دبئی،کرک اگین رپورت
پاکستان کرکٹ ٹیم میں دوستیاں نبھانے،یاریاں چلانے کا سلسلہ عروج پر ہے۔جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اہم عہدے پر موجود لوگ میچور نہیں ہیں،اگر میچور ہیں تو ان کی کپتان کے آگے چلتی نہیں ہے۔ٹیم منیجمنٹ میں شامل ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق اور بیٹنگ کوچ محمد یوسف کی موجودگی میں یہ ناقص فیصلہ کیسے ہوگیا۔
پاکستانی سلیکشن میں شاہین شاہ آفریدی زخمی ہوتے ہیں تو ان کی جگہ انگلینڈ سے محمد حسنین کو بلالیا جاتاہے۔اب ایک لیفٹ ہینڈ پیسر کے زخمی ہونے کےبعد لیفٹ ہینڈ پیسر درکار تھا۔پاکستان میں میر حمزہ سمیت کئی باصلاحیت نام موجود تھے۔اس پر زیادہ شور اس لئے بھی نہیں ہوا کہ اسکواڈ میں وسیم جونیئر تھے،ضرورت پوری ہوسکتی تھی۔اب جب وسیم جونیئر کی کمر کے درد کی نیوز چلی تو پھر کہانی شروع ہوگئی۔جس کا ڈراپ سین حسن علی کی شکل میں ہوا ہے۔
ویرات کوہلی ایشیا کپ چھوڑ کر قطر کیوں جاپہنچے
رائٹ ہینڈ پیسر حسن علی ایشیا کپ اور ٹی 20 ورلڈکپ پلان سے ڈراپ کئے گئے تھے،اب انہیں کس بنیاد پر سلیکٹ کیا گیا ہے،اس کا کوئی جواب نہیں ،جو ایک پل قبل ٹیم میں کھلانے لائق نہ تھا،آپ نے ڈراپ کیا،اب اس کے کھیلے بنا،فارم دکھائے بغیر کیسے اسے سلیکشن کا اہل مانا گیا،یہ بھی نہیں سوچا گیا کہ لیفٹ ہینڈ پیسر کی ضرورت ہے،دائیں ہاتھ کے تمام بھرتی ہوتے جارہے ہیں۔
ذرائع نے دعوی ٰ کیا ہے کہ حسن علی کی سلیکشن میں اہم آواز کپتان بابر اعظم کی تھی۔پاکستان کے اس پیس اٹیک کے پاس 104 میچزکا تجربہ ہے،یہ بھارت کے خلاف جب ایکشن میں ہوگا تو نسیم شاہ،حسن علی،شاہ نواز دھانی،حارث رئوف اور محمد حسنین میں سے 2 باہر ہونگے۔اس کے بعد ٹی 20 میچزکا تجربہ کم ہوجائے گا۔