میلبورن:کرک اگین رپورٹ
پاکستان اور آسٹریلیا کی کرکٹ سیریز میں استعمال کی جانے والی کرکٹ بال پر پابندی کا مطالبہ آگیا ہے،ساتھ ہی ایسی بال کے ساتھ کھیلنے والوں کو بالواسطہ کتا کہا گیا ہے،یہ انتہائی سخت اور سنسنی خیز ردعمل آیا ہے۔
میاں داد،ڈینس للی لڑائی،قذافی اسٹیڈیم پچ کی کلوز تصویر،رشاد لطیف کاکیا پیغام
آسٹریلیا کے سڈنی مارننگ ہیرالڈ نے رپورٹ کیا ہے کہ ڈیوکس بال بنانے والی کمپنی کے مالک نے نہایت غصہ اور سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور آسٹریلیا سیریز میں استعمال کی جانے والی کوکا بورا بالز پر پابندی لگادی جائے۔ڈیڈ پچز پرایسی بال کا استعمال حماقت ہے،اس سے بیٹ اور بال میں مقابلہ کی یکسانیت نہیں رہتی،میچز بے نتیجہ رہتےہیں۔ڈیوکس بال کمپنی کے مالک چاچو دیا کہتے ہیں کہ یہ پاکستان میں بہترین کرکٹ مہیا نہیں کررہے۔
کوکا بورا کمپنی نے پاکستان سے معاہدہ کررکھا ہے،اس کے تحت پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کے لئے ان کی بال 15 سال سے استعمال ہورہی ہیں۔
ڈیوکس کمپنی کے مالک کہتے ہیں کہ کوکا بورا بال مشین سے بنتی ہے،اس پر 90 منٹ لگتے ہیں جب کہ ہماری کمپنی کی ڈیوکس بال ہاتھوں سے سلتی ہیں۔کوکا بورا بال سے ایسی پچز پر مقابلہ کا پہلو نمایاں نہیں ہوتا ہے،البتہ اس سے ایک فرق نکلتا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ ڈیڈ پچز پر کوئی بھی بال ہو،میچ ڈرا ہوسکتا ہے لیکن ہاتھ سے سلی ہوئی بالز فرق پیدا کرسکتی ہیں۔مشین سے بنائی جانی والی بال سیدھی سادھی اور آسان ہیں۔سچ کہوں تو اس پر پابندی ہونی چاہئے۔ہاتھ سے سلی ہوئی بال پر ساڑھے 3 گھنٹے لگتے ہیں۔مشین سے سلی ہوئی بال 50 فیصدمہنگی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مشین کی بنی بال کے ساتھ کھیلنے سے 2 درمیانی سلائی کی قطاریں متاثر ہوتی ہیں،انہیں اکٹھا رکھا جاتا ہے۔ ڈیک اور بلے سے ٹکرانے کی وجہ سے وہ چپٹی ہوجاتی ہیں۔20 اوورز کے بعد اس سمیت پوری بال میں نرمی آجاتی ہے،۔اس کے بعد جب 80 اوورز مکمل ہوجائیں تو ایسا لگتا ہے کہ کھیل کے میدان میں کوئی کتا اسے کھیل رہا ہے۔
ہاتھ سے بنی ہوئی بالوں کے اوپرتمام 6 سلائیوں کی قطاریں ایک ساتھ آگے،پیچھے جارہی ہیں۔ایک جال کی شکل بنتی ہے،نتیجہ میں بال گھموتی ہے۔بائولرز کو ڈیڈ پچز پر بھی مدد ملتی ہے۔