کرک اگین انویسٹی گیشن رپورٹ
کراچی کی بجائے راولپنڈی سے ٹیسٹ سیریز کا آغاز،پاکستان انجانےمیں اپنے لئے خندق کھود گیا۔کراچی کی بجائے راولپنڈی سے ٹیسٹ سیریز کا آغاز،آسٹریلیا کی چال یا پاکستان کی حماقت ،بڑا خطرہ۔پاکستان اور آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیموں کے مابین ٹیسٹ سیریز کا آغاز کراچی سے ہونا تھا،ابتدائی شیڈول کے مطابق پہلا ٹیسٹ 3 مارچ سے نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا جانا تھا ،بعد میں پاکستان میں مارچ کے ماہ کے پروگرامز کی وجہ سے سیریز کراچی کی بجائے راولپنڈی سے شروع کرنے کا نیا شیڈول ترتیب دیا گیا،اب آسٹریلیا کی ٹیم 4 مارچ سے راولپنڈی میں پہلا ٹیسٹ کھیل کر تاریخی دورے کا آغاز کرے گی۔
پاکستان آسٹریلیا ٹیسٹ ریکارڈز،بائولنگ میں کینگروز کا غلبہ،شاہینز کو نئے شاہین کا انتظار
دیکھنے کو یہ ایک معمولی سی بات ہے کہ پہلا ٹیسٹ کراچی کی بجائے راولپنڈی میں ہوگا۔دوسرا ٹیسٹ کراچی میں 12 مارچ سے ہوہی جائے گا اور تیسرا ٹیسٹ لاہور میں21 مارچ سے ہوگا۔عام طور پر اسے عام ہی سمجھا جائے گا لیکن تاریخی حوالہ سے اس کی خاص اہمیت ہے اور یہ معمولی تبدیلی پاکستان کے لئے نہایت خطرناک ہوسکتی ہے،آسٹریلیا کے لئے خوش بختی بلکہ اس سے بھی بڑھ کر سیریز جیتنے کی نوید بن سکتی ہے۔آپ کے لئے ذکر کی گئی یہ بات چونکادینے والی ہوگی کہ میچز کے مقامات کی ترتیب بدلنے کا خوش بختی یا فتح کی خبر ہونے سے کیسا تعلق۔بظاہر کوئی تعلق نہیں ہے لیکن حقیقت میں گہرا اور بڑا تعلق ہے۔کرک اگین سے دونوں ممالک کی ٹیسٹ ہسٹری سے ثابت کرے گا اور یہ نتیجہ نکالے گا کہ بظاہر معمولی دکھائی دینے والی یہ تبدیلی کہیں سیریز کی شکست کی سند نہ بن جائے۔
آسٹریلین کرکٹر کو بھارت سے قتل کی دھمکی،پی سی بی اور کرکٹ آسٹریلیا نے فیصلہ سنادیا
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ روایت اور پرانے چلتے ریکارڈز بمشکل ہی تبدیل ہوتے ہیں۔ایسا ہی یہاں دیکھنے کو ملا ہے اور آگے بھی نطارہ مل سکتا ہے۔کرک اگین یہاں متعدد آرٹیکلز میں پاکستان اور آسٹریلیا کی ہوم سیریز کا سلسلہ وار جائزہ لے چکا ہے۔آپ نے اگر کرک اگین کی وہ تمام تحقیق شدہ رپورٹس پڑھی ہونگی تو تھوڑی توجہ کرنے پر آپ کی یادداشت بھی ریفریش ہوگی۔آپ بھی یہ نتیجہ نکال لیں گے کہ معاملہ واقعی پاکستان کے خلاف جاسکتا ہے۔
یہ تو بیان کیا جاچکا ہے کہ آسٹریلیا 1956 سے 1998 تک پاکستان کے 8 ٹیسٹ ٹورز کرچکا ہے۔یہ بھی ذکر ہوچکا ہے کہ آسٹریلیا نے 1959 اور 1998 کی 2 سیریز جیتی ہیں۔پاکستان 5 میں فاتح رہا ہے۔1964 کی ٹیسٹ سیریز ڈرا رہی ہے۔اب ہم وہ نکتہ بیان کریں گے کہ جس کی بنیاد پر اتنی بڑی بات بیان کی گئی ہے کہ مقامات کی یہ تبدیلی آسٹریلیا کے لئے شکست کی سکیورٹی اور پاکستان سے فتح کی محرومی ثابت نہ ہو۔اس لئےکہ 8 سیریز کا خلاصہ یہی کچھ ظاہر کرتا ہے۔
آسٹریلیا نے1956 میں پہلا دورہ پاکستان کیا،اکلوتا ٹیسٹ کراچی میں کھیلا،میچ ہارا۔سیریز بھی گنوادی۔
آسٹریلیا نے دوسرا دورہ پاکستان 1959 میں کیا،ڈھاکا سے سیریز شروع کی،وہاں اورلاہور کے دونوں میچز جیتا۔کراچی میں سیریز ختم کی لیکن میچ ڈرا رہا۔سیریز اپنے نام کرگیا۔
آسٹریلیا کا تیسرا دورہ 1964 میں ہوا،کراچی کا واحد ٹیسٹ ڈرا ہی رہا۔
چوتھے دورےکے لئے آسٹریلیا 1980میں پاکستان آیا،۔کراچی سے شکست کے ساتھ سیریز شروع کی۔فیصل آباد اور لاہور کے ٹیسٹ ڈرا کھیلے۔سیریز 0-1 سے ہارکرگیا۔
آسٹریلیا 5 ویں دورے کے لئے پاکستان 1982 میں آیا۔کراچی سے شکست کے ساتھ پھر کھاتہ کھولا۔اس بار فیصل آباد اور لاہور کے اگلے میچز بھی ہارا۔سیریز مین کلین سویپ ہوا۔
چھٹے ٹور کے لئے کینگروز 1988 میں پاکستان آئے۔پھر کراچی سے شکست مقدر بنی،فیصل آباد اور لاہور کے ٹیسٹ ڈرا ہوئے۔پاکستان 0-1 سے سیریز کا فاتح بنا۔
پھر 1994 کا سال آیا،آسٹریلیا نے پھر کراچی سے مہم شروع کی،اس بار وہ قریب جیت گیا تھا لیکن انضمام اورمشتاق نے آخری وکٹ پر 57 رنزکی ناقابل شکست شراکت بناکر پاکستان کو پھر جتوادیا۔ایک وکٹ کی جیت اتنی اہم بنی کہ پنڈی اور لاہورکےاگلے دونوں میچز ڈرا رہے۔سیریز پاکستان جیت گیا۔
اور اب تک کا آسٹریلیا کا آخری دورہ پاکستان 1998 میں تھا،اس بار شاید آسٹریلیا کی عقل نے کام کیا،اسے 1959 کا دورہ یاد آگیا کہ کراچی سے شروع ہی نہیں کرنا،جیسے تب جیتے تھے،اب بھی جیت جائیں گے،نتیجہ میں 24 سال قبل کا آخری دورہ اس نے راولپنڈی سے شروع کیا۔میچ جیت لیا۔پشاوراور کراچی کے ٹیسٹ ڈرا کھیل کر وہ سیریز بھی جیت گیا۔
وہ ہرجگہ موجود، نگاہیں مرکوز،بل گیٹس سے زیادہ سکیورٹی،آسٹریلین ٹیم کے ہوٹل میں کیا ہورہا
اس تاریخ سے کیا سمجھ میں آیا؟یہی کہ آسٹریلیا نے پاکستان کے دورے کا آغاز پہلے روز سے لے کر آخر تک جب جب کراچی سے کیا،شکست اس کا مقدر بنی یا پھر پاکستان ناقابل شکست رہا،کراچی سے ہٹ کر اس نے 1959 اور 1998 میں دیکر مقامات سے دورے کی شروعات کیں تو نتیجہ میں وہ سیریز بھی جیت گئے۔یہ الگ بات ہے کہ سیریز کراچی سے شروع کی یا کراچی میں ختم کی۔آسٹریلیا کراچی میں کبھی سنگل ٹیسٹ جیت نہیں سکا ہے۔اب تک کے 8 دوروں میں اس نے کراچی میں 8 ٹیسٹ کھیلے ہیں۔پاکستان نے 5 جیتے ہیں۔3 میچز ڈرا رہے ہیں۔
اس بار بھی سابقہ شیڈول کے مطابق دورے کا آغاز کراچی سے ہونا تھا،ایسا ہوتا تو تاریخ یہ بتاتی ہےکہ پاکستان یا تو ٹیسٹ سیریز جیت جاتا،چند فیصد امکانات کےدرجہ میں زیادہ سے زیادہ سیریز ڈرا کھیل جاتا ،اب تک ایسا ہی ہوا ہے۔کراچی سے 6 سیریز شروع ہوئی ہیں۔ایک ڈرا رہی۔5 میں پاکستان جیتا ہے۔
اب چونکہ آسٹریلیا کا من چاہا شیڈول بن گیا ہے،راولپنڈی سے سیریز شروع ہوگی۔1998 میں بھی پنڈی سے شروع ہوئی تھی،تب پاکستان میچ اور بعد میں سیریز بھی ہارگیا تھا۔اب کی بار پھر یہ روایت آسٹریلیا قائم کررہا ہے کہ کراچی کی بجائے پنڈی سے وہ معرکہ شروع کرے گا۔1998 کی یادیں دہرانے کا مشن شروع کرے گا۔
کرک اگین کی یہ تحقیق محض اتفاق نہیں ہے۔1956 سے لے کر 1998 تک 42 سالہ ریکارڈز وروایت کا نچوڑ ہے،اس لئے سوچا جاسکتا ہے کہ شیڈول کی یہ تبدیلی پاکستان کے گلے نہ پڑجائے۔
سابقہ شیڈول کچھ یوں تھا
پہلا ٹیسٹ،3مارچ سے 7 مارچ تک کراچی
دوسرا ٹیسٹ،12سے 16 مارچ تک راولپنڈی
تیسرا ٹیسٹ،21 سے 25 مارچ تک لاہور
موجودہ شیڈول
پہلا ٹیسٹ،4سے8 مارچ،راولپنڈی
دوسرا ٹیسٹ،12 سے 16 مارچ،کراچی
تیسرا ٹیسٹ،21 سے25 مارچ،لاہور
ایک روزہ میچز29 مارچ،31 مارچ اور 2 اپریل کو جب کہ واحد ٹی 20 مقابلہ 5 اپریل کو سابقہ تاریخوں کے مطابق ہی ہونگے،یہ پہلے لاہور میں ہونے تھے،اب یہ بھی راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے۔
آسٹریلیا کرکٹ ٹیم اس وقت اسلام آباد موجود ہے۔قومی ٹیم پنڈی اسٹیڈیم میں پریکٹس شروع کرچکی ہے۔آسٹریلیا کرکٹ ٹیم آج یکم مارچ سے ہلکی پھلکی پریکٹس کرے گی۔2 اور 3 مارچ کی ٹریننگ کے بعد دونوں ٹیمیں پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں تاریخی میچ کھیلیں گی۔آسٹریلیا نے 1998 میں یہاں اننگ اور99 رنز سے جیت رقم کی تھی۔1994 کا ٹیسٹ یہاں ڈرا رہا تھا۔