لاہور ،کرک اگین رپورٹ
آسٹریلیا نے پاکستان کے خلاف تاریخی سیریز جیت لی ہے۔قذافی اسٹیڈیم لاہور میں اس نے پاکستان کو آخری روز آخری سیشن میں 115 رنز سے ہراکر 3 میچز کی سیریز 0-1 سے جیت لی،اس کے ساتھ ہی اس نے 24 برس قبل یہاں کھیلی گئی آخری سیریز کی فتح کی یاد تازہ کردی۔
لاہور ٹیسٹ کے بعد ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پاکستان کی پوزیشن،پریشانی زیادہ
کرک اگین نے اس ٹیسٹ میچ کے دوسرے روز کے اختتام پر جب ابھی آسٹریلیا کی صرف ایک اننگ ہی مکمل ہوئی تھی،پاکستان دوسری اننگ شروع کرچکا تھا،لکھ دیا تھا کہ یہ میچ تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔آسٹریلیا سے جیتنا آسان نہیں ہوگا۔ویسا ہی ہوا۔
کرک اگین نے اس سیریز کے آغاز سے قبل ایک تحقیقی رپورٹ شائع کی تھی کہ آسٹریلیا نے جب بھی پاکستان میں کراچی سے ہٹ کر ٹیسٹ سیریز کا آغاز کیا ہے،پاکستان کبھی نہیں جیتا،اس بار بھی کراچی کی بجائے راولپنڈی سے سیریز کا آغاز ہوا۔پاکستان کی شکست سیریز کا خاتمہ ہوا ہے۔
اس فتح کے ساتھ ہی آسٹریلیا اپنی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ ٹاپ پوزیشن بچاگیا ہے۔شکست کے بعد پاکستان دوسرے سے اب چوتھے نمبر پر چلا گیا ہے۔
آخری روز پاکستان نے پہلا سیشن اچھا گزارا تھا۔صرف ایک نقصان ہوا۔پھر دوسرا سیشن بھی زیادہ برا نہیں تھا تاہم ڈینٹ پڑگیا تھا۔آخری سیشن شروع ہوتے ہی اوپر تلے وکٹیں گریں۔
رسوائی،کرک اگین تجزیہ سچ،اظہر اور ٹیم ہوٹل میں جشن منانے میں،اگلی پکچر
امام الحق 70،عبد اللہ شفیق 27،اظہر علی 17، اور بابر اعظم 55 کے ساتھ نمایاں رہے۔فواد عالم مسلسل تیسرے ٹیسٹ میں ناکام گئے۔وہ11 کرسکے،رضوان صفر پر گئے۔ساجد خان نے 21 رن سے مزاحمت کی۔پاکستانی ٹیم 24 اوورز قبل ہی 235 رنزپر آئوٹ ہوگئی۔
آسٹریلیا کی جانب سے نیتھن لائن نے 83 رنز دے کر 5 اور پیٹ کمنز نے 23 رنز دے کر 3 وکٹیں لیں۔میچ میں آسٹریلیا نے 391 اور 3 وکٹ پر 227 اسکور ڈکلیئر تھا۔پاکستان نے 268 اور 235 کئے۔
کرک اگین نے اس ٹیسٹ کے 2 روز بعد ہی کیا لکھا تھا،ملاحظہ فرمائیں
لاہور ٹیسٹ کے بعد ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پاکستان کی پوزیشن،پریشانی زیادہ۔تباہی ہے۔تنزلی ہے ۔ہوم گرائونڈز میں رسوائی ہے۔ویسٹ انڈیز نے انگلینڈ کے خلاف 2 ٹیسٹ میچ ڈرا کردیئے،تیسرے کی تیاری ہے۔پاکستان بھی آسٹریلیا کے خلاف 2 میچز ڈرا کھیل چکا،آخری کے 2 روز مکمل ہوگئے ہیں۔ایسی پچز بنانے والی ہوم سائیڈز ڈرا میچزکے ساتھ مسلسل خسارے میں ہیں۔ہوم کنڈیشن کافائدہ اٹھاکر فائنل کی جانب پیش قدمی میں بڑی رکاوٹ آرہی ہے۔اندازاکریں کہ پاک،آسٹریلیا سیریز شروع ہوئی تو پاکستان پوائنٹس ٹیبل پر 75 فیصد پوائنٹس شرح کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھا۔پہلا ٹیسٹ ابھی ختم نہیں ہوا تھا کہ اس کی دوسری پوزیشن ہوگئی تھی،اس لئے کہ سری لنکا بھارت میں پہلا ٹیسٹ میچ ہارچکا تھا۔اب سوچیں کہ پاکستان پہلے میچ کے نتیجہ سے قبل ہی دوسری پوزیشن پر تھا،ہوم کنڈیشنز اچھی بناکر سیریز جیتنے جاتے تو یقینی طورپر پہلی پوزیشن پکی تھی،باقی ماندہ 3 میں سے 2 سیریز ہوم گرائونڈز میں ہی ہیں تو فائنل کی ٹکٹ پکی ہوتی۔اس قسم کی کرکٹ سے مسلسل زوال کی جانب سفر جاری ہے،اس کا مطلب ہے کہ فائنل سے مسلسل دوری ہورہی ہے۔
ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ نے 2 میچز ڈرا کھیلے۔نتیجہ میں اس وقت انگلینڈ13 اور ویسٹ انڈیز 25 فیصد پوائنٹس شرح کے ساتھ آخری نمبرز پر ہیں۔
حا صل حصول
پی سی بی اور پاکستان کرکٹ کو اس کی مبارکباد دینی بنے گی،ایسی تاریخی سیریز کا ایسا نتیجہ۔75 فیصد شرح سے گر کر 52 فیصد پر۔اوپر کی پوزیشن سے گر کر چوتھی پوزیشن،پھر تعریف کرنا سب کی کرتے رہنا کہ حسن علی وغیرہ بڑے ٹیسٹ پلیئر اور بڑے بائولرز بن گئے ہیں۔
پاکستان لاہور ٹیسٹ ہارکر چوتھی پوزیشن پر
آسٹریلیا لاہور ٹیسٹ جیتنے کی صورت میں 74.99 فیصد شرح کے ساتھ پہلی پوزیشن پر آگیا۔
پاکستان ہارنے کی پاداش میں 52.37 شرح کے ساتھ چوتھے نمبر پر چلا گیا ہے۔
خلاصہ کلام یہ نکلا کہ پاکستان کی لاہور ٹیسٹ کے بعد ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ پوائنٹس ٹیبل پر اس کی پوزیشن چوتھی ہوگئی ہے،یہ انتہائی خراب صورتحال ہے۔
ایسے میں پی سی بی سے سوال بنے گا کہ کیا یہ سیریز پاکستان میں ہورہی تھی یا آسٹریلیا میں؟
جواب کا تو علم ہے،پھر اس سے کہا جائے گا کہ ایسی ٹیسٹ کرکٹ پاکستان سے کہیں بہتر متحدہ عرب امارات میں کھیلی جاسکتی ہے۔