عمران عثمانی
پاکستان میں آسٹریلیا کے خلاف آخری فتح کو28 برس ہوگئے،کراچی کینگروز کے لئے ڈرائونا مقام کیسے،بابر اعظم پربڑی ذمہ داری ۔یہ 1994 کی بات ہے۔کراچی میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان 3میچزکی سیریزکا پہلا ٹیسٹ کھیلا گیا۔پاکستان نے یہ میچ سنسنی خیز مقابلہ کے ایک وکٹ سے جیت لیا۔یہ میچ پاکستان ہر اعتبار سے ہارگیا تھا۔پہلی اننگ میں مہمان ٹیم نے 337 رنزجوڑے،پاکستان کو 256 پر آئوٹ کیا،81 رنزکی برتری لی۔دوسری اننگ میں اگر چہ وہ 232 ہی کرسکے لیکن پہلی اننگ کی برتری ملاکر پاکستان کے لئے 314 رنزکا ہدف بڑا چیلنج تھا۔چوتھی اننگ میں 300 سے زائد اسکور کاحصول سوچا بھی نہیں جاتا تھا۔اوپر سے آسٹریلیا 184 پر 7 آئوٹ کرکے میچ جیتنے کے قریب تھا۔130 اسکور باقی تھے۔صرف 3 وکٹیں اڑانی تھیںراشد لطیف 8 ویں نقصان کی صورت میں پاکستان کی امیدیں توڑگئے تو بھی اسکور صرف 236 ہوا تھا،پھر تو 258 پر وقار یونس بھی شکار کرلئے گئے۔اب مشتاق احمد انضمام الحق کے ساتھ کھڑے تھے۔56 رنزسےدور کہیں فتح تھی،آسٹریلیا کو اب بھی جیت کا یقین تھا۔پھر اسکور 311 تک چلاگیا۔شین وارن کی بال پر انضمام کریز سے باہر نکل آئے۔اب وکٹ کیپر این ہیلی کے اسٹم کی دیر تھی لیکن وہ بھی بال نہ پکڑسکے،گویا میچ ہی نہ سنبھال سکے۔پاکستان ایک وکٹ سے جیت گیا۔
پہلا ٹیسٹ،آسٹریلیا کی حتمی الیون طے،واضح ہنٹ مل گیا
یہ سب اتفاقات شاید اس لئے بھی ہوئے کہ آسٹریلیا 1956 سے کراچی میں فتح کا متمنی تھا لیکن یہاں کا قلعہ اس کے لئے شاید ناقابل تسخیر ہی رہنا تھا۔آسٹریلیا نے اس بڑا موقع یہاں میچ جیتنے کا اور کوئی نہیں گنوایا۔پاکستان نے اس کے بعد 1998 کی سیریز میں بھی کراچی ٹیسٹ کھیلا،ڈرا رہا۔
اس میچ کے یہاں ذکر کے2 ،مقاصد ہیں۔پہلا یہ کہ پاکستان کراچی میں کبھی نہیں ہارا۔آسٹریلیا نے یہاں 8 میچز کھیلے۔5 میں وہ ہارا۔3 ڈرا رہے۔ہر سیریز اور ہردورے میں کراچی میں ٹیسٹ کھیلا گیا۔دوسرا مقصد یہ ہے کہ ہوم گرائونڈ پر پاکستان کی یہ آسٹریلیا کے خلاف اب تک کی آخری کامیابی بھی ہے،اس لئے کہ 1994 کے باقی 2 میچز پاکستان میں ڈرا رہے۔1998 کی آخری سیریز آسٹریلیا جیتا،اتفاق سے تب بھی کراچی ٹیسٹ ڈرا رہا تھا لیکن آسٹریلیا راولپنڈی کے پہلے ٹیسٹ میں فتح کی بنیاد پر سیریز جیت گیاتھا،پشاور ٹیسٹ بھی برابری پر ختم ہوا تھا۔
عبد القادر اور رچی بینو،2 عہد کے ایک سے بڑھ کر ایک کھلاڑی،تعارف
آسٹریلیا پاکستان میں 24 سال بعد کوئی ٹیسٹ کھیلے گا جب کہ پاکستان 28 سال بعد اس کے خلاف کوئی میچ جیتےگا،اگر جیت ممکن ہوئی۔
اس طرح آنے والی سیریز پاکستان کے لئے 2 اعتبار سے اہم ہے۔پہلی یہ کہ کراچی کے ریکارڈ کو بچانا ہے۔دوسرا یہ کہ یہ تھیوری بھی غلط ثابت کرنی ہے کہ پاکستان کی آسٹریلیاسے جب بھی کراچی سے سیریز شروع ہوئی۔پاکستان اسے جیتنے میں کامیاب رہا۔ناقابل شکست رہا۔3 سیریز کراچی سے ہٹ کر شروع ہوئیں ۔پاکستان جیت نہیں سکا۔اسے ہار ہوگئی یا ڈرا ہوئی۔
ایک اور اتفاق بھی ساتھ ملاحظہ ہو۔1998 کی آخری سیریز روالپنڈی سے شروع ہوئی۔پاکستان یہاں ہارا اور پھر سیریز بھی ہارگیا،اس بار بھی راولپنڈی سے سیریز کا آغاز ہونے جارہا ہے۔
یہ بھی عجب اتفاق ہے کہ پہلا شیڈول کراچی سے 3 مارچ کو ٹیسٹ سیریز شروع کرنے کا تھا،علم نہیں کہ پاکستان کے ستارے گردش میں تھے یا پھر ہیں کہ اس نے نہ صرف تاریخ میں تبدیلی کی بلکہ ساتھ میں میچزکے مقامات میں بھی رد وبدل کردیا۔
راولپنڈی ٹیسٹ میں پاکستان آخری بار آسٹریلیا سے کیسے ہارا،اس کا ذکر اگلے مضمون میں ہوگا۔