عمران عثمانی
ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کا 5 واں ایڈیشن 1993 میں پاکستان میں شیڈول تھا۔اس بار کیا ہوا؟پاکستان پہلی بار ایونٹ کی میزبانی کرنے جارہا تھا۔یہ وہ دور تھا جب پاکستان اور بھارت ٹورنٹو میں ہرسال ایک روزہ سیریز کھیل رہے تھے لیکن ایک دوسرے کے ہاں آناجانا بند تھا۔اصولی طور پرتو یہ ہونا چاہئے تھا کہ بھارت ایونٹ کا بائیکاٹ کرتا۔جیسا کہ اس نے 1986 میں سری لنکا میں نہیں کھیلا۔پاکستان نے 1990 کا ایونٹ بھارت میں نہیں کھیلا تھا لیکن ایونٹ دونوں سال ہوا تھا۔
ایشیا کپ تاریخ،سری لنکا 1988 میں اعزاز کا دفاع نہ کرسکا،بھارت پھر ایشین چیمپئن
پاکستان اور بھارت کے سیاسی تعلقات خراب تھے،بھارت نہیں آیا تو کم سے کم باقی 2 ممالک سری لنکا اور بنگلہ دیش پاکستان آتے اور ایشیا کپ کھیلتے،مگر ایسا نہیں ہوا۔یہ ایک دلچسپ سوال ہے،اسے آج سمجھنا ہوگا،اس وقت شاید کسی کو سمجھ نہ آئی ہو۔بھارت نہیں آیا۔باقی ممالک بی نہیں آئے تو ایونٹ منسوخ کیا گیا۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک ملک کا باقی ممالک پر اثر رسوخ تھا۔پاکستانی حکام نے اگر اس وقت یہ سمجھا ہوتا تو پاکستان اس کے بعد آج تک کرکٹ میں اتنا تنہا نہ ہوتا جو ہے۔
ایشیا کپ تاریخ،پاکستان کا چوتھے ایونٹ کابائیکاٹ،بھارت پھر چیمپئن
اس سوال کو ہر فورم پر اٹھانے کی ضرورت تھی کہ 1986 میں بھارت سری لنکا نہیں جاتا تو بھی سری لنکا پاکستان اور بنگلہ دیش کے ساتھ مل کر ایشیا کپ کروالیتے ہیں۔1990 میں پاکستان بھارت نہیں جاتا تو بھی بھارت اپنے ہاں ایشیا کپ کرواتا ہے۔پاکستان کی میزبانی کی جب باری آتی ہے تو بھارت نہیں آتا،سمجھ میں آتا ہے۔باقی ممالک کیوں نہیں آئے۔ایونٹ منسوخ کیوں کیا گیا۔یہ اس وقت کسی کو سمجھ نہیں آیا۔اب تو آگیا ہوگا۔