کرک اگین اسپیشل انویسٹی گیشن ڈیسک
پاکستان میں پہلی بار انٹرنیشنل کرکٹ کا رنگ چڑھا ہے،جس کی دنیائے کرکٹ میں کوریج بھی ہے اور توجہ بھی،کیوں نہ ہو۔اس صدی میں پہلی بار آسٹریلیا جیسی ٹیم پاکستان میں کرکٹ کھیل رہی ہے۔یہ بات تو ہر ایک کو یاد ہوگئی کہ آسٹریلیا 24 برس بعد پاکستان میں آیا ہے۔یہ بات کسی کو یاد نہیں ہوگی کہ دنیائے کرکٹ میں آسٹریلیا وہ پہلا ملک تھا جس نے پاکستان آنے سے انکارکیا،اس پر عمل کیا۔
آسٹریلیا نے 03-2002 میں پاکستان آنا تھا ،نہیں آیا،سیریز سری لنکا اور یو اے ای میں ہوئی۔نیوزی لینڈ ٹیم 2003 میں پاکستان آئی۔کراچی دہشت گردی کے بعد وہ واپس چلی گئی۔اس کے بعد پاکستان میں بھارت،انگلینڈ،جنوبی افریقا،ویسٹ انڈیز اور سری لنکا نے بھی دورے کئے۔پھر 2009 آیا جب سری لنکن ٹیم پر براہ راست حملہ ہوا۔ہرٹیم کا دروازہ بند ہوا۔یہ بات لکھنے کی اس لئے اہم ہے کہ آسٹریلیا نے ان حالات میں پاکستان کے دورے سےا نکار کیا تھا،جب حالات خراب نہیں تھے تو اب اسی جیسی ٹیم کا پاکستان آنا دراصل انٹرنیشنل کرکٹ کا رنگ چڑھنا ہے۔اسی کی بات ہم یہاں کررہے ہیں۔ایک طرف اتنا تاریخی وقت چل رہا ہے کہ دنیا کی سب سے پہلی انکار کرنے والی ٹیم پاکستان میں ہے تو دوسری جانب سیاسی حالات گزشتہ ساڑھے 3 سال سے زیادہ خراب ہیں۔کوئی سندھ کی جانب دوڑ رہا ہے تو کوئی پورے پاکستان میں گھوم رہا ہے۔مرکزی نقل وحرکت راولپنڈی سے جڑے اسلام آباد میں جاری ہے۔ایسے میں کیا تاثر جارہا ہے،سوچنا کوئی مشکل امر نہیں ہے۔
مانچسٹر یا برسبین نہیں،یہ پنڈی سٹیڈیم ہے،کون کہہ رہا
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان ہیں۔سابق کپتان ہیں۔پی سی بی کے پیٹرن انچیف ہیں،ان دنوں ان کے خلاف عدم ا عتماد کی تحریک کا شور ہے۔تمام اپوزیشن جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔ایسے میں وزیر اعظم پاکستان کے پاس ذہنی طور پر اتنی فرصت ہے کہ وہ راولپنڈی یا کسی بھی سنٹر میں جاکر کرکٹ میچ دیکھیں،آسٹریلیا ٹیم سے ملاقات کریں۔یہ ااہم سوال ہے۔یہ سوال اس لئے بھی اہم ہے کہ گزشتہ دنوں پی سی بی نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان پی ایس ایل فائنل دیکھیں گے،وقت آیا تو وہ لاہور نہیں گئے لیکن فائنل کے 1 سے 2 روز بعد وہ سیاسی دورے پر لاہور میں موجود تھے۔
پاکستانی وزیر اعظم کی کرسی جب ہلنے لگے تو چیئرمین پی سی بی کی پوزیشن بھی مشکوک ہوجاتی ہے۔رمیز راجہ ستمبر 2021 سے ستمبر 2024 تک پی سی بی کے چیئرمین ہیں،پاکستان میں اوپر کے حالات کی تبدیلی کے اثرات پی سی بی جیسے اداروں پر فوری پڑتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ کیا پی سی بی پیٹرن انچیف خطرے میں ہیں اور ان کے خطرے کی وجہ سے پی سی بی چیئرمین رمیز راجہ بھی مشکل میں ہیں؟ہمارا سبجیکٹ چونکہ کرکٹ کا ہے،پلیٹ فارم بھی اسی سے متعلق ہے تو ہم اسی موضوع تک رہیں گے۔سیاست میں کیا ہوتا ہے،کیا نہیں۔ہمارا موضوع یہ نہیں ہے۔
ویمنز ورلڈ کپ پیچھے رہ گیا،بھارتی ٹیم پاکستانی کپتان کی بیٹی کی گرویدہ
کرک اگین تحقیق اور تجزیہ کے مطابق عمران خان آسٹریلیا سیریز کے دوران ایک بار ضرور گرائونڈ میں جائیں گے۔غالب امکان ہے کہ وہ راولپنڈی میں دورے کے آخر میں شیڈول محدود اوورز کی کرکٹ میں جائیں۔اسی طرح اس ماہ کے آخری عشرے سے قبل تک ان کے خلاف کوئی موومنٹ زیادہ کارگر نہیں ہوگی۔دوسری بات یہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان پی سی بی پیٹرن انچیف بھی رہیں گے۔رمیز راجہ پی سی بی چیئرمین کے طور پر اپنی ٹرم پوری کریں گے۔اس کا کیا مطلب ہے؟کرک اگین کا وہ موضوع نہیں ہے۔کرکٹ اصل چیپٹر ہے۔رمیز راجہ کو مشورہ ہے کہ تمام خدشات جھٹک کر اپنے شارٹ اور لانگ ٹرم منصوبوں پر فوکس کریں۔