عمران عثمانی کا خصوصی تجزیہ
ایشیا کپ کا فائنل کل 11 ستمبر 2022 کو پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلا جائے گا۔پاکستان کا یہ 5 واں فائنل ہوگا۔سری لنکا کا 11 واں فائنل ہوگا۔اتفاق یہ بھی ہے کہ سب سے زیادہ فائنل کھیلنے کا اعزاز بھی اسے حاصل ہے۔
سوال یہ ہے کہن کل کون ایشین چیمئن بنے گا
اس کے لئے تاریخی طور پر جائزہ لینا ہوگا۔پہلا اتفاق یہ ہے کہ دونوں ممالک کے مابین آخری فائنل 2014 میں کھیلا گیا تھا۔سری لنکا 8 برس قبل چیمپئن بنا تھا۔اس کے بعد نہ سری لنکا فائنل کھیل سکا اور نہ پاکستان۔چنانچہ انہوں نے چیمپئن کا ٹائٹل بھی نہیں لیا۔گویا پہلا خوبصورت اتفاق یہ ہے کہ پاکستان اور سری لنکا نے آپس کا آخری فائنل 8 برس قبل ہوا۔سری لنکا جیتا۔اس کے بعد دونوں کبھی فائنل کھیل ہی نہ سکے ہیں،یہ ایک شاندار لمحہ ہوگا۔
دوسرا اتفاق ایک اور بھی ہے۔وہ یہ کہ پاکستان نے اس ایشیا کپ میں بھارت کو ایک وکٹ سے ہرایا تھا،فیصلہ آخری لمحات میں ہوا تھا۔اس ایونٹ میں پاکستان اگرچہ 5 وکٹ سے جیتا تھا لیکن اب بھی ایک بال باقی تھی،دوسرا پاکستان سری لنکا سے 2014 میں رائونڈ میچ ہارا تھا،اب بھی ہارا ہے۔یہ بات بھی پاکستان کے خلاف ہے۔گویا بھارت اور سری لنکا کے خلاف میچزکے نتائج تب بھی یہی تھے جو آج ہیں۔یہ بات بھی سری لنکا کے حق میں جاتی ہے۔
ایشیا کپ فائنلز،38 سال،14 ایونٹس،پاک بھارت فائنل کیوں نہیں ہوا،اب کیا ہوگا
پاکستان نے 2012 کا ایشیا کپ جیتا تھا،سامنے سری لنکا یا بھارت نہیں بلکہ بنگلہ دیش تھا اور پاکستان نے 2 رنز سے ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔
کسے بھولا ہوگا 2000 کا ایشیا کپ۔بنگلہ دیش میں ہونے والے ایونٹ میں پاکستان چیمپئن بنا تھا،اس بار سری لنکا فائنل میں حریف تھا۔پاکستان پہلے کھیلا۔39 رنز سے جیتا تھا۔بانگا بندھو نیشنل اسٹیڈیم ڈھاکا میں پاکستان نے گروپ میچز میں بنگلہ دیش،بھارت اور سری لنکا کو شکست دی تھی۔2000 سے 2012 تک پاکستان کے 2 بار چیمپئن ہونے میں پاکستان ایک بھی درمیان میں فائنل نہیں کھیلا تھا۔
دونوں ٹیموں کا ایک فائنل 1986 میں ہوا تھا۔کولمبو میں سری لنکا فاتح بنا تھا،گروپ میچز میں پاکستان سری لنکا اور بنگلہ دیش دونوں سے جیتا تھا لیکن فائنل ہارگیا تھا۔بھارت نے اس ایونٹ کا بائیکاٹ کررکھا تھا۔
ان نتائج سے یہ معلوم ہوا کہ پاکستان اور سری لنکا مجموعی طور پر چوتھا ایشیا کپ فائنل کھیلیں گے۔سری لنکا کو 1-2 سے سبقت ہے۔
دوسرا اہم نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ 2014 کےا یشیا کپ کی تمام نشانیاں موجودہ ایونٹ سے ملتی ہیں تو سری لنکا کو اس حوالہ سے بھی سبقت ہے۔
تیسرا اہم پلہو یہ ہے کہ پاکستان نے جس ایشیا کپ فائنل میں سری لنکا کو شکست دی تھی،اس کی کوئی نشانی یا سائن رواں ایونٹ میں نہیں ملتا ہے۔
یہ باتیں اتنی ہی اہم ہیں جتنی یہ کہ 38 برس ہوگئے۔15 ایشیا کپ گزرگئے۔پاکستان اور بھارت ایشیا کپ کا فائنل نہیں کھیل سکے۔میں نے یہاں ایشیا کپ آغاز سے قبل 14 ایشیا کپ کی ہسٹری اور جائزے کے ساتھ یہ پروف کیا تھا کہ پاکستان اور بھارت جب 1984 سے 2018 تک ایشیا کپ فائنل نہیں کھیل سکے تو اب کیوں کر کھیل سکیں گے۔میرا وہ تجزیہ بھی درست رہا تھا اور ایسا سوال بھی کہ جس میں جواب پہلے سے پوشیدہ تھا۔اب بھی کچھ ایسا ممکن ہے ۔
ایشیا کپ فائنلز ہسٹری ناقابل یقین،پاکستان اور بھارت کبھی فائنل نہیں کھیلے،کیوں
پاکستان کے پاس صرف ایک خاص پہلو ہے کہ وہ کسی طرح ٹاس تو جیتے لیکن سری لنکا کوپہلے کھلاکر کم سے کم اسکور 140 سے 60 تک محدود کرے،تب ہی جیت ممکن ہوسکے گی۔