کرک اگین اسپیشل رپورٹ
Image by Twitter
آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ ختم ہوا۔پہلا مرحلہ،سپر 12 اسٹیج،ناک آئوٹ گیمز اور پھر فائنل۔16 ٹیموں سے 12 ٹیموں کی جنگ،پھر 4 میں کشمکش اور آخر میں 2 پہلوانوں میں ٹائٹل کی لڑائی۔آسٹریلیا ایک بار پھر کیویز کے خلاف ناقابل شکست رہا۔ایونٹ میں کیا کچھ نیا ہوا،کیا کچھ پرانا چلا۔کیا کچھ ایسا ہوا جو پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔کیا ایسا ہوا جو شاید آئندہ پھر سے نہ ہو۔کرک اگین نے اس پر ایک مکمل،جامع رپورٹ مرتب کرنے کی کوشش کی ہے۔جو انفردایت میں اپنی مثال آپ ہوگی۔تفصیلات میں کوئی کمی نہیں چھوڑے گی،تحریر سے چند سطریں محض خانہ پری کے لئے نہیں ہونگی۔
ٹی 20 ورلڈ کپ کےآغاز میں سب سے بڑا دھماکا ایک ہوا۔بنگلہ دیشی ٹیم اسکاٹ لینڈ سے ہارگئی،اسے صرف ایک اپ سیٹ نہ سمجھیں بلکہ سپر 12 کی بساط کی مکمل تبدیلی جانیں۔یہ اپ سیٹ نہ ہوتا تو سپر 12 کے دونوں گروپ بیلنس میں رہتے۔پھر کچھ نئے اپ سیٹ ہوتے۔سری لنکا گروپ 1 اور بنگلہ دیش گروپ 2 میں ہوتا۔سکاٹ لینڈ کی جیت سے بنگلہ دیش پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ نہ کرسکا۔نتیجہ میں سری لنکا اور بنگلہ دیش ایک ہی گروپ 1 میں جانے پر مجبور ہوئے۔یہ گروپ نہایت خطرناک بن گیا۔پاکستان والے گروپ 2 میں 2 ایسوسی ایٹ ٹیمیں سکاٹ لینڈ اور نمیبیا کے ساتھ نو آموز ٹیسٹ ٹیم افغانستان تھی۔اس کا رزلٹ یہ تھا کہ اس سٹیج میں کوئی اپ سیٹ نتائج نہیں ملے۔پھر نمیبیا نے آئرلینڈ جیسے ٹیسٹ سٹیٹس والے ملک کو باہر کردیا۔یہ دوسرا حیران کن واقعہ تھا۔بنگلہ دیش کی ہار،گروپ کی تبدیلی،آئر لینڈ کا اخراج،نمیبیا کی انٹری یہ 4 نئی باتیں ہیں۔
پانچویں اہم بات دفاعی چیمپئن ویسٹ انڈیز کا نہایت گرجانے والا آغاز تھا،جب افتتاحی میچ میں وہ انگلینڈ کے خلاف صرف 55 پر ڈھیر ہوگئے۔یہ اس کی شروعات تھیں،اس کا اختتام بھی ویسا ہی ہوا۔وہ سیمی فائنل تک میں نہیں جاسکے۔
چھٹی اہم بات دفاعی چیمپئن ویسٹ انڈیز کا نہایت گرجانے والا آغاز تھا،جب افتتاحی میچ میں وہ انگلینڈ کےخلاف صرف 55 پر ڈھیر ہوگئے۔یہ اس کی شروعات تھیں،اس کا اختتام بھی ویسا ہی ہوا۔وہ سیمی فائنل تک میں نہیں جاسکے۔
ساتویں اہم ترین کہانی پاک بھارت میچ کی ایک عرصہ سے مرتب ہوتی تاریخ کے اوراق پلٹنے کی تھی۔پاکستان ٹی 20 ورلڈ کپ کی تاریخ میں 5 ناکامیوں کے بعد پہلی بار بھارت کو زیر کرنے میں کامیاب ہوگیا۔یہ کوئی معمولی بات نہ تھی،یہاں سے نیا سفر شروع ہوا ہے۔8 ویں بات یہ ہے کہ اب ہر سال ان دونوں کا آئی سی سی ایونٹ میں ٹاکرا پڑے گا۔اگلے سال ورلڈ ٹی 20 کپ میں جنگ ہوگی۔2023 میں ورلڈ کپ،2024 میں ورلڈ ٹی 20 کپ،2025 میں چیپمئنز ٹرافی،2026 میں ورلڈ ٹی 20 کپ،2027 میں ورلڈ کپ،2028 میں ورلڈ ٹی 20 کپ،2029 میں پھر چیمپئنز ٹرافی،2030 میں ورلڈ ٹی 20 اور 2031 میں ورلڈ کپ میں یہ دونوں آمنے سامنے ہونگے۔
آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ 2021 عرب امارات میں تھا،سلو پچز پررنز کی برسات نہ ہوسکی۔نتیجہ میں انگلینڈ کے جوس بٹلر کی سری لنکا کے خلاف بنائی گئی سنچری واحد تھری فیگر اننگ تھی۔ایونٹ میں ایک بار ہی ڈبل سنچری بنی،جب بھارت نے افغانستان کے خلاف 2 وکٹ پر 2010 اسکور بنائے۔حسن علی سب سے ناپسندیدہ بنے۔ایونٹ میں 2 میڈن اوور کروانے والے واحد بائولر،ساتھ میں مہنگے ترین الگ تھے۔یہ مزید 4 باتیں ہوگئی ہیں۔
اب 13 ویں بات یہ ہے کہ ایونٹ کے ٹاپ اسکورر بابر اعظم 303 رنز،4 ہاف سنچریز میں سب سے آگے رہے،اس کا ذکر الگ رپورٹ میں ہوچکا ہے،ایسے ہی14 ویں بات ہے کہ بائولنگ کے ٹاپ تھری کی تفصیلات بھی دی جاچکی ہیں،اس کے لئے نیچے موجود لنک پر کلک کریں۔
وارنر اور ولیمسن بے کار،بابر اعظم ٹی 20 ورلڈ کپ 2021 کے سکندر اعظم،آئی سی سی کا ماننے سے انکار
اب بات 15 ویں بات کی کرتے ہیں۔جادوئی بیٹ،پلک جھپکنے سے قبل چھکے۔پاکستان کے آصف علی نے پہلے نیوزی لینڈ کے خلاف ٹریلر چلایا،پاکستان کو فتح دلوائی۔پھر افغانستان کے خلاف کریم جنت کے ایک اوور میں 4 چھکے جڑ کر ایک ہارا ہوا میچ جیب میں ڈالا۔آصف علی پل بھر میں ہیرو بن گئے۔سال بھر سے تنقید کی لپیٹ میں تھے۔یہی کچھ پھر سیمی فائنل میں پاکستانی پیسر شاہین آفریدی کے خلاف آسٹریلیا کے میتھیو ویڈ نے کیا،3 چھکے لگا کر پاکستان کا راستہ روک ڈالا۔
پاکستان کی منزل رہ گئی لیکن ابتدائی اسپیل میں شاہین شاہ آفریدی کا روہت شرما اور آسٹریلیا کے ایرون فنچ کو صفر پر شکار کرنا پوری دنیا میں ہائی لائٹ ہوا۔یہ ورلڈ کپ کے گولڈن لمحات ہیں۔
افغانستان اور پاکستان نے کمال جرات مندی دکھائی،اس ایونٹ میں ٹاس کی فتح میچ کی جیت کی علامت بنی کہ پہلے فیلڈنگ کرو،آرام سے جیتو۔افغانستان نے پاکستان کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کی بجائے بیٹنگ کی،اس کے باوجود گرین کیپس کو مشکلات میں ڈالا۔پاکستان نے سکاٹ لینڈ اور نمیبیا کے خلاف پہلے بیٹنگ کی اور بعد میں بائولنگ کرکے میچز جیتے،یہ فیصلہ خود سےکیا جو جرات مندانہ تھا۔
ایونٹ کی ہیٹ ٹرک،تاریخی اسپیل،ڈاٹ بالز،18 بالز پر تیز ترین ہاف سنچری،میڈن اوور جیسی کارکردگی بھی خوب رہی ہے۔اس سے اہم بات یہ بھی ہے کہ ایونٹ کے فاتح کپتان،ایرون فنچ بیٹنگ میں مکمل طور پر ناکام رہے اور7 میچز میں معمولی اوسط سے 130سے کم اسکور کرسکے۔اس کے باوجود قسمت کے دھنی یوں رہے کہ 7 میں سے 6 میچز کے ٹاس جیتے،پہلے فیلڈنگ کی،اور بعد میں ہدف سامنے رکھ کر بیٹنگ کی،میچز جیتے،انوکھی شکست انگلینڈ کے خلاف پہلے بیٹنگ کے بعد ہوئی تھی،اس کے بعد انہوں نے بعد میں ہی بیٹ اٹھایا۔سوال یہ ہے کہ7 میچز میں سے 6 کا ٹاس جیتنا کتنا بڑا اتفاق تھا؟پھر سیمی فائنلا ور فائنل جیسے معرکوں کا ٹاس جیتنا بھی کیا اتفاق تھا؟
کینگروز کا دبئی میں کیویزکا تاک کر شکار،آسٹریلیا پہلی بار ورلڈ ٹی 20 چیمپئن بن گیا
مارٹن گپٹل کے ایک اننگ میں 7 یا جوس بٹلر کے ایونٹ میں 13 چھکے،بابر،رضوان کی 152 رنزکی بڑی شراکت،بطور وکٹ کیپر میتھیو ویڈ کے 13 شکار،18 بالز پر ملک اور راہول کی ففٹیز یہ وہ باتیں ہیں جو سامنے کی ہیں اور ہمیشہ مل جائیں گی۔کیا یہ سوال کبھی ملے گا کہ ایک کپتان 7 میں سے 6 ٹاس جیت جائے،اس پر قسمت اتنی مہربان ہو،وہی قسمت ایک ہی وقت اس سے اتنی روٹھی ہو کہ 7 اننگز میں وہ 130سے زائد اسکور ہی نہ کرسکے اور ناکامی کی تاریخ رقم کرجائے،یہ کیسی قسمت ہے جو بیک وقت مہربان بھی ہے اور روٹھی ہوئی بھی۔
آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ 2021 کے ٹول میچزکی تعداد 45 رہی ہے۔16 ممالک کی شرکت کے ساتھ526 وکٹ کے نقصان پر12162 اسکور بنے ہیں۔
ویسٹ انڈیز کے براوو کا کیریئر اس ایونٹ کےساتھ تمام ہوا۔ویسے تو کرس گیل کے لئے بھی سب کچھ ختم ہوا،ابھی بھی وہ اپنے ملک میں جمیکا میں ایک الوداعی میچ چاہتے ہیں۔
پلیئر آف دی ٹورنامنٹ آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر قرار پائے،حالانکہ ان کا اسکور 289 اور پاکستان کے بابر اعظم کا 303 ہے۔اس پر بھی بحث جاری ہے۔
پاکستان کی ٹیم واحد سائیڈ تھی جو سیمی فائنل میں داخل ہونے تک ایونٹ کی ناقابل شکست ٹیم تھی۔آغاز سے قبل بھارت پہلی،انگلینڈ دوسری،ویسٹ انڈیز تیسری،نیوزی لینڈ چوتھی اور آسٹریلیا 5 ویں فیورٹ درجہ کی ٹیم تھی لیکن سب کچھ الٹ ہوگیا۔
ایسا ہر بار ہوا ہے کہ فیورٹ درجہ میں رکھی ٹیم کبھی بھی ورلڈ چیمپئن نہیں بن سکی ہے۔2 درجن سے زائد یہ باتیں بھلانے والی نہیں ہیں۔