نئی دہلی،کرک اگین رپورٹ
بندرکے ہاتھ میں استرا،حادثاتی چیمپئن،مشکوک ایونٹ کےجھومر،دولت کی ریل پیل کرکے اپنے آپ کو کوئی ملک بھی جب کنگ بنالے گا تو پھر یہی کچھ ہوگا۔بندر کسی کی ٹنڈ بھی کرسکتا ہے۔کسی کی آنکھ بھی پھوڑ سکتا ہےا ور اپنے آپ کو بھی نقصان دے سکتا ہے۔یہ ایک مثالی پیرا گراف ہے،کسی کے ساتھ ملاپ ایک اتفاق ہوگا۔
افغانستان کرکٹ کے حوالہ سے آئی سی سی کا نیا قدم،گنگولی کو نیا عہدہ،رمیز راجہ کو نئی ذمہ داری مل گئی
کرکٹ جیسے میدان میں جب تک ایمانداری،انصاف اور یکساں سلوک کی مثال قائم نہیں ہوگی،اس وقت تک یہی کچھ ہوتا رہے گا۔ابھی اس بات کو صرف ایک ہی روز گزرا ہے کہ آئی سی سی نےپاکستان کو 29 برس بعد اس قابل جانا کہ اسے گلوبل ایونٹ کی میزبانی ملی ہے۔چیمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی پاکستان کو ملے ابھی 24 گھنٹے نہیں گزرے ہیں کہ بھارتی حکومت نے اس کے خلاف آواز کس دی،ایسا بیان جاری کیا ہے کہ 4 سال پہلے ہی مخالفت شروع کردی ہے۔
بھارتی وزیر کھیل،سابق بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر انوراگ ٹھاکر نے نیا راگ الاپنا شروع کردیا ہے۔موصوف فرماتے ہیں کہ پاکستان میں گلوبل ایونٹ کے لئے بھارتی ٹیم کے جانے کا فیصلہ اس کے بورڈ یا بی سی سی آئی نے نہیں کرنا ہے،اس کا فیصلہ بھارت کی حکومت کرے گی۔میگااور گلوبل ایونٹ کے لئے بہت کچھ دیکھنا پڑتا ہے۔سکیورٹی کا جائزہ ہوتا ہے،بہت سے اور معاملات ہوتے ہیں۔
انوراگ ٹھاکر نے ایک ایسی بات کی،جس سے اب لگتا ہے کہ وہ سب کچھ کسی بات کو جواز بنانے کے لئے ہی ہوا تھا،موصوف فرماتے ہیں کہ ماضی میں سکیورٹی وجوہ کی بنیاد پر متعدد ممالک دورے منسوخ کر چکے ہیں،کئی تو وہاں جاکر بھی محفوظ نہ رہے اور دورہ ادھورا چھوڑ کر بھاگے۔پاکستان کے حالات اس کا مطلب ہے کہ اچھے نہیں ہیں۔
بھارتی سپورٹس منبسٹر نے مزید یہ بھی کہا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لئے ان کی ٹیم کے بھیجنے کا فیصلہ بھارتی حکومت اس وقت کے حالات دیکھ کر کرےگی۔اگر حالات ہمیں نامناسب لگے تو ٹیم پاکستان نہیں جائے گی۔
ایشز،عثمان خواجہ کے کیریئر کا تاریخی لمحہ،آسٹریلین ٹیم کا اعلان
اگلے8 گلوبلا یونٹس میں سے 3 کی میزبانی اپنے نام کرنے والے بھارت کو 15 میچز کو مختصر ایونٹ پاکستان جاتے شاید اچھا نہیں لگا،ورنہ اس وقت ایسے بیان کی کوئی ضرورت نہیں تھی لیکن وہ رکے نہیں ہیں اور انہوں نے اپنے عزائم ابھی سے واضح کر دیئے ہیں۔
بولنا آسان ہوتا ہے،تولنا بہت مشکل۔تول میں انصاف اور ایمانداری کرنی پڑتی ہے اور وہ ہوتی نہیں ہے۔کرک اگین ابھی سے یہ لکھ رہا ہے کہ بھارتی وزیر کھیل نے اپنا آپ اگل کر بہت اچھا کیا ہے۔پاکستان کو ایک ایسا موقع دیا ہے جو آسانی سے ممکن نہیں تھا۔اب پاکستان کے لئے ایک بہترین راستہ موجود ہے۔اگلے گلوبل ایونٹس کے 8 سالہ سرکل کو کس نے دیکھا۔ابھی تو جاری ایونٹس مکمل نہیں ہوئے۔2023 کا ورلڈ کپ بھارت میں ہے۔پاکستان ابھی سے یہی موقف اختیار کرلے کہ وہ بھی بھارت اپنی حکومت کی اجازت سے ہی جائے گا۔حکومت فیصلہ کرے گی کہ بھارت اس قابل ہے کہ وہاں ورلڈ کپ 2023 کھیلا جائے یا نہیں۔پاکستان ٹیم کی سکیورٹی کے ایشوز تو بعد میں دیکھے جائیں گے۔
باقی رہ گئی 2025 چیمپئنز ٹرافی کے حوالہ سے بھارت کی کوئی بھی مہم ۔تو اس کے بعد وہ یہ نہ بھولے کہ وہ خود 2026 کے ٹی 20 کپ ،2029 کی چیمپئنز ٹرافی اور 2031 کے ورلڈ کپ کا میزبان بھی ہے،کہیں ایسا نہ ہو کہ پاکستان کےا یک ایونٹ کا شکار کرتے کرتے وہ خود اپنے3 ایونٹس ہی دائو پر لگادے۔