لاہور،پی سی بی میڈیا ریلیز
انسان اگر کچھ حاصل کرنے کی ٹھان لے توپھر راستے میں کھڑی چٹانیں بھی ریزہ ریزہ ہوجاتی ہیں ۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 19 سالہ عبدالواحد بنگلزئی کی داستان بھی اسی کی ایک مثال ہے۔
کوئٹہ کے غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے عبدالواحد بنگلزئی نے نامساعد حالات اور محدود وسائل کے باوجود اپنی محنت اور لگن سے اپنا شوق جاری رکھا۔ نوجوان بیٹر کے والد محکمہ زراعت میں ڈرائیور کی حیثیت سے ملازمت کررہے ہیں اور انہوں نے دوستوں سےرقم اُدھار مانگ کر اپنے بیٹے کو پہلے کرکٹ کیمپ میں شرکت کے لیے سفید کٹ خرید کر دی تھی۔
عبدالواحد بنگلزئی نے آئی سی سی انڈر 19 کرکٹ ورلڈکپ 2020 میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کے بعد ڈومیسٹک سیزن 22-2021 میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔وہ اب پی سی پاتھ ویز پروگرام کے اُن 107 باصلاحیت کھلاڑیوں میں شامل ہیں جنہیں 30ہزار روپے ماہوار کے علاوہ تعلیمی اسکالرشپ بھی ملے گا۔ان کھلاڑیوں کو بین الاقوامی کرکٹ کوچز کی زیرنگرانی تربیت بھی دی جائے گی۔
نوجوان کرکٹر کا کہنا ہے کہ انہیں یاد ہے کہ ان کے پاس کرکٹ کھیلنے کے لیے جوتے نہیں تھے، وہ میچ کھیلنے کے لیے بس کی چھت پر بیٹھ کر سفر کرتے تھے تاکہ کرایہ کم دینا پڑا۔ ان کے والد نے اپنے دوستوں سے اُدھار پکڑ کرکے انہیں کرکٹ کیمپ میں شرکت کے لیے سفید کٹ خرید کر دی۔
انہوں نے کہا کہ آج وہ آئی سی سی انڈر 19 کرکٹ ورلڈکپ اور اے سی سی انڈر 19 ایشیا کپ میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں، جس پر ان کے والد کو فخر ہے تاہم ان کا اصل ہدف تینوں طرز کی کرکٹ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کرنا ہے۔
عبدالواحد بنگلزئی بلوچستان سے تعلق رکھنے والے وہ واحد بیٹر ہیں جنہوں نےفرسٹ کلاس کرکٹ میں ڈبل سنچری اسکور کررکھی ہے۔ انہوں نے ڈومیسٹک سیزن 22-2021 کے دوران کھیلی گئی قائداعظم ٹرافی میں دفاعی چیمپئن سینٹرل پنجاب کے خلاف 203 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی تھی۔وہ اب تک 8 فرسٹ کلاس اننگز میں 61 کی اوسط سے 366 رنز بناچکے ہیں۔
ٹاپ آرڈر بیٹر نے پاکستان کپ کے فائنل میں بھی 80 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر بلوچستان کو پہلا ڈومیسٹک ٹائٹل جتوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ انہوں نے اس ٹورنامنٹ کے 12 میچز میں 497 رنز اسکور کیےتھے۔ گزشتہ سیزن میں کھیلے گئے نیشنل ٹی ٹونٹی میں بھی انہوں نے مجموعی طور پر 232 رنز بنائے تھے۔
نوجوان کرکٹر کا کہنا ہے کہ ان کے والد کی ماہوار تنخواہ 13 ہزارروپے تھی۔ گھر میں زیادہ پیسے نہیں تھے لہٰذا وہ اکثر بھوکے رہ کر بھی گزارا کیا کرتے تھے۔انہیں آج بھی یاد ہے کہ محلے دار انہیں والدین پر بوجھ بننے کا طعنہ دیا کرتے تھے۔ لوگ کہتے تھے کہ عبدالواحدبوڑھے باپ کا سہارا بننے کی بجائے کرکٹ میں وقت ضائع کررہے ہیں۔
19 سالہ کرکٹر کا ماننا ہے کہ پی سی بی پاتھ ویز پروگرام بلوچستان سے تعلق رکھنے والے باصلاحیت کھلاڑیوں کو آگے بڑھنے کا موقع فراہم کررہا ہےاور ان 107 کھلاڑیوں میں ان کی شمولیت سے دیگر نوجوانوں کی حوصلہ افزائی ہوگی جو یہاں جگہ بناکر اپنی صلاحیتوں میں نکھارلاسکتے ہیں۔
عبدالواحد بنگلزئی نے کہا کہ انہیں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے میں نئے کرکٹ اسٹرکچر کا کردار اہم ہے۔ بلوچستان کے کھلاڑیوں کے لیے صلاحیتوں کے اظہار کے لیے اب کئی مواقع ہیں۔