عمران عثمانی کا ایک بار پھر تجزیہ
ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں پاکستان اور بھارت کے فائنل کی خواہش کا اظہار کیا جارہا ہے۔اچھی خواہش ہے۔کوئی یہ چاہتا ہے کہ مسلسل 2 اتوار کی طرح ایک اور سپر اتوار ہو،ایک اور سپر میچ ہو جو فائنل کا مقام رکھتا ہے لیکن مقابلہ پاکستان اور بھارت کا ہو۔خواہش بھی جائز ہے اور ایشیا کپ جیسے ایونٹ میں پاکستان اور بھارت کے علاوہ کون سی ایسی ٹیم یا ٹیمیں ہوسکتی ہیں کہ وہ فائنل کھیلیں۔
کرک اگین ان اچھی خواہشات کے باوجود یہاں ایک خاص تاریخ بتانا چاہتا ہے۔اس ایونٹ کے آغاز سے قبل اسی موضوع پر 2 بار خصوصی رپورٹس شائع کرچکا ہے،اب بھی اسی کا نچوڑ پیش خدمت ہے،ایک سوال کے ساتھ۔سوال یہ ہے کہ جو کچھ 38 برس میں 14 ایونٹس کے دوران نہیں ہوا،کیا وہ اس بار ممکن ہوسکے گا؟38 سال کے 14 ایشیا کپ میں کیا نہیں ہوا؟
یہ کیسے ممکن ہوسکتا تھا لیکن ایسا ہوگیا۔یہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا لیکن سوچ سے بڑھ کریہ کام ہوگیا۔1984 میں جب ایشیا کپ کا آغاز ہوا تو اس میں صرف 3 ممالک تھے۔پاکستان،بھارت اور سری لنکا۔یہ ایونٹ فائنل کے بغیر تھا۔سری لنکن ٹیم تےازہ تازہ ایسوسی ایٹ درجہ سے ٹیسٹ سٹیٹس میں داخل ہوئی تھی،۔مطلب اس کا کوئی مقام نہ تھا۔اس کے باوجود ایونٹ کا چیمپئن بھارت بنا،سری لنکا کو رنراپ کا درجہ ملا۔
چلیں اس کا فائنل نہیں تھا لیکن اس کے بعد 1986 سے اب تک 13،ویسے کل ملا کر 14 ایشیا کپ کھیلے جاچکے۔بعد میں بنگلہ دیش ایسوسی ایٹ ٹیم کے طور پر داخل ہوئی،اس صدی کے شروع میں اسے ون ڈےاور ٹیسٹ کنٹری کا درجہ ملا۔14 بار یہ ایونٹ ہوا۔ٹاپ ٹیمیں پاکستان اور بھارت کی تھیں لیکن یہ دونون ٹیمیں کسی ایونٹ کے فائنل میں آمنے سامنے نہ ہوسکیں۔عمران خان ،کپیل دیو کی کپتانی سے لے کر بڑے بڑے نام اپنے وقت کے کپتان بنے ،پھر بھی دنیا کو پاک،بھارت فائنل دیکھنے کا موقع نہیں ملا۔
ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ شروع ہوگیا۔پاکستان اور بھارت روایتی حریف ہیں۔دونوں کے مابین پہلا میچ 28 اگست کو ہو1۔دوسرا مقابلہ سپر فور میں ہوگیا۔تیسرا ٹاکرا فائنل میں ممکن ہے۔
ایشیا کپ کی تاریخ دیکھی جائے تو پاکستان اور بھارت میں ایشیا کپ کے ون ڈے فارمیٹ میں 13 بار مقابلہ ہوا۔پاکستان کو اس میں خسارہ رہا۔7 میچزہارے اور 5 جیت سکے۔ٹی 20 فارمیٹ میں دونوں کا3 بار مقابلہ پڑا،اس میں بھارت 2 بار فاتح بنا۔پاکستان کو اکلوتی جیت کل ملی ہے۔یوں ایشیا کپ کی تاریخ میں ذکر کچھ یوں ہوگا کہ پاکستان,بھارت 15 مرتبہ آمنے سامنے آئے۔بھارت کو 9 میچزکی فتح کے ساتھ برتری،پاکستان 6 فتوحات اپنے نام کرسکا۔
ایک اور دلچسپ بات بھی ہے۔پاکستان اور بھارت کا کبھی بھی ایشیا کپ فائنل میں ٹاکرا نہیں ہوا۔ایک ایسا فائنل جس کا 80 کے دہائی سے انتظار ہے،کبھی نہ ہوسکا۔کیا یہ عجب بات نہیں کہ بھارت 7 بار ایشیا کپ جیتا ہو،ایک بار بھی اسے فائنل میں پاکستان کو ہرانے کا موقع نہ ملا۔اسی طرح پاکستان 2 بار چیمپئن بنا ہو،بھارت سامنے ہی نہ آیا ہو۔
بھارت کے خلاف میچ،قومی ڈریسنگ روم کااحوال،کرکٹرز اور فینز میں فرق نہ رہا
کرکٹ تجزیہ نگار ہونے کے ناطے یہ سوال اہم ہے۔شروع کا پہلاایونٹ تو چلیں رائونڈ رابن میچز بنیاد پر تھا لیکن اس کے بعد فائنل رکھا گیا،کیوں یہ دونوں ممالک آمنے سامنے نہیں آئے۔9 بار یہ دونوں چیمپئنز بنے ،فائنل نہیں کھیل سکے۔
اب تک کے 2018 ایشیا کپ میں بھارت فائنل میں آیا تو سامنے بنگلہ دیش تھا،جیت گیا۔
اس سے قبل 2016 کے ایونٹ میں بھی بھارت کے مقابل بنگلہ دیش تھا،بھارت فاتح رہا۔
اس سےقبل 2014 میں پاکستان فائنل میں آیا تو بھارت سامنے نہ تھا،سری لنکا آیا اور چیمپئن بن گیا۔
پھر اس سے بھی پہلے 2012 میں پاکستان فائنل کھیلا،چیمپئن بنا لیکن سامنے بنگلہ دیش تھا،بھارت نہیں۔
پھر 2010 میں بھارت کے مقابل سری لنکا تھا،بھارت جیتا پاکستان سے نہیں،سری لنکا سے۔
اور 2008 مین تو پاکستان اکلوتی بار ایشیا کپ کا میزبان بنا،پاکستان فائنل نہ کھیل سکا،بھارت ضرور تھا،فاتح سری لنکا بن گیا۔
ایشیا کپ 2004 کے فائنل کی سٹوری بھی سری لنکا،بھارت کی تھی۔سری لنکا فاتح تھا۔
اب 2000 کا ایشیا کپ دیکھ لیں،پاکستان فائنل کھیلا،پہلی بار ایشین چیمپئن بنا،سامنے سری لنکا تھا۔
پھر 1997 میں سری لنکا،1995 میں بھارت اور 1990 میں بھارت، چیمپئن بنے۔فائنل بھی یہ دونوں کھیلتے رہے۔1988 میں بھارت چیمپئن بنا۔سری لنکا رنراپ تھا۔1986 میں سری لنکا چیمپئن تھا تو پاکستان رنراپ۔1984 میں بھارت چیمپئن تھا تو سری لنکا رنراپ۔
پاکستان ایشیا کپ کی تاریخ میں 4 بار فائنل کھیلا۔2 بار چیمپئن بنا۔ایک بار سری لنکا ،دوسری بار بنگلہ دیش کو ہرایا۔باقی 2 فائنل سری لنکا سے ہارا۔
اب 1984 سے 2018 تک 34 برس میں 14 ایونٹس میں جو نہیں ہوسکا کیا،اب 2022 میں 38 برس بعد یہ ممکن ہوسکے گا۔ایونٹ کا فارمیٹ ہمیشہ کی طرح سیدھا سادھا ساہے۔سپر4 میں 4 ہی ٹیمیں آئیں گی،پاکستان،بھارت،سری لنکا،بنگلہ دیش یا افغانستان۔اب یہاں سے پاکستان اور بھارت فائنل میں کیسے نہیں آسکتیں۔ایک بار تو ایسا ہوتا لیکنن 14 بار نہیں ہوا۔کیا اب کی بار ہوسکے گاسوال توہوگا کہ ایسا کیوں نہیں ہوسکا،اب بھی اگر نہ ہوا تو کیوں نہیں ہوگا۔آخری 2 ایشیا کپ فائنلز بھارت اور بنگلہ دیش نے کھیلے ہیں۔کیا اب بھی ایسا ہی ہوگا کہ پاکستان اور بھارت میں سے کوئی ایک یا دونوں ہی فائنل نہیں کھیلیں گے۔ایسا ہونا خلاف عقل ہے لیکن اپنی جگہ ایک بہت بڑا سوال ہے۔
ایشیا کپ تاریخ،آخری ایونٹ کا چیمپئن بھی بھارت،افغانستان کی اڑان،بڑےممالک ناکام
ایک پوائنٹ اور بھی،جب بھی پاکستان یا بھارت میں سے کوئی ایک سپر 4 میں شروع میں ہارے تو وہ فائنل نہیں کھیل سکے،اس بار بھارت ہارچکا ہے۔کرک اگین بھی خواہش رکھتا ہے کہ پاکستان اور بھارت فائنل کھیلیں۔اتوار 11 ستمبر کو روایتی حریفوں میں ایک اور جنگ ہو۔ایک اور سنسنی خیز میچ ہو،ایک اور ایونٹ کا فائنل ہو۔