کراچی،کرک اگین رپورٹ
کراچی کنگز کے اب بھی چانسز باقی،گزشتہ سال کی مماثلت حل نہیں،پاکٹ دیکھیں۔پاکستان سپر لیگ 7 میں کراچی کنگز 4 میچز ہارچکی ہے۔اس کے 6 میچزباقی ہیں،ٹیم نے اب ٹاس بھی جیت لیا لیکن میچ کی جیت کو تاحال ترسی ہوئی ہے۔ٹیم کے حالات بھی خراب لگ رہے ہیں۔اکیلے بابر اعظم کے سواکوئی تسلسل کے ساتھ اسکور نہیں کررہا ہے۔اوپر سے بطور کپتان یہ ان کا پہلا آفیشل ایونٹ ہے،اس کی 4 ناکامیاں ماتھے کا جھومر بن چکی ہیں۔
کراچی کنگز کے مداح اببھی بھی حوصلہ نہیں ہارے ہیں،وہ زیادہ دور کا نہیں سوچ رہے،ان کے لئے خوش گمانی کی اہم بات یہ بھی ہے کہ گزشتہ سال پی ایس ایل 6 کا پہلا مرحلہ جب کراچی میں نامکمل ختم ہوا تھا تو ملتان سلطانز کے 5 میچز کے بعد صرف 2 پوائنٹس تھے۔بعد میں اگلے مرحلہ میں سلطانز میچز جیتے اور چیمپئن بنے تھے۔کنگز کے مداح سوچتے ہیں کہ ان کی ٹیم بھی ایسے ہی کم بیک کرلے گی۔
ہونے کو تو کچچھ بھی ہوسکتا ہے۔کراچی کنگز ٹیم اگر اگلامیچ جیتے گی تو اس کے بھی 5 میچزمیں 2 پوائنٹس ہی ہونگے،حتیٰ کہ اگلا میچ ہار بھی جائے اور اس کے بعد کے تمام 5 میچز جیتے تو بھی فائنل 4 کی امیدوار ہوگی لیکن اتفاقات ہی مسئلہ کا حل نہیں ہوتے۔
دیکھنے میں آرہا ہے کہ کراچی کنگز میں ڈسپلن نہیں ہے،عماد وسیم کی جھہ کپتان آنے والے بابر اعظم کیوں سیٹ نہیں ہوپارہے ہیں،ایسے ہی اسے پیسر محمد عامر کی خدمات نہیں ہیں۔کئی پلیئرز دستیاب نہیں ہیں،ٹیم سلیکشن بھی ایشو ہے۔
اگر یہ سوال پوچھا جائے کہ کراچی کنگز کے فائنل 4 کے چانسز باقی ہیں؟سیدھا سادھا جواب ہے کہ جی چانسز موجود ہیں۔
اس کے لئےضروری ہے کہ درست فیصلے ہوں،اب آپ دیکھیں کہ وہاب ریاض کہ رہے تھے کہ وکٹ پر بال رک کر آرہاتھا،اوس فیکٹر تھا،بعد میں بیٹنگ مشکل تھی لیکن بابر اعظم کہہ رہے تھے ککہ ہماری پہلی بیٹنگ،ٹاس کا فیصلہ حق تھام،تھوڑے زیادہ رنز دیئے،سوال ہوگا کہ 173 میں کیا زیادہ رنز بن گئے؟غلط سہارالیا گیا۔اسی طرح کہنے لگے کہ ہماری شراکت نہیں لگیں،بات یہ ہے کہ پارٹنرشپس بھی لگ گئی تھیں،بس غلطیاں کی ہیں،اس کا اظہار نہیں کررہے۔
پوائنٹس ٹیبل پرآخری نمبر پر موجود کنگز اور اس کے کپتان غلطیاں مانیں یا نہ مانیں لیکن کم سے کم غلطیاں درست ضرور کریں،ورنہ گزشتہ سال کی ملتان کی ایسے حالات میں جیت پر بھروسہ کرنا بے وقوفی ہوگی۔