لندن،کرک اگین رپورٹ
ایک روزہ کرکٹ کامستقبل دائو پر لگ گیا،انٹرنیشنل ریڈار سے اس کے خاتمہ کا وقت اب قریب آتا جارہا ہے،اس میں کوئی شبہ نہیں رہا کہ یہ ایک منظم پلان کے تح معاملہ آگے بڑھایا جائے گا۔حالیہ عرصہ میں بڑی آوازوں میں ایک اور آواز کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
انگلینڈ کے ٹیسٹ کپتان بین سٹوکس کے ون ڈے کرکٹ سے 31 سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ نے سب کو چونکادیا تھا،انہوں نے سخت شیڈول اور حدسے زیادہ کرکٹ کی وجہ سے ایک روزہ فارمیٹ چھوڑنے کو ترجیح دی،اس کے فوری بعد پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم سمیت کئی سابق کھلاڑیوں نے سٹوکس کے فیصلےکو درست قرار دیا ہے۔ساتھ میں یہ مطالبہ کردیا تھا کہ ایک روزہ کرکٹ اب بوجھ ہے،اسے ختم کرنا چاہئے۔یہ ایک ناقابل یقین بات تھی۔
حیرت ناک،ناقابل یقین،وسیم اکرم کا ون ڈے کرکٹ ختم کرنے کا مطالبہ
اب ان آوازوں میں ایک اور بڑی آواز آگئی ہے۔انگلینڈ کے تجربہ کار آل رائونڈر معین علی نے کہا ہے کہ کرکٹ کا شیڈول سخت ہے۔متوازن کھیل ممکن نہیں ہے۔ٹی 20 لیگز جاری ہیں،ایسے میں انگلینڈ نے ایک ماہ سے کم وقت میں 2 درجن محدود اوورز میچزکھیلے۔اس سے پلیئرز تھکتے ہیں۔معین علی نے کہا ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ ایک روزہ کرکٹ اب بور فارمیٹ بن گیا۔ٹی 20 کے بعد50 اوورز کھیل اب زیادہ ضروری نہیں لگتا،ایسے میں اسے اب ختم ہونا چاہئے۔ٹیسٹ کرکٹ کے ساتھ ٹی 20 فارمیٹ بہت بہتر ہیں۔
ایسا لگتا ہےکہ ایک روزہ کرکٹ اب صرف چند سال کی باقی رہ گئی ہے۔آئی سی سی بھی اس کے بچائو میں کچھ سنجیدہ نہیں لگتی،حالیہ اجلاس میں بھی ٹی 20 لیگز کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔آئی سی سی خود اسی چکر میں ہے۔