| | | |

وژڈن ٹیم میں 3 پاکستانی،غیر ملکی ٹیمیں یہاں،رمیزراجہ پھربھی ناکام کیسے،اصل معاملہ

کرک اگین اسپیشل رپورٹ

وژڈن نے سال 2022 کی بہترین ٹیم کا اعلان کیا ہے،ان میں  پاکستان کے 3 کھلاڑی شامل کئے ہیں۔کسی اور ملک کے 3 کھلاڑی شامل نہیں ہوسکے۔پاکستان کے جن 3 پلیئرز کو اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا ہے،ان میں محمد رضوان،شاداب خان اور حارث رئوف شامل ہیں۔یہ سب اس لئےکہ ٹی 20 فارمیٹ میں پاکستانی پلیئرز نے سال بھر کارکردگی دکھائی ہے۔ایشیا کپ اور ٹی 20 ورلڈکپ فائنلز کھیلے ہیں۔جوس بٹلر کو کپتان بنایا گیا ہے۔15 میچزمیں 462 اسکور ہیں۔محمد رضوان کے 25 میچزمیں 996 اسکور ہیں۔سوریا کماریادیو کے 31 میچزمیں1164 اسکور بنائے ۔نیوزی لینڈ کے گلین فلپس نے 21 میچزمیں716 رنزبنائے۔شاداب خان کے 20 میچزمیں201 رنز اور 25 وکٹیں ہیں۔حارث رئوف کی 23 میچزمیں 31 وکٹیں ہیں۔پاکستانی کپتان بابر اعظم جگہ نہیں بناسکے ہیں۔

ادھر ٹی 20 کی سال کی بہترین ٹیم میں ہونے کے باوجود بھی پاکستان میں کرکٹ رجیم چینج آپریشن ہوا ہے۔حکومت پاکستان نے سیاسی مداخلت کی بنا پر رمیز راجہ کو ان کے عہدے سے ہٹایا ہے اور نجم سیٹھی کو ساتھ لگادیا ہے ۔پورا بورڈ معطل کرکے 14 رکنی منیجمنٹ کمیٹی بنائی ہے۔وژڈن کی سال کی بہترین ٹی 20 ٹیم میں جگہ بنانے والے کھلاڑی 3 ہیں لیکن نئی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ  پاکستان کرکٹ کا حال بد تر ہوگیا ہے۔تباہی تھی۔حالات خراب تھے،ملکی کرکٹ کا بیڑا غرق تھا،اس لئے تبدیلی ضروری ہے۔

حقائق

حقائق یہ ہیں کہ رمیز راجہ نے گزشتہ سال ستمبر میں جس وقت چارج لیا،اسی ماہ نیوزی لینڈ نے اچانک دورہ پاکستان ختم کیا،انگلش ٹیم نے آنے سے انکار کردیا۔نتیجہ  میں  رمیز راجہ نے سخت اسٹینڈ لیا۔ویسٹ کنٹریز،ویسٹ بلاک کا طعنہ مارا۔اس سال آسٹریلیا،انگلینڈ کھیل گئے۔نیوزی لینڈ ٹیم پہنچ چکی لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ ناکام ہے۔کیا یہ ناکامی ہے۔

رمیز راجہ کی بھارت کو کھلی دھمکی،وسیم اکرم کو کس نے غلام بنایا،5 اہم خبریں

اسی طرح بھارتی کرکٹ بورڈ کی اجارہ داری،پاکستان دشمنی سب پر واضح ہے۔ماضی کی کیا بات کریں،حال کی مثال لے لیں،اس نے خود سے ایشیا کپ 2023 کے پاکستان سے باہر منتقل کرانے،پاکستان نہ جانے جیسے بڑے اعلانات کئے،پی سی بی چیئرمین نے جواب میں بھارت کو برابری سطح کی بات کی اور کہا کہ اگر بھارت پاکستان نہ آیا تو پاکستان  بھی  ورلڈکپ 2023 کھیلنے بھارت نہیں جائے گا تو کیا کہنا،یہ اسٹینڈ لینا ناکامی تھی؟اسی طرح رمیز راجہ نے اسکول کرکٹ،یوتھ کرکٹ،جونیئر لیگ،انٹرنیشنل کرکٹ،ملکیہ پچز کے معیار کی بہتری کی کامیاب کوششیں کیں لیکن  پچزکے حوالہ سے شاید مافیا کے سامنے وہ بے بس ہوئے،جو ہوا  ،اس کے باوجود ان کا ویژن واضح ،لائن آف ڈائریکشن کلیئرتھا،تو کیا یہ ناکامی ہے؟فینز کے لئے رمیز راجہ بڑے متحرک تھے لیکن ہوا یہ کہ انہوں نے کھلاڑیوں کو بہتر پرفارم کرنے اور ٹیم کو برینڈ بنانے کی باتیں کی ہیں۔کام بھی کیا ہے۔16 ماہ کے قلیل عرصہ  میں ان کے ساتھ کیا ہوا۔

رمیز راجہ تبدیلی کی ہیڈلائنز پر برس پڑے،بھارتی خبریں چلانے کا شکوہ

سب سے قبل تو ہمارے ہاں سیاسی رجیم چینج کی جو کوشش سال کے شروع میں اسٹارٹ ہوئی،اس کے اثراتت پی سی بی پر بھی پڑے۔پاکستان میں ایک مخصوص میڈیا گروہ نے اس حوالہ سے منظم مہم چلائی۔نجم سیٹھی کو تو اپریل 2022 میں پی سی بی چیئرمین بنادیا۔ہم خیال گروپ بھی ساتھ مل گیا۔اب آج یہ آپریشن مکمل ہوا ہے تو کیا یہ میرٹ پر ہے؟کیا اس کی کہیں سے پذیرائی ہے؟کیا نئی منیجمنٹ اور نجم سیٹھی اس کے اہل ہیں؟حالات کچھ اور ہیں۔

وہ پلیئرز جو نظر انداز ہوئے یا جو  نااہل تھے،ان کی خوشیاں ہیں،مبارکبادیں ہیں اور بس۔یا پھر وہ گروپ یا ہم خیال گروپ کے درجن سے بھی کم افراد جن کی خوشیاں ہیں اور بس۔

سابق پاکستانی کپتان اور ایک بلند آواز کی جگہ ایک مخصوص صحافی،وہ بھی ایک سیاسی جماعت کے حامی کا پی سی بی چیئرمین لگنا میرٹ ہے؟سوال بنتا ہے۔

تھوڑی دیر کے لئے مان لیتے ہیں کہ رمیزراجہ کا انتخاب غلط،ان کا کام غلط۔ان کو جس انداز ،میں ہٹایا گیا،کیا وہ درست؟ان کی جگہ جن کو لایا گیا ،کیا وہ اہل۔

عمران خان نے اگر تاحال اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ انہوں نے معاملہ کو نظرانداز کیا ہے بلکہ ایسا کرنے والوں کو فی الحال نظرانداز کیا گیا ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ یہ سب عارضی ہے،ہواکا جھونکا ہے اور ایسالگتا ہے کہ نئی تعمیر ہونے والی یہ بلڈنگ بھی کچھ زیادہ عرصہ کھڑی ہونہیں سکے گی۔

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *