عمران عثمانی سوال اٹھارہے ہیں
یہ کیسے ممکن ہوسکتا تھا لیکن ایسا ہوگیا۔یہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا لیکن سوچ سے بڑھ کریہ کام ہوگیا۔1984 میں جب ایشیا کپ کا آغاز ہوا تو اس میں صرف 3 ممالک تھے۔پاکستان،بھارت اور سری لنکا۔یہ ایونٹ فائنل کے بغیر تھا۔سری لنکن ٹیم تےازہ تازہ ایسوسی ایٹ درجہ سے ٹیسٹ سٹیٹس میں داخل ہوئی تھی،۔مطلب اس کا کوئی مقام نہ تھا۔اس کے باوجود ایونٹ کا چیمپئن بھارت بنا،سری لنکا کو رنراپ کا درجہ ملا۔
چلیں اس کا فائنل نہیں تھا لیکن اس کے بعد 1986 سے اب تک 13،ویسے کل ملا کر 14 ایشیا کپ کھیلے جاچکے۔بعد میں بنگلہ دیش ایسوسی ایٹ ٹیم کے طور پر داخل ہوئی،اس صدی کے شروع میں اسے ون ڈےاور ٹیسٹ کنٹری کا درجہ ملا۔14 بار یہ ایونٹ ہوا۔ٹاپ ٹیمیں پاکستان اور بھارت کی تھیں لیکن یہ دونون ٹیمیں کسی ایونٹ کے فائنل میں آمنے سامنے نہ ہوسکیں۔عمران خان ،کپیل دیو کی کپتانی سے لے کر بڑے بڑے نام اپنے وقت کے کپتان بنے ،پھر بھی دنیا کو پاک،بھارت فائنل دیکھنے کا موقع نہیں ملا۔
یہ سچ ہے کہ ایشین کرکٹ کونسل نے جب یہ ایونٹ شروع کیا تواسکے ساتھ کرکٹ فینز کو پوری امید تھی کہ ہر 2 سال بعد نہ سہی لیکن اکثر ایسے ایونٹ میں انہیں ایک تگڑا فائنل شو دیکھنے کو ملے گا،ایسا نہیں ہوسکا۔سوال ہوگا کہ یہ کیسے ممکن ہے۔
کرک اگین اس کے حوالہ سے ایک سٹوری دے چکا ہے،اس میں ہر ایونٹ کے فائنل،ونر اور رنر اپ کی تفصیلات تھیں،یہ بھی تھا کہ پاکستان 4 بار فائنل کھیلا۔بھارت نے آفیشل 8 بار فائنل کا ٹکٹ کٹوایا لیکن پھر بھی یہ دونوں بیک وقت فائنل میں نہیں ٹکراسکے۔
ایشیا کپ فائنلز ہسٹری ناقابل یقین،پاکستان اور بھارت کبھی فائنل نہیں کھیلے،کیوں
اب 1984 سے 2018 تک 34 برس میں 14 ایونٹس میں جو نہیں ہوسکا کیا،اب 2022 میں 38 برس بعد یہ ممکن ہوسکے گا۔ایونٹ کا فارمیٹ ہمیشہ کی طرح سیدھا سادھا ساہے۔سپر4 میں 4 ہی ٹیمیں آئیں گی،پاکستان،بھارت،سری لنکا،بنگلہ دیش یا افغانستان۔اب یہاں سے پاکستان اور بھارت فائنل میں کیسے نہیں آسکتیں۔ایک بار تو ایسا ہوتا لیکنن 14 بار نہیں ہوا۔کیا اب کی بار ہوسکے گا
سوال توہوگا کہ ایسا کیوں نہیں ہوسکا،اب بھی اگر نہ ہوا تو کیوں نہیں ہوگا۔آخری 2 ایشیا کپ فائنلز بھارت اور بنگلہ دیش نے کھیلے ہیں۔کیا اب بھی ایسا ہی ہوگا کہ پاکستان اور بھارت میں سے کوئی ایک یا دونوں ہی فائنل نہیں کھیلیں گے۔ایسا ہونا خلاف عقل ہے لیکن اپنی جگہ ایک بہت بڑا سوال ہے۔