میلبورن،کرک اگین رپورٹ
آئوٹ آف فارم ہونا صرف کپتانی نہیں،کیریئر بھی چھین لیتا ہے۔بڑے بڑے کپتان خطرے میں ہیں،ویسے تو گزشتہ سال ویرات کوہلی سےاس کا آغاز ہوا۔پہلے فارم گئی،سنچریز بنانا روٹھ گیا،پھر جیسے سب کچھ چلاگیا،انہوںن نے اپنی جانب سے صرف ٹی 20 کپتانی چھوڑی،بھارتی بورڈ نے ان سے ون ڈے کی کپتانی بھی واپس لے لی۔ویرات کوہلی کو غصہ آیا،انہوں نے ٹیسٹ کپتانی کو بھی الوداع کردیا۔آج ساڑھے 3 سال بعد ان کی سنچری کے ساتھ فارم بحال ہوئی ہے۔کپتانی واپسی مشکل ہے۔
ادھر کیوی کپتان کین ولیمسن کا حال بھی ایسا ہی ہے۔ورلڈ کپ سرپر پے۔صرف 12 ماہ باقی ہیں۔ایک ورلڈ کپ سے دوسرے ورلڈ کپ تک 4 سے ساڑھے 4 سال کاوقفہ ہوتا ہے۔2019 ورلڈکپ فائنل کے بعد سے اب تک ساڑھے 3 سال ہونے والے ہیں،انہوں نے ایک روزہ کرکٹ ہی کتنی کھیلی۔صرف 5 ون ڈے میچز۔کوئی ففٹی تک نہیں۔لگتا ہے جانے والے ہیں ۔
انگلش کپتان اوئن مورگن 2019 ورلڈ کپ کپتان تھے،چیمپئن بنے،اس سال ٹی 20 ورلڈ کپ کی کپتانی سمیت اگلے سال 50 اوورز ورلڈکپ تک کھیلنے کے متمنی تھے،فارم نے مار ڈالا۔کپتانی کے ساتھ کیریئر بھی گیا،اس کو 8 ہفتے بمشکل ہوئے ہیں۔
نظام انصاف،48 گھنٹوں سے کم وقت گرفتاریاں،جرمانے، افغان فینز کے خلاف کارروائی مکمل
پھر آسٹریلیا کے ون ڈے کپتان ایرون فنچ بھی بد ترین حالات میں ہیں۔7 ایک روزہ اننگز میں 3 صفر کے ساتھ ایک ہائی اننگ 15 کی ہے ۔مکمل ناکامی ہے۔نیوزی لینڈ سے آخری ون ڈے باقی ہے۔آسٹریلین میڈیا کا دعویٰ ہے کہ ایرون فنچ کل 10 ستمبر کو اسی غم میں ایک روزہ کپتانی تو کیا بلکہ ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے والے ہیں،اس کا مطلب یہ ہوگا کہ پھر ٹی 20 کی کپتانی بھی گئی،اگلے ماہ ورلڈ ٹی 20 کے بعد آسٹریلیا کی محدود اوورز کرکٹ کا کپتان کوئی اور ہوگا۔
انگلش کپتان اوئن مورگن کی ایک کپتانی چھن گئی،برطرف
پاکستانی کپتان بابر اعظم بھی پریشان ہیں۔4 اننگز میں ناکامی ہوئی ہے۔27 سالہ کپتان کوہریشان ہونے کی تو ضرورت نہیں ہے لیکن فوکس تو رکھنا پڑے گا۔دنیا اور وقت ظالم ہیں،بھولتے دنوں میں ہیں۔