لاہور،کرک اگین رپورٹ
Twitter Image
پاکستان کرکٹ بورڈکی ورلڈ کپ 1992 کی ٹرافی کی قذافی اسٹیڈیم لاہور میں رونمائی۔وقار یونس بھی ٹرافی کے ساتھ آگئے۔سابق پیسر ورلڈ کپ اسکواڈ کا حصہ ہونے،آسٹریلیا جانے کے باوجود بھی میگا ایونٹ نہ کھیل سکے تھے۔
آسٹریلیا کے خلاف جاری لاہور ٹیسٹ کے آخری روز پی سی بی نے قومی کھلاڑیوں کے ہاتھوں میں بھی یہ ٹرافی دے دی،کرکٹرز نے اسے پکڑا،ہوا میں لہرایا اور گھمایا۔اہم بات یہ تھی کہ کیا یہ ٹرافی انہیں لاہور ٹیسٹ جیتنے کا جذبہ اور جوش فراہم کرے گی۔یہ دن ،اس کی یاد انہیں آسٹریلیا کے خلاف تاریخی ٹیسٹ فتح کے لئے ہیروبنادے گا۔
پی سی بی کا ایک مقصد 25 مارچ کی یاد تھی،اچھی بات ہے۔امید ہے کہ پی سی بی نے دوسرا پیغام اس کے ساتھ یہ بھی دیا ہوگا کہ چیلنجز ایسے ہی عبور کیا کرتے ہیں،اس لئے آج آپ بھی کوشش کرو۔
پاکستان کو جمعہ کے روز آتے ہی پہلا نقصان اٹھانا پڑا،جب کل کے اسکور 27 پر کھیلنے والے عبد اللہ شفیق کوئی اور رن بنائے پویلین لوٹ گئے۔
صبح 11 بجے تک پاکستان نے 1 وکٹ کے نقصان پر 100 رنزبنائے تھے۔اس طرح آج 13 اوورز کے کھیل میں1 وکٹ کھوکر صرف 27رنز بنے ہیں۔
ادھر ورلڈ کپ ٹرافی کو آسٹریلین ڈریسنگ روم لے جایا گیا۔اس وقت کے کپتان عمران خان اور اوپنر رمیز راجہ اس وقت بھی کپتان اور بورڈ کے پہلے ٹاپ رکن ہیں۔رمیز راجہ پی سی بی کے چیئرمین اور عمران خان وزیر اعظم ہیں۔