٹک میں سری لنکا نے بھارت کو 36 رنزکی بڑی شکست دی۔31 دسمبر کو کولکتہ میں سری لنکا نے بنگلہ دیش کو 71 رنز سے ہراکر رائونڈ رابن سطح پر لیڈنگ ٹیم کا اعزاز حاصل کیا۔
ایشیا کپ تاریخ،پاکستان بھارت کی عدم موجودگی کے باوجود 1986 میں چیمپئن نہ بن سکا
اس بار ایونٹ کی تاریخ میں پہلی بار جیت کے 4 کی بجائے 2 پوائنٹس رکھے گئے تھے۔چنانچہ سری لنکا 2 میچزمیں 4 پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر آیا۔بھارت کے 2 میچزمیں 2 پوائنٹس تھے،ان دونوں کے مابین فائنل میچ 4 جنوری 1991 کو کولکتہ میں ہوا۔سری لنکا 204 رنزبنانے کے باوجود 7 وکٹ سے ہارگیا۔رائونڈ میچ میں سری لنکا 214 اسکور کرکے بھارت سے 36 اسکور سے جیتا تھا۔
ایشیا کپ تاریخ،سری لنکا 1988 میں اعزاز کا دفاع نہ کرسکا،بھارت پھر ایشین چیمپئن
ایسا مسلسل ہوا تھا کہ سری لنکا فائنل سے قبل تک چیمپئن بن رہا تھا۔1988 ایونٹ کی طرح ٹاپ ٹیم کے باوجود وہ فائنل میں اس بار بھی بھارت سے ہارگیا۔بھارتی ٹیم مجموعی طور پر تیسری اور مسلسل دوسری بار ایشین چیمپئن بن گئی تھی۔