عمران عثمانی کا خصوصی تجزیہ
سال 2021 ختم ہورہا ہے،ہرسطح پر افراتفری،بے یقینی اور بے چینی ہے،جس وقت یہ تحریر لکھی جارہی ہیں،اس وقت قومی میڈیا پر حکومت کی جانب سے عوام کو نئے سال کا تحفہ دیئے جانے کی خبریں چل رہی ہیں اور وہ تحفہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کا ہے،گویا یہ حکومت اور سسٹم اپنا یہ انداز ختم کرنے کو تیار نہیں ہے۔وقت دیکھاجاتا ہے،نہ دن۔عقل ماری ہوتی ہے نا،شاید اس لئے رات کے 11 بجے نوٹیفکیشن جاری ہوتا ہےکہ پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ۔حکومت اپنی عادت بدلے نہ بدلے۔سال بدلنے والا ہے اور پاکستان کرکٹ کے لئے بھی بدلنے بلکہ بدلہ چکانے کے ایام شروع ہورہے ہیں۔
سال 2022 پاکستان کرکٹ کے لئے نہایت اہم ہے،اس میں متعدد چیلنجز ہیں،نئی ذمہ داریاں ہیں ۔دنیا کو دکھانے اور منوانے کے لئے بہت کچھ موجود ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ،عوام اور کرکٹ حلقے نئے سال کا آغاز پاکستان سپر لیگ کے 7 ویں ایڈیشن سے کریں گے۔27 جنوری سے 27 فروری تک شیڈول ایونٹ سے پاکستان کرکٹ کی سرگرمیاں شروع ہونگی۔2021 کے پی ایس ایل کا انجام یاد ہوگا،اس سے سیکھنے کی ضرورت ہوگی،ساتھ میں سال کے آخری روز جو کچھ آسٹریلیا کی بگ بیش لیگ میں ہوا،اسے بھی سامنے رکھنے کی ضرورت ہوگی۔ایک دن میں 20 کے قریب کووڈ ٹیسٹ کے بعد بھی ایڈیلیڈ میں میچ کروایا گیا۔اس مثال سے یہ سبق ملا کہ پی ایس ایل 7 میں کچھ ہوجائے،ایونٹ ملتوی نہیں کروانا۔پی سی بی یہ سبق یاد کرلے،اس لئے بھی یاد کرے کہ اس کے کامیاب انعقاد سے ہی اس کے فوری بعد آسٹریلیا کی پاکستان آمد ممکن ہوگی۔
پہلا انٹر نیشنل چیلنج،آسٹریلیا کے خلاف ہوم سیریز
رواں صدی میں آسٹریلیا پہلی بار پاکستان کا دورہ کرے گا۔یہ ایک مکمل سیریز ہوگی۔پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحالی کی مہر ہوگی۔آسما کی وسعتوں جیسی آزادی ملے گی۔یاد رکھنا ہوگا کہ اس دورے کے آخری میچ تک چاک وچوبند رہنا ہوگا۔نیوزی لینڈ کی طرح کوئی آکر واپس نہ چلا جائے۔
آسٹریلیا کے دورہ پاکستان کا شیڈول جاری ہوگیا ہے۔1998کے بعد یہ آسٹریلیا کا پاکستان کا پہلا دورہ ہوگامہمان ٹیم مارچ اپریل میں پاکستان کا دورہ کرے گی۔دورے میں تین ٹیسٹ، تین ون ڈے اور ایک ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچ شامل ہے۔
سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ 3 مارچ سے کراچی میں شروع ہوگا۔دوسرا ٹیسٹ میچ 12 تا 16 مارچ تک راولپنڈی اور تیسرا 21 تا 25 مارچ تک لاہور میں کھیلا جائے گاسیریز کے چاروں وائیٹ بال میچز لاہور میں کھیلے جائیں گےیہ میچز 29 مارچ سے 5 اپریل تک جاری رہیں گے۔
یہ سیریز اس لئے بھی اہم ہے کہ پاکستان ہوم گرائونڈ ز میں کھیلے گا۔فیورٹ ہوگا،گویا جیتنے کے ساتھ کامیاب میزبان کے چیلنجز ومواقع موجود ہیں۔
دوسرا انٹرنیشنل چیلنج،پاکستان کا دورہ سری لنکا
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل میں جانا ہے تو آسٹریلیا سے ہوم سیریز جیتنے کی صورت میں پاکستان کے لئے جولائی،اگست میں دورہ سری لنکا نہایت ہی اہم ہوگا۔2 ٹیسٹ میچز میں سے کم سے کم ایک جیتنا،ایک ڈرا کرنا مفید بنے گا،دونوں کی فتوحات مرکزی کردار بنیں گی کہ ہم فائنل میں جاسکیں۔3 ایک روزہ میچز کی سیریز بھی خاص ہوگی،ورلڈ کپ سپر لیگ کا حصہ ہوگی۔
تیسرا بڑا چیلنج،ایشیا کپ
ورلڈ ٹی 20 سے قبل ایشیا کپ کا اہم چیلنج ہوگا۔یہ ستمبر میں شیڈول ہے۔اس کی تفصیلات آنا باقی ہیں۔
چوتھا اہم مشن،انگلینڈ کا دورہ پاکستان
انگلش ٹیم اکتوبر میں پاکستان آئے گی،یہاں 7 ٹی 20 میچز شیڈول ہیں،یہ دورہ میزبانی کے لئے ایک چیلنج ہوگا،ساتھ میں کامیابی کے مواقع موجود ہونگے۔
پانچواں بڑا مشن،ورلڈ ٹی 20 کپ
آسٹریلیا میں اکتوبر،نومبر میں ورلڈ ٹی 20 کپ ہوگا،پاکستان کو اسے ہر حال میں جیتنا ہوگا،سال2021 کی شکست کا بدلہ آسٹریلیا میں جاکر چکانا ہوگا۔
چھٹا بڑا مشن،انگلینڈ کا دورہ پاکستان
انگلش ٹیم 2022 میں مسلسل پاکستان کادوسرا دورہ کرے گی،یہاں اس بار نومبر،دسمبر میں 3 ٹیسٹ میچز شیڈول ہیں۔2005 کے بعد انگلش ٹیم 2022 میں یہاں طویل فارمیٹ کے میچز کھیلے گی،اس کی کامیاب میزبانی کے ساتھ میں کامیابی پاکستان کو ورلڈٹیسٹ چیمپئن شپ میں بلندی پر لے جائے گی۔
ساتواں بڑا مشن،نیوزی لینڈ کا دورہ پاکستان
یہ ٹیم 2021 میں جوکرگئی تھی،اس کا ازالہ 2022 کے دسمبر اور 2023 کے جنوری کے ماہ میں ہوگا۔
نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم دسمبر/ جنوری میں دو ٹیسٹ اور تین ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلنے کے لیے پاکستان کا دورہ کرے گی۔ مہمان ٹیم اپریل 2023 میں ایک مرتبہ پھر پاکستان آئے گی جہاں وہ دس وائیٹ بال میچز پر مشتمل سیریز کھیلے گی۔