لاہور،کرک اگین رپورٹ
File Photo
پاکستانی ٹیم کا کوچنگ اسٹاف پھر تبدیل ہونے جارہا ہے اور اس میں فکر انگیز پہلو یہ ہے کہ یہ تبدیلی بھی مستقل نہیں ہوگی۔وہ جو آئے تھے۔وہ جو اپنے بڑے پیش رو کی طرح خواب دکھانے آئے تھے کہ پاکستان کرکٹ کا قبلہ درست معنوں اور طویل المدتی ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔وہ اب خود ایڈہاک ازم بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔
قومی ویمنز کرکٹ ٹیم کی واپسی ورلڈ کپ سے بھی مشکل،نمیبیا روانگی،عمان اگلی منزل،پھر کہیں پاکستان
قومی میڈیا میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم سیریز کے لئے سابق بیٹر محمد یوسف اور سابق پیسر عمر گل کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ایک بیٹنگ کوچ ہوگا۔دوسرا بائولنگ کوچ،ان کی ذمہ داری صرف ایک سیریز کے لئے ہوگی اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف اگلے ماہ کی محدود اوورز کی سیریز ہیں۔
پی سی بی چیئرمین رمیز راجہ یہ سب کس لئے کر رہے ہیں۔ورلڈ ٹی 20 کپ کے لئے میتھیو ہیڈن اور ویرنن فلینڈر کو لیا گیا۔دورہ زمبابوے کے لئے ہیڈن نہیں تھے۔فلینڈر ساتھ گئے۔کووڈ کی نئی قسم اور ممکبہ بندش کے سبب وہ بھی اب جلد وطن لوٹ جائیں گے۔
پی سی بی نے اگر ملکی کوچز رکھنے ہیں تو ان کی تقرری مستقل بنیادوں پر کی جانی چاہئے۔اگر غیر ملکی ہی رکھنے ہیں تو ایک بار یہ کام مستقل کرہی دے۔ویسے محمد یوسف کی بطور بیٹنگ کوچ تقرری اچھی بات ہے لیکن یہ مستقل ہی کردیں تو بہتر ہوگا۔