کرک اگین رپورٹ
بنگلہ دیش نے افغانستان کے خلاف ایک روزہ سیریز جیت لی ہے،چٹاگرام میں اس نے مسلسل دوسرا ون ڈے میچ جیتا،سیریز میں 0-2 کی فیصلہ کن برتری اپنے نام کی ہے۔مہمان ٹیم 306 اسکور کے جواب میں صرف 218 ہی اسکور کرسکی ہے،اس کامیابی نے بنگلہ دیش کو ورلڈ کپ سپر لیگ پوائنٹس ٹیبل پر بڑی ہیلپ کی ہے۔میچ کی اہم بات شکیب کی ایمانداری کی مثال ہے،تھرڈ امپائر نے افغان بیٹر رحمت شاہ کو رن آئوٹ قرار دیا تھا لیکن بال شکیب کے ہاتھوں کو چھوئی بھی نہیں،وکٹوں کو جالگی،امپائر پکڑ نہیں سکے،غلط فیصلے پر شکیب نے بیٹر کو واپس بلالیا۔
پاکستان کرکٹ کے پہلے سپر اسٹار، فضل محمود باضابطہ طور پر پی سی بی ہال آف فیم کا حصہ بن گئے ہیں۔ چیف ایگزیکٹو پی سی بی فیصل حسنین نے ہال آف فیم کی اعزازی ٹوپی فضل محمود مرحوم کی صاحبزادی شائشہ محمود اور اور اعزازی پلاک ان کے صاحبزادے شہزاد محمود کو دی۔یہ تقریب 25 فروری بروز جمعہ کو شیڈول ایچ بی ایل پی ایس ایل 7 کے دوسرے ایلیمینٹر سے قبل قذافی اسٹیڈیم لاہور میں منعقد ہوئی۔
عثمان خواجہ ٹیم چھوڑ گئے،انوشکا شرما بائولربن گئیں،ون ڈے میں بڑا ہدف
فضل محمود پاکستان کے وہ پہلے کرکٹر تھے جنہیں 1955 میں وزڈن کے فائیو کرکٹرز آف دی ایئرز میں شامل کیا گیا ہے۔اس سے قبل انہوں نے 1954 میں دورہ انگلینڈ میں چار ٹیسٹ میچز میں 20 وکٹیں حاصل کی تھیں۔سال 1952 میں بھی ان کی شاندار باؤلنگ کارکردگی کی بدولت پاکستان نے بھارت کو اس کے ہوم گراؤنڈ پر شکست سے دوچار کیا تھا۔
پاکستان کی جانب سے 34 ٹیسٹ میچز میں 139 وکٹیں حاصل کرنے والے فضل محمود کوحسن کارکردگی پر 1958 میں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا گیا ،یہ پاکستان کا سب سے بڑا قومی اعزاز ہے ۔ 2012 میں انہیں ہلال امتیاز (پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ) دیا گیا۔
فضل محمود مرحوم کے صاحبزادے شہزاد محمود کاکہناہے کہ ان کے والد، فضل محمود پاکستان کرکٹ کے پہلے ہیرو اور حقیقی روشن ستارے تھے۔انہوں نے پاکستان کی نمائندگی کرنے پر ہمیشہ فخر محسوس کیا اوروہ اکثر اپنے کرکٹ کیرئیر کے دنوں کی حسین یادوں کا ذکر کیا کرتے تھے۔
شہزاد محمود کا کہنا ہے کہ فضل محمود نے ریٹائرمنٹ کے بعدبھی پاکستان کرکٹ سے بھرپور وابستگی رکھی۔اپنے اہلخانہ کی طرف سے وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے مشکور ہیں جنہوں نے فضل محمود کو پی سی بی ہال آف فیم میں شامل کیا۔
جمعہ کو آئی پی ایل کے شیڈول اور طریقہ کار کی رونمائی ہوئی ہے۔، 70 میچوں پر مشتمل لیگ کے مرحلے ہونگے۔ایونٹ میں 10 ٹیمیں 14 میچ کھیلیں گی – ہر ٹیم پانچ دیگر ٹیموں سے دو بار کھیلے گی، یہ پانچ سائیڈز ایک ہی گروپ کی چار دیگر ٹیموں پر مشتمل ہوں گی اور دوسرے گروپ کی ایک ٹیم سیڈنگ کے مطابق متعلقہ حساب سے کھیلے گی۔۔ مثال کے طور پر، ممبئی گروپ اے میں دیگر چار ٹیموں – نائٹ رائیڈرز، رائلز، کیپٹلز اور سپر جائنٹس – اور گروپ بی سے دو بار سپر کنگز سے کھیلے گی۔