کرک اگین رپورٹ
File Photo
کورونا کے بڑھتے کیسز،یورپ،انگلینڈ ،امریکا اور آسٹریلیا سمیت دنیا بھر میں نت نئی پابندیوں کی باز گشت نے ایک بار پھر عالمی سطح پر خوف و ہراس بڑھادیا ہے۔پاکستان میں کچھ ایسی ہی خبریں بڑھتی جارہی ہیں کہ کورونا کی نئی قسم کی لہر سراٹھارہی ہے،ایسے میں کرکٹ کی سرگرمیاں متاثر ہوسکتی ہیں۔فرانس میں ریکارڈ تعداد میں کیسزرپورٹ ہورہے ہیں۔ادھر کرکٹ آسٹریلیا کووڈ کے بڑھتے کیسز کے باوجود اپنی بگ بیش لیگ اور ایشز سیریز جس طرح کروارہا ہے،ہر روز اس کے حوالہ سے بھی کسی بھی نوعیت کے اعلان کاخطرہ ہوتا ہے۔
سال نو کا دوسرا ٹیسٹ 3 جنوری سے،بھارت کس نئی تاریخ کے قریب،پروٹیز کی دہری پریشانی
ایسے میں اس ماہ کے آخر سے شیڈول پاکستان سپر لیگ 7 کے ایڈیشن کے بارے میں بھی خطرات بڑھتے جارہے ہیں۔کراچی میں ابھی تک تو حالات ٹھیک ہیں لیکن دنیا کے اثرات ہر جگہ پڑتے ہیں۔سفری پابندیاں کئی ممالک کے پلیئرز،اسٹاف وتیکنیکی عملے کی راہ میں رکاوٹ کا باعث بن سکتی ہیں۔سوال یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس حوالہ سے کیا کام کررہا ہے،اس کے پاس بیک اپ پلان میں کیا موجود ہے۔
پی ایس ایل 7 کے معاملہ پر پی سی بی کو ہرگزرتے دن کے ساتھ بیک اپ پلانز پر زور دینا ہوگا۔اپنے بائیو سیکیور ببل پر فوکس کرنا ہوگا،آسٹریلیا کی طرح ہر حال میں،آخری لمحات تک اپنے مشن پر کاربند رہنا ہوگا،کسی قسم کے دبائو کو قبول نہیں کرنا ہوگا۔
پی ایس ایل 7 اس وقت آن بورڈ ہے ،حالات بدل رہے ہیں۔خطرات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔پی سی بی جاگ رہا ہے یا نہیں،اس پر راوی خاموش ہے۔نیا سال شروع ہوچکا ہے۔ورکنگ ڈیز کا بھی آغاز ہونے لگا ہے۔پی سی بی کو ابھی سے پلان اے،بی اورسی دیکھنے ہونگے۔غیر ملکی پلیئرز،ان کی فلائٹس،ان کی آمد پر سخت پروٹوکول اور اس کے بعد اس پر عملدر آمد کو ابھی سے یقینی بنانا ہوگا۔ایسے ممالک جہاں پابندیاں لگ رہی ہوں یا وہاں خطرات بڑھ رہے ہوں،وہاں کے کرکٹرزکے ساتھ ابھی سے سفری شیڈول سیٹ کرنا ہوگا۔
پاکستان میں جیسے بھی حالات ہوں،اسکولز سے لے کر آفسز تک جو کچھ بی ہورہا ہو۔پی سی بی کو آسٹریلیا کی طرح متاثر نہیں ہونا چاہئے۔بار بار لکھا جارہا ہے کہ کسی دبائو میں نہیں آناچاہئے۔پرتھ کا ٹیسٹ میچ ہوبارٹ کیوں منتقل کیا گیا،آسٹریلیا کی ایک ریاست کے قوانین ،حالات نے میچ کو منتقل کردیا۔سیریز پر کوئی اثر نہیں ڈالا۔پی سی بی کو ایسے ہی بیک اپ پلانز رکھنے ہونگے۔بیک اپ سنٹرز پر کام کرنا ہوگا۔پی ایس ایل 7 کو کوئی مسئلہ ہوا تو پی سی بی کے پاس مئی ،جون میں ونڈو ضرور خالی ہے لیکن اس وقت کئی غیر ملکی پلیئرز نہیں ملیں گے۔اوپر سے وہ آئی پی ایل کا وقت ہوگا۔مسائل بڑھ جائیں گے،موسم بھی آڑے آجائے گا۔نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور معاون ملکی ادارے پی ایس ایل 7 کے بچائو کے لئے ابھی سے تگڑے ہوجائیں۔