عمران عثمانی
ایشیا کپ رواں صدی میں کیا آیا کہ شروع میں ہی وقفہ پڑگیا،ایسا ہوگیا کہ جیسے ورلڈ کپ ہو۔2000 کے بعد یہ ایونٹ 2 کی بجائے 4 سال بعد سری لنکا میں کھیلا گیا۔اس بار بہت کچھ بدل گیا تھا۔ٹیموں کی تعداد 4 سے بڑھا کر 6 کردی گئی تھی،8ویں ایشیا کپ 2004 سے پہلی بار 6 ٹیموں ،گروپ اسٹیج اور پھر سپر فور کا مرحلہ رکھا گیا،ساتھ میں بونس پوائنٹس بھی مختص کئے گئے۔بنگلہ دیش ٹیسٹ رکن بن چکا تھا۔کوالیفائر سے ہانگ کانگ اور متحدہ عرب امارات آئے۔
پاکستان انضمام الحق،بھارت ساروگنگولی کی کپتانی میں کھیل رہے تھے۔ایونٹ 16 جولائی سے یکم اگست 2004 کے مابین سری لنکا میں ہوا۔پاکستان دفاعی چیمپئن تھا۔
گروپ اے میں پاکستان،بنگلہ دیش اور ہانگ کانگ تھے۔پاکستان نے بنگلہ دیش کو76 اور ہانگ کانگ کو ڈک ورتھ پر 173 رنز سے شکست دے دی،بنگلہ دیش بھی ہانگ کانگ کے خلاف کامیاب ہوا۔نتیجہ میں پاکستان اور بنگلہ دیش سپر فور میں پہنچ گئے۔
گروپ بی سے سری لنکا ٹاپ ون اور بھارت سیکنڈ ٹیم کے ساتھ سپر فور میں داخل ہوئے۔سری لنکا نے بھارت کے خلاف اپنا میچ 12 رنز سے جیتا تھا۔
ایشیا کپ تاریخ، 7ویں کوشش، 7جون،پاکستان پہلی بار ایشین چیمپئن بن گیا
سپر 4 میں 21 جولائی کو بھارت نے بنگلہ دیش کو8 وکٹ سے ہرایا۔اسی تاریخ کو پاکستان 122 پر ڈھیر ہوکر سری لنکا سے7 وکٹ سے ہارگیا۔23 جولائی کو سری لنکا نے بنگلہ دیش کو 10 وکٹ اور پاکستان نے روایتی حریف بھارت کو 59 رنز سے شکست دی۔یہ بڑی بات تھی کہ پاکستان اب بھارت کے خلاف ایشیا کپ کے میچز مسلسل جیتنے لگا تھا۔
بھارت نے 27 جولائی کو سری لنکا کے خلاف 4 رنزکی سنسنی خیز جیت رقم کی۔پاکستان 29 جولائی کو بنگلہ دیش سے جیت گیا لیکن یہ کیا۔
ایک میچ کی فتح کے 5 پوائنٹس تھے۔سری لنکا 3 میچز میں 2 فتوحات،3 بونس پوائٹس ملا کر 13 پوائنٹس کے ساتھ پہلے،بھارت 3 میچزمیں 2 فتوحات،2 بونس پوائنٹس کے ساتھ 12 پوائنٹس لئے دوسرے نمبر پر آگئے اور فائنل کھیلنے کے حقدار قرار پائے۔پاکستان کا بونس پوائنٹ کوئی نہ تھا۔نتیجہ میں دونوں ٹیموں کے برابر فتوحات اور بھارت کو ہرانے کے باوجود بھی فائنل سے باہر قرار پایا۔
یکم اگست کو عجب ڈرامہ ہوا۔سری لنکا فائنل میں صرف 228 رنزبناسکا لیکن پھر اس بھی بڑی فلم چلی،بھارتی ٹیم 50 اوورز کھیل کر 9 وکٹ پر 203 اسکور کرسکی،ہارگئی۔سری لنکا تیسری بار ایشین چیمپئن بن گیا۔
ایشیا کپ،بھارت نے شاہین آفریدی کاتوڑ تلاش کرلیا،کام شروع
پاکستان کے شعیب ملک 316 اسکور کے ساتھ ٹاپ اسکورر بنے،بھارت کے عرفان پٹھان 14 وکٹ کے ساتھ ہم عصر میں نمبر ون ہوگئے۔اسکے باوجود سنتھ جے سوریا ایونٹ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔