تحریر۔عمران عثمانی ۔سال 2024 میں 51 ٹیسٹ،معمولی ڈرا،پاکستان کا شکست سے آغاز،اختتام،جائزہ۔کرکٹ کیلئے 2024 کے سال میں اگر ٹیسٹ کرکٹ کا مضمون دیکھاجائے توسال 2024 ٹیسٹ کرکٹ کیلئے نتائج کے اعتبارسے کچھ زیادہ ہی تیز رہا ہے۔سال بھر میں 51 ٹیسٹ میچز کھیلے گئے۔صرف 3 ٹیسٹ میچز ڈرا ہوئے۔48 میچزکا فیصلہ ہوا۔ٹیسٹ کرکٹ اب ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ سائیکل کے تحت کھیلی جاتی ہے۔پاکستان نے سال 2024 میں شکست کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز کیا اور سال کا اختتام بھی اس کی شکست پر ہوا۔دونوں طرف ایک ہی کپتان شان مسعود تھے۔
سال 2024 جب شروع ہوا تو سال نو کا پاکستان آسٹریلیا کا سڈنی ٹیسٹ پاکستان کی 8 وکٹ کی شکست کے ساتھ ختم ہوا۔اتفاق سے پاکستان نے سال 2024 کا باکسنگ ڈے ٹیسٹ جنوبی افریقا میں کھیلا اور 2 وکٹ کی شکست ہوئی۔سال کا مختصر ترین ٹیسٹ میچ کیپ ٹائون میں بھارت اور جنوبی افریقا کا رہا۔2 روز سے بھی کم وقت میں بھارت کی 7 وکٹ کی جیت کے ساتھ ختم ہوا۔اس میچ میں مجموعی طور پر 107 اوورز یا 642 گیندوں کا کھیل ہوا جس کے ساتھ ہی یہ کرکٹ کی تاریخ کا مختصر ترین ٹیسٹ میچ بن گیا۔۔اس سے قبل ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا مختصر ترین ٹیسٹ میچ 32-1931 میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلا گیا تھا جس میں مجموعی طور پر 656 گیندوں میں میچ ختم ہو گیا تھا۔میچ میں دونوں ٹیموں نے مجموعی طور پر 464 رنز بنائے جو جنوبی افریقہ اور بھارت کے درمیان اب تک کھیلے گئے میچ کا سب سے کم مجموعی اسکور ہے۔سال کا آخری ٹیسٹ میچ تو ویسے پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقا،بھارت بمقابلہ آسٹریلیا اور افغانستان بمقابلہ زمبابوے تھا لیکن وقت کے اعتبار سے 30 دسمبر کی رات افغانستان اور زمبابوے کا میچ ڈرا پر ختم ہوا۔
سال 2024 میں افغانستان کرکٹ ٹیم نے تین ٹیسٹ میچ کھیلے کوئی نہیں جیتتا دو ہارے ایک ڈرا رہا۔ آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم نے اس سال نو ٹیسٹ میچ کھیلے۔ چھ جیتے دو ہارے ایک ڈرا کھیلا۔ بنگلہ دیش جیسی ٹیم 10 ٹیسٹ کھیل گئی۔تین میں اسے فتح نصیب ہوئی ۔سات میں شکست لیکن جو تین کامیابی تھیں۔ اس میں سے دو ٹیسٹ اس نے پاکستان میں جیتے۔ پہلی بار پاکستان کو پاکستان میں کلین سویپ کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔
انگلینڈ کرکٹ ٹیم نے سب سے زیادہ 17 ٹیسٹ میچ کھیلے اور نو ٹیسٹ میچز جیتے۔ آٹھ میں اسے شکست ہوئی ۔کوئی میچ ڈرا نہیں ہوا۔ بھارتی کرکٹ ٹیم نے 15 ٹیسٹ میچز میں سے آٹھ میں فتح اپنے نام کی۔ چھ میں شکست ہوئی۔ اس کا ایک ٹیسٹ ڈرا ہوا ۔آئرلینڈ کی کرکٹ ٹیم نے دو میچ کھیلے اور دونوں ہی جیت لیے۔ کوئی نہیں ہارا۔ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا ریکارڈ 50 رہا۔ 12 میچز میں سے چھ جیتے اور چھ ہارے ۔پاکستان کرکٹ ٹیم کا مایوس کون سال رہا ۔7 ٹیسٹ میچز میں سے صرف دو جیتے۔ پانچ میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔جنوبی افریقہ نے 10 ٹیسٹ میچز میں سے چھ جیتے ۔تین ہارے ۔ایک ڈرا کھیلا۔ سری لنکا نے 10 ٹیسٹ میچز میں سے چھ جیتے اور چار میں اسے شکست ہوئی۔ ویسٹ انڈیز کے لیے بھی مایوس کن سال تھا نو میچز میں سے اس کی صرف دو ٹیسٹ فتوحات تھیں ۔چھ میں اسے شکست ہوئی۔ ایک میچ ڈرا رہا۔ زمبابوے کرکٹ ٹیم نے دو ٹیسٹ اس سال کھیلے۔ ایک ہارا اور ایک ڈرا کھیلا۔ اسے کوئی جیت نصیب نہیں ہوئی تو ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کے لیے یہ سال اس طرح رہا ۔
اگر ان کو دیکھا جائے تو سب سے زیادہ ٹیسٹ انگلینڈ نے کھیلے 17 اور سب سے زیادہ 9 فتوحات حاصل ہوئیں۔ وہ بھی انگلینڈ کو ملیں ۔ سب سے کم شکستوں کو دیکھا جائے تو آئرلینڈ نے دو ہی میچ کھیلے اسے کوئی شکست نہیں ہوئی لیکن بڑی ٹیموں میں جنوبی افریقہ کی ٹیم صرف تین میچ ہاری ہے اور اس کے علاوہ آسٹریلیا کی ٹیم صرف دو ٹیسٹ ہاری ہے اور افغانستان نے تو خیر میچ ہی کم کھیلے تو آسٹریلیا کا ریکارڈ بہتر رہا ۔ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل کے لیے جنوبی افریقہ کوالیفائی کر چکا ہے۔ اور اس کی پرفارمنس بہرحال بہتر ہے۔ اسے تین میں شکست ہوئی۔ دوسری ٹیم کے لیے آسٹریلیا بہترین امیدوار ہے۔ اس وقت بھارت کا معمولی سا چانس ہے اور اسی طرح سری لنکا کا بھی چانس ہے