کرک اگین خصوصی رپورٹ
ورلڈکپ 2023 پر فخریہ اعلان،بھارت روانگی کا پروانہ، انٹرنیشنل سطح پر پاکستان کی حیثیت اورعزت۔بد سے بدنام برا،سنا ہوگا۔دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔وجہ یہ ہے کہ ہم جہاں ہیں،وہاں مجموعی طور پر ہی ایسا ہے،اس لئے اب اس محاورہ یامقولہ پر کوئی چوکتا نہیں۔شرمندہ بھی نہیں ہوتا۔
حکومت پاکستان نے بڑے فخر سے اعلان کیا ہے کہ ہم اپنی کرکٹ ٹیم کو ورلڈکپ کیلئے بھارت بیجھنے کی اجازت دے رہے ہیں۔قومی میڈیا جو اب قومی میڈیا رہا ہی نہیں ہے،وہاں بریکنگ نیوز بنادی گئی۔خوش فہم صحافی خواب دکھانے لگے ہیں کہ اس سے کرکٹ ٹیم،جرنلسٹ اورفلاں وفلاں کیلئے اچھا ماحول بن گیا ہے۔اب جانےکا مزا آئے گا۔
یہ خوش فہمیاں عشروں سے چلی آرہی ہیں۔اہم ایسے یکطرفہ فیصلے درجن بار کرچکے ہیں۔ہر بارذلت مقدر بنی۔سبق ریاستیں سیکھا کرتی ہیں۔حکومتیں نہیں،وہ تو آنے اور جانے کیلئے ہوتی ہیں اور ریاست کے ہاں سیکھنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے۔
ورلڈکپ ،ایک اور بھارتی نااہلی،پاکستان کا اور میچ متاثر،شیڈول تبدیل
ایشیا کپ 2023 کیلئے بھارت اپنے اعلان کے مطابق پاکستان نہیں آرہا،تو پاکستان بھی اپنے پہلے اعلان کے مطابق بھارت نہ جائے۔یہ فیصلہ تھا۔یہی ہونا چاہئے تھا۔ایک ورلڈکپ کی ٹوٹل آمدنی کا ففٹی پرسنٹ کےقریب پاک،بھارت میچ کے نام پر کمایاجاتا ہے۔ذرا اٹھ کر ،باوقار انداز میں کھڑے ہونا تو سیکھتے لیکن کہاں۔کرکے دیکھیں،کافی فائدہ ہوگا۔
اب یہ کہنا کہ سکیورٹی پر تحفظات ہیں،سکیورٹی وفد جائے گا وغیرہ وغیرہ سب ثانوی باتیں ہیں۔اب یہ دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا ڈھیٹ بن کر ہی ایسے وقت گزارنا ہے یا پھر کچھ عزت والا کام بھی دیکھنا ہے۔پاکستان میںجو کچھ ہورہا ہے،اس پر سابق نامی گرامی کرکٹرزکے منہ بند ہیں۔ایسے بھی جو بولیں تو ان کو کوئی کچھ نہیں کہے گا لیکن کئی حاضر سروس پلیئرز ڈی پی تبدیل کے بعد کھڑے ہو نہیں پاتے۔جب ہم آپس میں یوں ہیں تو انٹرنیشنل سطح پر بھی ہماری یہی عزت ہے اور یہی حالت ہے۔