کرک اگین اسپیشل انویسٹی گیشل سیل
پاکستان کرکٹ کے حوالہ سے چھٹی کے دن ڈرامائی تبدیلی واقع ہوئی ہے۔نہائت مصروف ترین اور ہنگامہ خیز دن گزرا۔پی سی بی چیف ایگزیکٹو وسیم خان کی پریس کانفرنس کے بعد بہت کچھ بدل گیا۔ایسا لگا کہ جیسے متعدد ممالک کے سافٹ ویئر میں کچھ رد وبدل ہوا ہو۔واقعی میں یہ ہمارا تجزیہ ہے،خیال ہے اور یا پھر گزرا سا وہم ہے۔آیئے صورتحال پر نگاہ ڈالتے ہیں۔
پی سی بی چیف نے کیا کہا
وسیم خان جو کہ پی سی بی چیف بھی ہیں اور پاکستان کرکٹ کے لئے بہت کام کر رہے ہیں۔انہوں نے واضح اور واشگاف الفاظ میں کہا ہے کہ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں نیوزی لینڈ والے سکیورٹی الرٹ کی تفصیلات نہیں بتارہے،کیوں نہیں بتارہے۔یہ باہمی سیریز ہے۔ایک سال سے اس پر کام چل رہا ہے۔مل کر یہ سب ممکن بنایا ہے۔4 ماہ سے سکیورٹی ٹیمیں مل جل کر سب کچھ شیئر کر رہی ہیں۔معلومات کا تبادلہ کرتی رہی ہیں تو اتنے اہم معاملہ پر کیسی خاموشی یا کیسا راز۔کیویز کی جانیں اہم ہیں تو پاکستانیوں کی بھی اہم ہیں۔تفصیلات شیئر کرنی پڑیں گی۔وسیم خان نے یہ بھی کہا تھا کہ نیوزی لینڈ کا یہ فیصلہ خطرناک مثال قائم کرے گا۔
یہ خطرناک مثال کا کیا مطلب
اس جملے میں بہت کچھ پوشیدہ ہے۔پاکستان کرکٹ ٹیم کل کو کوسی بھی ملک کے دورے کے دوران اپنی معلومات کی بنیاد پر سیریز ختم کر سکتی ہے۔اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے۔دوسرا ایک اور مطلب بھی ہے کہ اس طرح تو ہم کوئی بھی چیز خود سے طے کرکے اسے شیئر بھی نہیں کریں گے اور فیصلے جاری کردیں گے۔کیویز کے لئے اس میں ایک قسم کی دھمکی بھی موجود ہے،اسے سمجھنا ضروری تھا۔پھر سمجھا گیا۔
نیوزی لینڈ کرکٹ کا تبدیل شدہ فوری رد عمل
اس پریس کانفرنس کے بعد نیوزی لینڈ جہاں رات آدھی ہونے والی تھی،وہاں سے ایک پریس ریلیز جاری ہوا۔اس میں زبان ہی مختلف تھی۔پہلی بات یہ کہ منسوخ سیریز ری شیڈٖول کریں گے۔پاکستان کا نقصان دور کریں گے۔پاکستان کا دورہ کب کریں گے۔یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔اب یہ جملے ذرا دھیان سے پڑھیں کہ منسوخ سیریز ری شیڈول کریں گے،آپ کو کس نے ری شیڈول کرنے کو کہا ہے؟نقصان دور کریں گے۔وہ تو کرنا ہی ہے۔پھر یہ کہ دورہ کب ہوگا،قبل از وقت کہہ کر ٹالا ہے۔انکار نہیں کیا،کیوں نہیں کیا ؟ابھی تو ڈرکر جارہے ہیں تو ابھی تو یہ کہنا بنتا تھا کہ اس پر بات ہی نہ کریں۔پھر سیریز ری شیڈول کرے کے لئے تیار ہیں تو پاکستان تو آنا ہی پڑے گا۔اس لئے کہ پی سی بی نے کیا کہا تھا
ہوم سیریز صرف پاکستان میں ،نیوٹرل وینیو آئوٹ
پاکستان کرکٹ بورڈ نے واضح اعلان کردیا تھا کہ ہوم سیریز پاکستان ہی میں ہوگی۔باہر جاکر کھیلنے کا تصور بھی نکال دیں ۔جب یہ اعلان ہوگیا ہے تو کیویز کو علم ہوگیا ہے کہ ری شیڈول سیریز کے لئے انہیں پاکستان جانا ہی ہوگا ۔یہ سافٹ ویئر کیسے بدلا؟آگے بڑھنے سے قبل انگلینڈ کا رخ کرتے ہیں۔
انگلینڈ کا دورہ پاکستان،فیصلے میں تاخیر کیوں
پلان تو شاید یہی تھا کہ انگلینڈ نے بھی 24 سے 48 گھنٹوں میں دورہ پاکستان ختم کرنا تھا،پھر اسے 72 گھنٹے تک کیوں ٹالا گیا ہے۔اس نے شاید یہ پلان کر رکھا تھا کہ ہم پی سی بی کو 2 میچزکی سیریز دبئی میں کھیلنے کی بات کریں گے اور وہ مان جائیں گے،انہیں جب پی سی بی کے نئے موقف کا علم ہوا تو کہانی ہی الٹ گئی۔دوسرا ان کے لئے بھی یہ جملہ قابل غور بن گیا کہ ایسی مثالیں ناقابل برداشت مثال قائم کریں گے،اس کا واضح مطلب یہی نکلے گا کہ پھر ہم بھی نہیں کھیلنے آئیں گے۔یہ دمطلب اگر نکالا جائے تو یہ انگلش کرکٹ کے لئے بڑا دھچکا ہوگا۔ممکن ہے کہ ای سی بی کو اس پر غور کے لئے ایک روز اور لگ گیا ہو۔اب ان حالات میں کیا ممکنہ فیصلے ہوسکتے ہیں۔
انگلینڈ پاکستان کا دورہ کرے گا
انگلینڈ کرکٹ بورڈ پاکستان کے دورے کا اعلان کرے گا اور اس کے لئے پلان میں شاید کچھ تبدیلی ہوجائے۔شیڈول میں بڑی تبدیلی ہو۔ٹیم ایک میچ کے لئے پاکستان اترے اور کھیل کر دبئی چلی جائے۔یہ سب ایسے ہوگا کہ انگلش ٹیم لندن سے دبئی اترے۔دبئی سے کراچی یا اسلام آباد کی فلائٹ پکڑے اور میچ کھیل کر ایک رات قیام کرے۔اگلے روز دوسرا میچ کھیل کر واپس جائے۔دوسری صورت یہ ہوسکتی ہے کہ انگلش ٹیم صرف ایک میچ کے لئے آئے۔خراب بات یہ ہوگی کہ ٹیم سرے سے نہ آئے اور پھر پاکستان کے بائیاٹ کا انتظار کرے،یہاں تک کہ اگلے سال انگلش ٹیم پوری سیریز کھیلنے پاکستان نہ آجائے۔
نیوزی لینڈ کا دورہ پاکستان
انگلینڈ کے دورے کے بعد کیوی ٹیم بھی پاکستان آنے کی حامی بھرے اور اس کے لئے دسمبر کے 3 سے 5 روز پاکستان میں گزارے اور یہاں 3 ٹی 20 میچز کھیل کر واپس جائے۔ورلڈ ٹی 20 کے بعد نیوزی لینڈ نے بھارت جانا ہے اور وہاں سے فراغت کے بعد اس کے پاس چند روز ہونگے۔