لاہور،کرک اگین رپورٹ،پی سی بی میڈیا ریلیز
پاکستان کرکٹ بورڈ نے جھوٹی خبروں کی اشاعت اور شان مسعود کے حوالہ سے ایک معتبر انگریزی اخبار کے دعوے پر سخت ترین رد عمل دیا ہے۔پی سی بی نے جمعہ کے روز اپنی پریس ریلیز میں سخت الفاظ میں ان خبروں کی تردید کی ہے۔پی سی بی واضح الفاظ میں متعلقہ ویب سائٹس اور اخبارات کا حوالہ دیا ہے۔
معاملہ شان مسعود کا
پی سی کے مطابق ڈان اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ شان مسعود نےپاکستان شاہینز ٹیم کا حصہ بننے سے انکار کردیا جس نے نیدرلینڈز کے دورے سے قبل قومی ٹیم کے خلاف پریکٹس میچ کھیلا تھا۔
پی سی بی نے تردی کرکے کہا ہے حقیقت یہ ہے کہ شاہینز کے اسکواڈ کا اعلان ہالینڈ اور متحدہ عرب امارات کے دوروں کے لیے قومی اسکواڈ کا نام سامنے آنے کے ایک دن بعد کیا گیا۔ 3 اگست کو سلیکشن سے باہر ہونے کے بعد، شان مسعود پی سی بی کی رضامندی سے انگلش کاؤنٹی کے ساتھ اپنے معاہدے کی تکمیل کے لیے ڈربی شائر چلے گئے تھے۔ یہ این او سی کے مطابق تھا۔
سنٹرل کنٹریکٹ ،پی سی بی اور قومی کرکٹرز پھڈے کے بعد صلح پر راضی
پی سی بی کے مطابق بدقسمتی سے ایک معتبر قومی روزنامے نے شان مسعود کی ساکھ کو بدنام کرنے کی کہانی چھاپنے سے پہلے پی سی بی سے کوئی وضاحت طلب نہیں کی۔
پی سی بی سنٹرل کنٹریکٹ،غلط رپورٹنگ
پی سی بی کے مطابق ڈیلی ایکسپریس نے اپنی کرکٹ ویب سائٹ کرکٹ پاکستان میں رپورٹ کیا ہے کہ 2022-23 کے مرکزی معاہدوں میں خلاف ورزیوں کے لیے نئے جرمانے شامل کیے گئے ہیں۔
پی سی بی واشگاف الفاظ میں بتتا ہے کہ یہ حقیقت کے غلط ہے۔ خلاف ورزیوں کے لیے یہ سزائیں 2007 سے مرکزی معاہدوں کا حصہ ہیں۔ خلاف ورزی کے لیے 2022-23 کے جرمانے کے سیکشن میں کووڈ-19 کا واحد نیا اضافہ ہے۔
پی سی بی اس کی بھی تردید کرتا ہے کہ کھلاڑیوں اور بورڈ میں اس بات پر اختلافات ہیں یا جھگڑا ہوا ہے۔ایسا کچھ نہیں ہے۔
بدقسمتی سے میڈیا نے پی سی بی کے ساتھ حقائق کی جانچ کیے بغیر کہانی شائع کی اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ یہ پہلی بار 2022-23 کے معاہدوں میں شامل کیے گئے تھے۔