کرک اگین اسپیشل انویسٹی گیشن رپورٹ
Image source: wisden
پاکستان آسٹریلیا ٹیسٹ ریکارڈز،بائولنگ میں کینگروز کا غلبہ،شاہینز کو نئے شاہین کا انتظار۔آسٹریلیا کرکٹ ٹیم اس وقت پاکستان میں ہے۔4 مارچ سے پہلا ٹیسٹ شروع ہونے والا ہے۔راولپنڈی سے معرکہ لگے گا۔آسٹریلیا ٹیم کے پاکستان سیریز ریکارڈز،اہم واقعات کا ذکر کرک اگین تسلسل کے ساتھ کررہا ہے۔یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اب تک پاکستان میں ہونے والی 8 سمیت تمام 12 ہوم سیریز کورکی جاچکی ہیں۔انفرادی و مجموعی ریکارڈز کا تذکرہ بھی ساتھ ہے۔
گزشتہ آرٹیکل میں ہم نے بیٹنگ کے حوالہ سے اہم چیزیں بیان کی تھیں،اس بار بائولنگ ڈیپارٹمنٹ کو دیکھتے ہیں۔یہ کہنے میں کوئی مشکل نہیں ہوگی کہ پاکستان اس شعبہ میں ماضی کی نسبت زیادہ کمزور ہے۔حالیہ عرصہ میں بوجھ اٹھانے والے حسن علی اور فہیم اشرف ان فٹ ہونے کی وجہ سے اسکواڈ سے باہر ہوگئے ہیں۔پہلے بھی کمزور بائولنگ اٹیک تھا۔اب اور کمزوری غالب آئے گی۔اس کے مقابلہ میں آسٹریلیا کااسکواڈ تگڑا ہے۔
پاکستان آسٹریلیابیٹنگ ریکارڈز،وارنر اور اظہر،بابر اور لبوشین میں ٹاکرا،میاں داد اور بارڈر ہدف
ماضی کے ریکارڈز میں بہت کچھ ہے۔ایسا ہے کہ جیسے اس سے بڑھ کر کبھی ہوہی نہیں سکتا ہے۔مجموعی طور پر زیادہ وکٹیں لینے میں آسٹریلیا کے شین وارن سب سے آگے ہیں ۔انہوں نے15 میچزمیں 20 کے لگ بھگ اوسط سے 90 وکٹیں لے رکھی ہیں۔2 بار میچ میں 10 اور6 بار اننگ میں 5 وکٹیں لینے کا اعزاز رکھتے ہیں۔دوسرا نمبر میک گراتھ کا 17 میچزمیں 80 وکٹ کا ہے۔ڈینس للی 17 میچوں میں 71 وکٹ کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔پاکستان کے سابق کپتان عمران خان نے ان تینوں سے زیادہ 18 ٹیسٹ میچز کھیلے ہیں اور ان کی 64 وکٹیں ہیں۔وہ گرین کیپس کی جانب سے ٹاپ وکٹ ٹیکر ہیں۔اقبال قاسم 13 میچز میں 57،سرفراز نواز 15 میچزم،یں 52 اور وسیم اکرم 13 میچزمیں 50 وکٹ کے ساتھ اگلے نمبرزپر ہیں۔عبد القادر کی 45 اور مشتاق احمد کی 35 وکٹ کے بعد اگلا نمبر جس گیند باز کا ہے،وہ اب بھی اسکواڈ کا حصہ ہے۔2014 سے 2019 کے دوران مچل سٹارک نے پاکستان کے خلاف8 ٹیسٹ میچزمیں 34 وکٹیں لی ہیں،یہ اب بھی خطرہ ہونگے۔اسی عرصہ میں نیتھن لائن نے 9 میچز میں 33 اور یاسر شاہ نے 9میچزمیں 32 وکٹ لئے۔فرق یہ ہے کہ نیتھن لائن آج بھی آسٹریلیا اسکواڈ کا لازمی جزو ہیں۔یاسر شاہ اس وقت متبادل پلیئرز میں شامل ہیں۔پلیئنگ الیون میں ان کا نمبر آخری ترجیح ہوگا۔ہیزل ووڈ تک کی 25 ٹیسٹ وکٹ ہیں۔ادھر محمد عباس 17 وکٹ کے ساتھ اسکواڈ کے ارد گرد موجود ہیں لیکن بات وہی ہے کہ پاکستان کے حاضر سروس دستے میں پیسرز میں شاہین شاہ نئے ہیں۔ان کےسوا کوئی بھی ایسا نہیں جو خطرہ تو بھلے اس کے پاس ماضی نہیں ہے۔
میلبورن میں 1979 کے ٹیسٹ میں سرفراز نواز کی ایک اننگ میں 86 رنزکے عوض 9 وکٹ اب بھی بہترین انفرادی بائولنگ ہے۔آسٹریلیا کی جانب سے 2004 کے پرتھ ٹیسٹ میں 24 رنزکے عوض 8 وکٹ کے ساتھ اس باب میں پہلے نمبر پر ہیں۔1956 کے کراچی ٹیسٹ میں ایک میچ میں بہترین بائولنگ فضل محمود نے کی تھی،جب انہوں نے114 رنزکے عوض 13 وکٹیں لیں،یہ اب بھی ریکارڈ ہے۔دوسرا نمبر عمران خان کا سڈنی ٹیسٹ1977 کا ہے،انہوں نے165 رنزکے ساتھ 12 وکٹیں لیں۔شین وارن اپنے ملک کی جانب سے 77 رنزکے عوض 11 وکٹ کے ساتھ نمایاں ہیں۔
ایک اننگ کے مہنگے ترین بائولر یاسر شاہ ہیں۔2016 کے میلبورن ٹیسٹ کی اننگ میں 41 اوورز میں 207 رنز کی مار کھائی۔3 وکٹیں لیں،اتفاق سے 205 اور 197 رنزکی اگلی 2 مار بھی انہیں ہی پڑی ہیں۔شین وارن 27 اور عبدالقادر 22 وکٹ کے ساتھ ایک سیریز کے ہائی وکٹ ٹیکر رہے ہیں۔اس طرح کوئی بائولر28 وکٹیں لےگا تو نیا ریکارڈ قائم ہوگا۔
پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیسٹ سیریز کے حوالہ سے دونوں ممالک کی ٹیسٹ ہسٹری،ریکارڈز اور اہم واقعات سے متعلق مزید مضامین کے لئے آپ مینیو میں ریکارڈز،پاکستان،آسٹریلیا میں سے کسی بھی عنوان کو کلک کرکے دیکھ سکتے ہیں۔