کرک اگین رپورٹ
پاکستان اور انگلینڈ کے کرکٹ جھگڑےکے پھر سے زندہ ہونے،حل ہونے اور یا پھر کچھ اور بات ہونے کا آج دن ہے۔آج منگل 28 ستمبر 2021 کو انگلینڈ میں اس مسئلہ کو اٹھایا جائے گا اور اس کے لئے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنے برطانوی ہم منصب سے ملاقات کریں گے،ان کی ملاقات کے ایجنڈے میں یہ بات شامل ہے کہ وہ انگلینڈ سے حکومتی سطح پر باقاعدہ بات کریں گے۔اس ماہ کی 17 تاریخ کو پہلے نیوزی لینڈ نے دورہ پاکستان اچانک اس وقت ختم کیا جب ٹیم 6 روز سے راولپنڈی میں پریکٹس کر رہی تھی اور پہلے ایک روزہ میچ کی وسل بجنے کو تھی،اس کے 72 گھنٹوں بعد انگلینڈ نے بھی دورہ پاکستان منسوخ کردیا،اسے اکتوبر کی 10 تاریخ کو پاکستان آنا تھا،14 اور 15 اکتوبر کو 2 میچزکھیلنے تھے۔
سوال یہ ہےکہ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی یہ ملاقات کتنی سود مند رہے گی ،۔کیا اس سے وہ تکلیف،اذیت اور رسوائی ختم ہوسکے گی جس کا پاکستان کو سامنا کرنا پڑا ہے۔یہ سوال اس لئے بھی اہم ہے کہ پاکستان میں تعینات برطانیہ کے ہائی کمشنر کرچسن ٹرنر پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ دورے کی منسوخی کا تعلق سکیورٹی معاملات سے نہیں،اسی طرح یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اس فیصلے میں ان کی حکومت شامل نہیں ہے ،یہ یکطرفہ فیصلہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ کا ہے اوربورڈ نے پلیئرز کی جس آڑ میں یہ دورہ منسوخ کیا تھا،وہ بھی بعد میں جھوٹ ثابت ہوا۔اس لئے کہ پلیئرز سے پوچھا تک نہیں گیا تھا۔
اب کیس تو سیدھا سادھا ساہے کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے حکام نے ازخود یہ فیصلہ کیا ،اس سے برطانوی حکومت بھی خوش نہیں ہے۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس کے باوجود انگلینڈ کی حکومت نے کوئی انکوائری آرڈر نہیں کی۔نہ ہی ای سی بی حکام کی کہیں طلبی ہوئی ہے۔ایسے میں یہ چلتا زگ زیگ کھیل کیا واضح کر رہا ہے۔نتیجہ میں شاہ محمود قریشی کی یہ کوشش پاکستان کو کتنا فائدہ دے گی۔
انگلینڈ حکومت اور پلیئرز ایسوسی ایشن اگر اپنے دعوے میں سچے ہیں تو پھر تصویر یہ بنتی ہے کہ انگلینڈ حکومت فوری پاکستان کے دور ے کا اعلان کرے کیوں کہ وقت ابھی باقی ہے۔ساتھ میں ای سی بی حکام کو برطرف کرے۔یہ ایک حقیقی ٹصویر بنتی ہے،وہ بھی تب کہ جب ای سی بی اپنے موقف پر کھڑا رہے۔حکومت اپنا بیان سچ ثابت کرے اور کرکٹرز کی نمائندہ تنظیم بھی دلچسپی رکھے۔
دوسی تصویر جو کہ چل رہی ہے،۔یہ یہی ہوگی کہ شاہ محمود قریشی کے دورے اور ان کے اٹھائے گئے مسئلہ پر انگلینڈ کی حکومت نے افسوس کا اظہار کیا،معاملہ کی تحقیق کی یقین دہانی کروائی اور یہ بتایا گیا کہ انگلش ٹیم 2022 میں اپنے اصل شیڈول کے مطابق دورہ کرے گی۔ایسی کہانی لولی پوپ ہوگا،اس سے بہتر ہے کہ شاہ محمود بات بھی نہ کریں۔اس لئے کہ مزید ایسی باتیں سننے سے بہتر ہے کہ پاکستان بھی سرد مہری دکھائے اور آئی سی سی پلیٹ فارم کے ساتھ رکن ممالک سے مدد لے۔اب دیکھنا ہوگا کہ آج پاکستان کی عزت افزائی ہوتی ہے اور یا پھر وہی کچھ ،جوکہ ایک عرصہ سے چل رہا ہے۔