عمران عثمانی کا خصوصی تجزیہ
آئی سی سی ٹی 20 ورلڈکپ کا یہ 8 واں ایڈئیشن ہے۔کرکٹ کی دنیا کے 8 ہی بڑے ممالک ہیں۔ان میں پاکستان،بھارت،سری لنکا،آسٹریلیا،نیوزی لینڈ،انگلینڈ،جنوبی افریقا اور ویسٹ انڈیز ہیں۔اگر یہ سب ایک ایک بار جیتے ہوتے تو اب تک 7 چیمپئن ہوچکے ہوتے لیکن اتفاق یہ ہے کہ اب تک 7 ایونٹ کے 6 چیمپئنز سامنے آئے ہیں۔ان میں بھارت،پاکستان،انگلینڈ،سری لنکا،آسٹریلیانے ایک ایک بار اورچھٹے ملک ویسٹ انڈیز نے 2 بار یہ ٹائٹل جیتا ہے۔نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقا تاوقت یہ ٹرافی اٹھانہیں سکے ہیں۔
ٹی 20 ورلڈکپ کی 2 روایات چلی آرہی ہیں۔007 سے تاریخ شروع ہوتی ہے اور 2022 تک 15 سالہ مدت میں ہر گزرتے ایونٹ کے ساتھ یہ روایت پختہ ہوتی گئی ہے۔پہلی یہ کہ کوئی ٹیم اپنے اعزاز کا دفاع نہیں کرسکی،دوسری روایت یہ رہی ہے کہ میزبان ملک اپنی وکٹوں پر کبھی چیمپئن بن نہیں سکا ہے۔
اپنی بات آگے بڑھانے سے قبل ایک نگاہ اب تک کے ایونٹس پر ڈالتے ہیں۔
پہلا ٹی 20 ورلڈکپ 2007،بھارت کو اس فارمیٹ کا پہلی بار چیپئن بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔میزبان جنوبی افریقا دیکھتا ہی رہ گیا،
دوسرا ٹی 20 ورلڈکپ 2009،میزبان انگلینڈ فائنل تک نہیں آیا۔بھارت اعزاز کےدفاع میں ناکام ہوا۔پاکستان نیا چیمپئن بن گیا۔
تیسرا ٹی 20 ورلڈکپ 2010،میزبان ویسٹ انڈیز ہاتھ ملتا رہ گیا۔دفاعی چیمپئن پاکستان کا ہاتھ خالی ہوا۔انگلینڈ چیمپئن بن گیا۔
چوتھا ٹی 20 ورلڈکپ 2012،سری لنکا میزبان تھا۔انگلینڈ دفاعی چیمپئن تھا۔ویسٹ انڈیز چیمپئن بن گیا۔
پانچواں ٹی 20 ورلڈکپ 2014،بنگلہ دیش کی میزبانی میں ویسٹ انڈیز دفاع میں کامیاب نہ ہوا۔سری لنکا نیا چیمپئن بن کر سامنے آگیا۔
چھٹا ٹی 20 ورلڈکپ 2016۔بھارت میزبان تھا۔فیورٹ تھا۔سری لنکا اعزاز کے دفاع میں پیش پیش تھا۔ویسٹ انڈیز دوسری بار ٹرافی اٹھانے والا اب تک کا پہلاو آخری ملک بن گیا۔
ساتواں ٹی 20 ورلڈکپ 2021۔بھارت کی میزبانی میں ایونٹ کا ظاہری میزبان متحدہ عرب امارات تھا۔دونوں ہی ناکام رہے۔ویسٹ انڈیز کو دوسری بار اعزاز کے دفاع کا موقع ملا۔وہ اس بار بھی ناکام رہا۔آسٹریلیا چیمپئن بن گیا۔
ٹی 20 ورلڈکپ 2022 کے سپر 12 میچزکا اپ ڈیٹ شیڈول
اب 2022 کے آٹھویں ٹی 20 ورلڈکپ کا میزبان،دفاعی چیمپئن ایک ہی ملک آسٹریلیا ہے۔دونوں روایات متصادم ہیں۔ظاہری کارکردگی بھی خراب چل رہی ہے تو سوال یہ ہے کہ وہ کیسے جیت سکے گا۔اس سلسلہ میں اگر ایونٹ کی تاریخ پر نگا دوڑائیں تو آسٹریلیا کا چیمپئن بننا مشکل لگتا ہے۔ایک اور کام بھی غضب کا ہوا ہے۔2 بار کا چیمپئن ویسٹ انڈیز پہلے ہی مرحلہ سے باہر ہوچکا ہے۔ایک سابق چپیمپئن تو ریس سے باہر نکلا۔دوسرا سابق و دفاعی چیمپئن آسٹریلیا روایات کی بھینٹ چڑھ سکتا ہے۔کہیں ایسا تو نہیں کہ اس بار تمام سابق چیمپئنز دیکھتے ہی رہ جائیں اور کوئی نیا ملک چیمپین بن جائے۔
ویسٹ انڈیز کے اخراج کو تمام سابق چیمپئنز الارم سمجھیں،اس لئے کہ شروعات ہوگئی ہیں۔بھارت کو ایونٹ جیتے 15 سال ہوگئے ہیں۔جسپریت بمراہ ٹیم میں نہیں ہیں۔ایشیا کپ وہ جیت نہیں سکے ہیں،ایسالگتا ہےکہ اس کے لئے بھی اس بار جیتنا مشکل ہوگا۔پاکستان کی بات کریں تو ایشیا کپ ناکامی،انگلینڈ سے ہوم سیریز کی شکست معمولی بات نہیں ۔مڈل آرڈر کا ایشو ہے۔3 سال سے چل رہا ہے۔گزشتہ ایک سال سے ٹیم اڑھائی بٰترز پر چلتی ہے۔آسٹریلیا جیسی وکٹوں پرایسی بیٹنگ لائن کا چلنا مشکل لگتا ہے۔سیمی فائنل کی ٹکٹ بھی بڑی کامیابی ہوگی۔ایک اور سابق چیمپئن سری لنکا جس انداز میں سپر 12 میں پہنچا۔سامنے ہے۔ایونٹ کا جیتنا مشکل ہوگا۔انگلینڈ ایک سابق چیمپئن ملک بچتاہے،اس کی پرفارمنس میں کچھ بہتری آئی ہے۔ممکن ہے کہ فائنل تک پہنچ جائے لیکن یہ بھی ناکام سابق چیمپئنز کی لسٹ میں جاتا دکھائی دیتا ہے۔
ٹی 20 ورلڈکپ کا بڑا اپ سیٹ،ویسٹ انڈیز باہر،آئرلینڈسپر 12 میں داخل
اب تک کے 6 سابق چیمپئنز ویسٹ انڈیز،پاکستان،بھارت،سری لنکا،انگلینڈاور آسٹریلیا کا ذکر ہوچکا۔اب اگرسابق چیمپئنز نہیں جیت سکیں گے تو کون جیتے گا۔پیچھےنیوزی لینڈ اور جنوبی افریقا بچتے ہیں۔دونوں آج تک ایونٹ کی ٹرافی نہیں اٹھاسکے ہیں۔رینکنگ میں بھی نچلی پوزشین پر ہیں۔حالیہ پرفارمنس بھی اچھی نہیں ہے۔اس کے باوجود ایونٹ کی ہسٹری دیکھیں تو فیورٹ کی لسٹ میں چھٹے سے 8 ویں نمبر پر آنے والے ممالک ہی ہمیشہ جیتے ہیں۔اس لئے اس بار یہ ٹرافی ان 2 میں سے کسی ایک کے پاس جاسکتی ہے۔